وجود

... loading ...

وجود

طارق بن زیاد

هفته 24 جون 2023 طارق بن زیاد

میر افسر امان

یوں تو تاریخ اسلام میں کئی نام ور سپہ سالار اور جرنیل گزرے ہیں،مگر آج ہم آپ کے سامنے افریقہ کے ایک مشہور مسلم سپہ سالار اور جرنیل طارق بن زیاد کا ذکر کرتے ہیں۔ طارق بن زیاد افریقہ کے ایک بر بر قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ اس قبیلے میں بھی جب اسلام کی روح پہنچی تو ایک بہاد ر نامی گرامی جرنیل طارق بن زیاد پیدا ہوا۔سپہ سالار طارق بن زیاد بنی امیہ دور حکومت کے ایک مشہور سپہ سالار تھے۔ انہوں نے711ء میں ہسپانیہ(اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔ اس کے بعد یورپ میں مسلم اقتدر کا آغاز ہواتھا۔ طارق بن زیاد کو اسپین کے مشہور عسکری رہنمائوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ ہسپانیہ فتح کرنے سے پہلے بنو امیہ کے افریقا کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے۔موسیٰ بن نصیر نے اسپین کے بادشاہ کی اپنی رعایا پر ظلم ستم کرنے کی وجہ اور عوام کے مطالبہ پر طارق بن زیاد کو ہسپانیہ فتح کرنے کا کا م سونپا تھا۔طارق بن زہاد نے صرف سات ہزار مسلم سپاہیوں کے ساتھ ہسپانیہ کے بادشاہ رڈارک کی ایک لاکھ جری فوج کا مقابلہ کیا تھا۔ رڈارک کی فوج کو شکست فاش دی۔ اسپین پر اسلام کا جھنڈاگھاڑ دیا تھا۔مورخین کی رائے ہیں کہ اسپین کی فتح پر یورپ کو مسلمانوں کا احسان مند ہونا چاہیے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسپین میں عیسائی دنیا نے پسماندگی سے نکل کر علم ثقافت اور تہذیب مسلمانوں کی وجہ سے ترقی کی تھی۔مسلمانوں نے انہیں اندھیروں سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی تھی۔
طارق بن زیاد کی تربیت موسیٰ بن نصیر گورنر افریقہ کی نگرانی میں ہوئی تھی۔موسیٰ بن نصیر ایک ماہر حرب اور عظیم مسلم سپہ سالارتھے۔ اس تربیت سے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں بہت جلد شہرت حاصل کر لی تھی۔ہر طرف اُن کی بہادری کے چرچے ہونے لگے تھے۔ طارق بن زیاد نہ صرف دنیا کے بہترین سپہ سالار وں میں سے ایک تھے بلکہ وہ متقی، فرض شناس، بلند ہمت انسان بھی تھے۔ ان کے حسن اخلاق کی وجہ سے عوام اور سپاہی انہیں احترام کی نظر سے دیکھتے تھے۔ افریقہ کی اسلامی سلطنت کو کو اندلس کی بحری قوت سے خطرہ لا حق تھا۔ جبکہ دوسری طرف اسپین کے عوام نے اپنے بادشاہ کے ظلم کی کہانیاں موسیٰ بن نصیر تک پہنچائیں تھیں۔ اسی لیے اموی گورنر موسیٰ بن نصیر نے دشمن کی قوت اور دفاعی استحکام کا جائزہ لے کر طارق بن زیاد کی کمان میں سات ہزار جوج دے کر انہیں ہسپانیہ پر حملہ کرنے اور فتح اسے کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔تیس اپریل 711ء کا اسلامی لشکر ہسپانیہ کے ساحل پر اُترا اور ایک پہاڑ کے دامن میں اپنے قدم جمالیے۔ بعد میں یہ پہاڑ’’ جبل الطارق‘‘ کے نام سے تاریخ میں مشہور ہوا۔بات یہ ہے کہ طارق بن زیاد نے اس پہاڑ کے دامن میں محفوظ جگہ چن لی تھی۔ اس موقع پر اپنے سارے سپاہیوں کو جمع کیا۔ ان کے سامنے مومنانہ سوچ، ایمان کی طاقت اور نہایت ولولہ انگیز خطاب کیا۔ کہا کہ دیکھو سپاہیوں تمھارے سامنے ایک لاکھ دشمن کی فوج ہے۔ پیچھے سمندر ہے۔اس لیے ہم نے ہر حالت میں فتح حاصل کرنی ہے۔ سارے سپاہیوں کے سامنے جنگی بحری جہازوں کو جلانے کا حکم صادر فرمایا ۔کہا کہ ہم دشمن سے لڑ کر فتح پائیں گے یا شہادت کے عظیم منصب پر فائز ہونگے۔ اس میں ایک طرف تو ایمانی قوت تھی تو دوسری طرف ایک جنگی چال تھی۔ جنگی چال یہ تھی کہ دشمن کی ایک لاکھ فوج دیکھ کر ہمارے سپاہیوں کے حوصلے پست نہ ہو جائیں۔ان کے دل سے پسپائی کا خیال نکل جائے۔ اس جنگی چال کی وجہ سے مسلمان فوج کے پاس ایک ہی راستہ باقی رہ گیا تھا۔ یا تو دشمن کو شکست ِفاش دیں یا جان،جان آفرین کے حوالے کر دیں۔یہ ایک زبردست جنگی چال تھی۔ اس جنگی چال کی داد بعد میں آنے والے عظیم سپہ سالاروں نے بھی دی۔
سات ہزار کا مختصر لشکر، ایمانی قوت سے سرشار ہو کر ایک لاکھ فوج سے ٹکرا گیا۔ گھمسان کا رن پڑا۔ آخر کار شہنشاہ رڈارک مارا گیا۔ اس اعتبار سے یہ جنگ فیصلہ کن تھی کہ اس کے بعد ہسپانوی فوج کبھی بھی متحد ہوکر نہ لڑ سکی۔ فتح کے بعد طارق بن زیاد نے بغیر کسی مزاحمت کے دارالحکومت طلیطہ پر قبضہ کر لیا۔ طارق بن زیاد کی فتح کی خبر موسیٰ بن نصیر تک پہنچی تو خوشی کے موقع پر اس نے اپنے بیٹے عبداللہ کو اپنا نائب مقرر کر کے طارق بن زیاد سے ملنے اسپین پہنچ گیا۔اس کے بعد دونوں نے مل کر کئی علاقے فتح کیے۔کچھ مدت بعد بنو امیہ کے خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اپنے قاصد بھیج کر دونوں کو دارلخلافہ دمشق بلوا لیا۔اس طرح مشہور مسلم سپہ سارلا طارق بن زیاد کی عسکری زندگی کا اختتام ہوا ۔ طارق بن زیاد نے ۷۲۰ء میں وفات پائی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر