وجود

... loading ...

وجود

سلطان محمد فاتح

جمعه 23 جون 2023 سلطان محمد فاتح

میر افسر امان

سلطان محمد فاتح ترکوں کے کائی قبیلے کے فرزند تھے۔ یہ30 مارچ1432 ء میں پیدا ہوئے۔3 مئی1481 ء کو قسطنطنیہ میں ہی وفات پائی۔ ان کو مسجد کے احاطے میں دفنایا گیا۔یہ خلافت عثمانیہ کے ساتویں خلیفہ تھے۔ انہوں نے صرف21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ، ترکیہ کا موجودہ شہر استنبول فتح کیا تھا۔اس فتح سے عیسائیوں کی بازنطینی سلطنت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوا تھا۔
حدیث کی کتاب مسند احمد میں حدیث ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا”تم ضرور قسطنطنیہ فتح کر لو گے۔بس بہتر امیر ، اس کا امیر ہو گا۔اور بہترین وہ لشکر ہو گا”یہی فرمان تھا کہ جس نے ہر دور کے مسلمان فاتحین کو قسطنطنیہ فتح کرنے کا پروانہ بنائے رکھا۔ مگرکئی حملوں کے باوجود اسے فتح نہیں کیا جا سکا۔حضرت عمر بن عبدلعزیز، ہشام بن مالک اور ہارون الرشید جیسے پُر جلال خلفاء نے اس شہر کو فتح کرنے کی کوششیں کیں مگر ناکام رہے۔قسطنطنیہ ایک نا قابل تسخیر شہر تھا۔ اس کے تین اطراف سمندر تھا۔قسطنطنیہ کے حکمرانوں نے لوہے کی زنجیروں سے سمندری راستہ کو روک رکھا تھا۔ اس سمندری راستے سے کوئی بھی حملہ آور بحری جہازگزر نہیں سکتاتھا۔صرف ایک طرف خشکی تھی۔ اس قلعہ کی دیواروں کے سامنے ساٹھ فٹ چوڑی اور سو فٹ گہری خندق تھی۔جس میں ہرو قت پانی بھرا رہتا تھا۔اس دیوار کے اندر مزید ایک فصیل تھی۔ اس میں ایک وقت ایک لاکھ افراد رہ سکتے تھے۔اس شہر کو فتح کرنا ،ناممکن بنا دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ قسطنطنیہ شہر عیسائی دنیا کا روحانی مرکز تھا۔اس شہر کو ایک عیسائی بادشاہ، جس کا نام قسطنطین تھا ،نے تیسری صدی عیسوی میں عیسایت قبول کر کے پایا تخت بنایا تھا۔ قسطنطنیہ کی فتح جہالت میں ڈوبی مغربی دنیاکی آخری شکست تھی، جو سلطان محمد فاتح کے ہاتھوں نصیب ہوئی تھی۔اس شہرپر کئی مسلمان فاتحین نے حملے کیے مگر ناکام رہے تھے۔عثمانی ترک خلفائ، خراسانی خانہ بدوش” طغرل” کے بیٹے عثمان خان کی اُولاد تھے۔انہوں نے ایشیائے کوچک میں داخل ہو کر ترک سلطنت قائم کی تھی۔ یہ سلطنت تین سوسال میں دنیا کی ایک عظیم طاقت بن گئی تھی۔ قسطنطین اور خلیفہ سلطان محمد فاتح کے درمیان یہ جنگ عجیب و غریب تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سلطان محمد فاتح نے اپنی فوج کو خشکی پر بحری جہاز چلانے کا حکم صادر کیا تھا۔یہ دنیا میں عجیب و غریب واقعہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔خشکی پر بحری جہاز چلانا واقعی ایک عجیب و غریب واقعہ ہے۔ مگر مسلمانوں نے یہ کر کے دکھا دیا تھا۔ آج امریکہ نے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی ایجاد کی۔ اس ٹیکنالوجی سے بنے ہیلی کاپٹر کو راڈار تلاش نہیں کر سکتا ۔ تو اس کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے صدیوں پہلے ترک مسلمانوں نے خشکی پر بحری جہاز چلا کر دس میل کا زمینی راستہ طے کر کے قسطنطنیہ پر حملہ کیا تھا جو عسایوں کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
سلطان محمد فاتح کے حکم کے مطابق جانوروں کی چربی زمینی راستے پر ڈال دی گئی تھی۔ پھر ان راستوں پر بحری جہازوں کوڈال کر اِن کو کھینچا گیا۔ منزل پر پہنچ کر ان جہازوں کو خشکی سے دوبارہ سمندر میںڈالا گیا۔یہ سخت طریقہ فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوا۔ ان کے ذریعے دشمن پر حملہ کیا گیا اور فتح حاصل کی۔یہ فتح سلطان محمد فاتح جو ترکوں کا ساتویں خلیفہ تھے ،کے ہاتھوں مئی1453 ء میں ہوئی۔ پھر یہ سلطان محمد فاتح تاریخ میں قسطنطنیہ کے فاتح کی حیثیت سے دنیا میں جلوہ گر ہوا۔اس شاندار اور تاریخی اور عجیب و غریب مہم کی وجہ سے ”فاتح” کا لقب ملا۔ اب تاریخ اُسے” سلطان محمد فاتح” کے نام سے جانتی ہے۔ سلطان محمد فاتح نے فتح قسطنطنیہ کے بعدفصیل ِ شہر کے قریب مدفون میزبان رسولۖۖ حضرت ایوب انصاری کے مزار کے ساتھ ایک مسجد تعمیر کرائی۔ اس مسجد کا نام ”جامع ایوب” رکھا۔تاریخ ِاسلام میں حضرت ایوب انصاری کے متعلق یہ واقعہ موجود ہے۔ قسطنطنیہ میں جب مسلمان جنگ میں مصروف تھے توایک دفعہ مدینہ میں سورة توبہ کی آیت پڑھی جاری تھی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ” نکلو اللہ کی طرف چاہے ہلکے ہو یا ”بو جھل” اس محفل میںحضرت ایوب انصاری موجود تھے۔ کہنے لگے یہ آیت ہمارے متعلق نازل ہوئیں تھیں۔ باوجود کہ وہ اس وقت بوڑھے ہو چکے تھے، ترکیہ کی طرف اپنا گھوڑا دوڑا دیا اور وہاں پہنچ گئے۔ وہاں جاری جنگ میں شریک ہوئے تھے اوراس جنگ میں شہادت پائی تھا۔ابو ایوب نصاری کی قبراُس وقت وہاں بنائی گئی تھی۔ مسجد جامع ایوب اور اس کے احاطے میں ابو ایوب انصاری کی قبر پر اب بھی دنیا سے مسلمان زیارت کرنے جاتے ہیں۔
سلطان محمد فاتح نے یونان، بوسینیا، کریمیا سمیت کئی یورپی علاقوں کو فتح کیا ۔ بہت سی یورپی ریاستوں کو سلطنت عثمانیہ میں شامل کیا۔ فوجی مہمات کے ساتھ ساتھ سلطان محمد فاتح نے علوم و فنون کے فروغ پر بھی توجہ دی۔ آج جو ترک تعلیم سے آراستہ ہیں، اِس کا سہرا سلطان محمد فاتح کے سر جاتا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر