وجود

... loading ...

وجود

طل۔عاق۔۔

جمعه 16 جون 2023 طل۔عاق۔۔

علی عمران جونیئر
دوستو،طلاق کو ہمارے معاشرے میں برا سمجھا جاتا ہے لیکن دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں خواتین کی طلاق پر خوشی منائی جاتی ہے۔افریقی ملک موریطانیہ میں منفرد رواج ہے کہ خاتون کی طلاق پر غم، افسوس اور شرم کے بجائے طلاق پارٹی رکھی جاتی ہے، خواتین آپس میں ناچ، گا نے اور کھانے کا اہتمام کرتی ہیں۔اس کے علاوہ خواتین کو مہندی بھی لگائی جاتی ہے اور اس بات کو پھیلایا جاتا ہے کہ خاتون سے پھر سے شادی کی جا سکتی ہے۔موریطانیہ میں طلاق عام ہے، بہت سے لوگ 5 سے 10 شادیاں کر چکے ہیں،کچھ تو 20 سے زیادہ بھی شادیاں کر چکے۔دوسری طرف ویٹیکن سٹی کے بعد فلپائن وہ واحد جگہ ہے جہاں طلاق پر پابندی ہے، کیتھولک چرچ فلپائنی معاشرے میں بہت اثر و رسوخ رکھتی ہے۔کیتھولک چرچ کا کہنا ہے کہ طلاق اس کی تعلیمات کے مخالف عمل ہے۔طلاق کو قانونی بنانے کے حق کیلئے سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ طلاق غیر قانونی ہونے سے شادہ شدہ افراد کو بدسلوک ساتھی کے ساتھ گزارا کرنا پڑتا ہے۔شادی ختم کرنے کے خواہشمند افراد عدالت سے اس کی توثیق کروا سکتے ہیں لیکن حکومت کو عدالت کی طرف سے کروائی گئی طلاق کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔طلاق کا قانونی عمل بہت سست اور مہنگا ہے، یہ کیسز 10 ہزار ڈالر سے زیادہ کے پڑتے ہیں جس کے باوجود یقینی نہیں ہوتا کہ طلاق ہو گی یا نہیں۔فلپائن میں طلاق کی سب سے بڑی مخالف کیتھولک چرچ ہے جو اسقاطِ حمل اور مانع حمل اشیا کے استعمال کی بھی مخالفت کرتی ہے۔ گیارہ کروڑکی آبادی میں سے 78 فیصد کیتھولک عیسائی ہیں، 2017 کے ایک سروے میں 53 فیصد افراد نے طلاق کے حق میں بات کی جبکہ صرف 32 فیصد نے اتفاق نہیں کیا۔فلپائن میں قانون ساز اب طلاق کو قانونی بنانے کیلئے ایوان اور سینیٹ میں متعدد بل جمع کروا چکے ہیں۔
طلاق کو اسلام نے جائز کیوں رکھا ہے اس پر بات تو علمائے کرام اور مفتیان دین ہی کرسکتے ہیں لیکن پہلے ہم ذرا اپنے گریبان میں جھانک لیں کہ دورِحاضر کے لکھے پڑھے مسلمانوں میں اس کی شرح انتہائی تیزی کے ساتھ پہلے کے مقابلے میں بڑھ کیوں رہی ہے اور یہ مسئلہ مسلم سوسائٹی کے دائرے سے باہر نکل کر ٹیلی ویڑن سے لیکر عدالت اور پارلیمنٹ تک کیوں پہنچ رہا ہے ؟ہمارا اجتماعی قصور یہ ہے کہ ہم اپنی اولاد کی تربیت سے غافل ہو چکے ہیں۔ہم انہیں دوسروں کی نقالی میں صرف پیسہ کمانے والی مشینیں بنا رہے ہیں ۔بچے جب لڑکپن میں بھی قدم رکھتے ہیں تو ہم انہیں حلال و حرام ،حق و ناحق اور جائز و ناجائز سے بے خبر رکھتے ہیں۔جب یہ شادی کی عمر میں پہنچ جاتے ہیں تو انھیں یہ تک نہیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کے اصول و ضوابط اور واجبات و سنن کیا ہیں ؟
میاں بیوی طلاق کے لئے عدالت جاتے ہیں، جج پوچھتا ہے کہ تم لوگوں کے تین بچے ہیں، انہیں کیسے تقسیم کروگے؟ میاں بیوی کو سوچ بچار کا وقت دیاجاتا ہے، دونوں کمرہ عدالت کے کونے میں سرجوڑ کر صلاح مشورے میں لگ جاتے ہیں ،کافی دیر بحث و مباحثے کے بعد اس فیصلے پر اتفاق پاجاتا ہے کہ وہ اگلے سال طلاق کے لئے آئیں گے ،ساتھ میں ایک اور بچے کے ساتھ۔۔۔ٹھہریئے، بات ابھی ختم نہیں ہوئی، ایک سال بعد ان کے ہاں جڑواں بچے جنم لیتے ہیں۔۔ایک شخص کی بیوی کو علم ہوا کہ اس کا شوہر دوسری شادی کا ارادہ رکھتا ہے چنانچہ اس نے ایک دن بڑے اہتمام سے عشائیہ تیار کیا اور چار انڈے ابال کر ہر ایک کو الگ الگ رنگ سے رنگا اور شوہر کو پیش کردیا۔۔شوہر نے پہلے حیرانی سے رنگ برنگے انڈوں کو اور پھر استفہامیہ نظروں سے بیوی کی جانب دیکھا۔۔ بیوی نے کہا آپ کھائیں اور پھر بتائیں کہ آپ کو یہ رنگ برنگے انڈے کیسے لگے۔۔شوہر نے تین انڈے کھائے اور تعجب سے بولا کہ ان میں تو کوئی فرق نہیں سب کا یکساں ذائقہ ہے۔۔ رنگوں کا کیا فائدہ ؟؟بیوی چالاک لومڑی کی مانند مسکرائی اور گویا ہوئی ۔۔سرتاج! عورتیں بھی سب ایک جیسی ہی ہوتی ہیں بس رنگوں کا فرق ہوتا ہے۔۔شوہر بھی ڈیڑھ ہوشیار تھا،اس نے چوتھا انڈہ منہ میں ٹھونسااطمینان سے نگل کر ڈکار لی اور بولا۔۔ہاں سچ کہتی ہو رنگوں کا ہی فرق ہوتا ہے،لیکن کیا کریں کمبخت جب تک چاروں انڈے کھا نہ لیے جائیں پیٹ نہیں بھرتا۔۔۔
میاں بیوی میں شادی کے بعد کبھی بنی نہیں، لیکن نکاح کے وقت شرائط کچھ اتنی سخت رکھی گئی تھیں کہ دونوں میں سے کوئی ایک فریق علیحدگی کا سوچتا بھی نہیں۔۔دونوں ایک دوسرے پر شک کرتے رہتے، لڑتے جھگڑتے رہتے، ایک دن شوہر گھر سے دفتر کے لئے روانہ ہوا تو بیوی کا کوئی آشنا اس سے ملنے پہنچ گیا، ابھی دونوں بیڈروم میں جاکر بیٹھے ہی تھے کہ شوہر جو اپنی دفتری فائل گھر ہی بھول گیا تھا ، اسے واپس لینے آگیا۔ ۔بیوی نے جلدی جلدی میں آشنا کو کپڑوں والی الماری میں چھپا دیا۔شوہر کمرے میں داخل ہوا تو اس نے بیوی سے پوچھا۔یہ سگریٹ کی بو کیسی آ رہی ہے؟بیوی نے جواب دیا۔۔آپ ہی پی کر گئے تھے وہی بو کمرے میں اب تک موجود ہے۔ شوہر نے دوبارہ سوال کیا۔۔یہ قالین پر جوتوں کے نشان کیسے ہیں؟ بیوی نے کہا۔ آپ کے جوتوں کے ہی ہیں۔ شوہر نے مزید مشکوک انداز میں پوچھا ۔۔یہ بیڈ کی چادر میں اتنی شکنیں کیسے آئیں؟بیوی بولی۔۔ آپ ہی اٹھ کر گئے ہیں ابھی بستر ٹھیک نہیں کیا تھا۔۔شوہر کا شک مزید بڑھا تو اس نے ادھر اُدھر جھانکنا شروع کیا اور بہانے سے کپڑوں والی الماری کھول دی۔۔ وہاں بیوی کا آشنا سامنے کھڑا تھا۔۔شوہر نے غصے سے پوچھا تم کہاں کھڑے ہو؟آشنا نے جلدی سے جواب دیا۔۔ میں ریلوے اسٹیشن پر کھڑا ہوں۔۔ شوہر غصے سے دھاڑا۔۔ابے ، یہ ریلوے اسٹیشن نظر آرہا ہے تجھے؟؟۔۔ آشنا ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا۔۔ بھائی جی ،اتنی باتیں بیوی کی مان لی ہیں ایک میری بھی مان لو۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ایک دورتھاجب ایک دوسرے کی ہمت بڑھاتے تھے، اب تو صرف بلڈپریشر بڑھاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر