وجود

... loading ...

وجود

کراچی والوں کے ساتھ پی پی پی کا ظلم

جمعرات 15 جون 2023 کراچی والوں کے ساتھ پی پی پی کا ظلم

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میئر کراچی کے انتخابات آج ہونے ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن اور پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر کے عہدے کے مضبوط ترین امید وار ہیں۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ جماعت اسلامی دوسرے اور پی ٹی آئی تیسرے نمبر پر ہے تاہم کوئی بھی جماعت تنہا اپنا میئر لانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔مخصوص نشستیں الاٹ ہونے پر پیپلز پارٹی کی 155، جماعت اسلامی کی 130 اور پی ٹی آئی کی 63 نشستیں ہوگئی ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کو 14 اور جے یو آئی کو 4 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کی173 نشستیں ہیں جبکہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے اتحاد کی نشستوں کی تعداد 193 بن رہی ہے۔اسی بنا پر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 15جون کو جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی واضح اکثریت سے ہمارا میئر ہر صورت میں بنے گا۔ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کو عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے والے کا ناطقہ بند کر دیں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن اور ان کی جماعت پیپلز پارٹی پر نہ صرف بلدیاتی انتخابات بلکہ آئندہ میئر کے انتخابات میں بھی دھاندلی کا الزام لگاتی رہی ہے۔ کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پی پی پی نے ان کی پارٹی کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی نشستوں پر قبضہ کر لیا ہے۔دوسری طرف پی پی پی کا مؤقف ہے کہ کراچی نے پیپلز پارٹی کو مینڈٹ دیا ہے اور میئر بھی ہمارا ہی ہوگا۔پہلی بارسندھ کے تمام اضلاع میں ہماری حکومت بنے گی۔ تمام اضلاع کے چیئرمین اورکراچی وحیدرآباد کے میئرپیپلزپارٹی کے ہوں گے۔ہارس ٹریڈنگ کے الزامات بالکل غلط ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی میئر کراچی بنے وہ پھر اختیارات کا رونا نہ روئے بس کام کرے۔
پی پی پی میئر شپ کا انتخاب جیتنے کیلئے ہر طریقہ اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو میئر کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گرفتاریاں کی جارہی ہیں، حکومتی جبر و تشدد اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے اس واضح فتح اور کامیابی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ کراچی کے مینڈیٹ پر وڈیرے اور جاگیردار قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور کراچی کو بھی وڈیروں اور جاگیرداروں کی کوئی اوطاق بنانا چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی عوامی مینڈیٹ چوری اور کراچی پر قبضہ کرنے والی پارٹی ہے یہ کس طرح کہہ رہی ہے کہ 155 والے جیت جائیں گے اور 193والے ہار جائیں گے۔ اہل کراچی بھی عوامی مینڈیٹ چوروں کا تعاقب کرتے رہیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ شکست سے خوفزدہ پیپلز پارٹی انتظامی مشینری کو استعمال کر رہی ہے۔اس ضمن میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب کا کہنا ہے کہ دھاندلی کے ذریعے لوگوں کی آواز کو نہیں دبایا جا سکتا۔ زرداری کراچی کے مینڈیٹ کو قبول کریں ۔ عوام اور جمہور کے فیصلے کو تسلیم کریں۔ جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے نہیں دیں گے۔کراچی میں پی ٹی آئی کے چیئر مینوں اور منتخب نمائندوں کی گرفتاری، پولیس اغواء اور جھوٹے مقدمات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف منتخب نمائندوں کی گرفتاری اور اغواء نہیں بلکہ پورے کراچی کے مینڈیٹ اور جمہورت کا اغواء ہے۔ہم کراچی کو بھی استنبول کی طرح عالم اسلام کا ترقیاتی شہر بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی فاشسٹ جماعت ہے ۔ اگر کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ کیا گیا تو پورا ملک اہل کراچی کی پشت پر ہو گا۔ہم بتادینا چاہتے ہیں کہ بیلٹ باکس کی چوری تو کرسکتے ہیں کہ لیکن عوام کی رائے کو تبدیل نہیں کرسکتے۔
اس ضمن میں اہلیان کراچی نے چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، صدر مملکت، وزیر اعظم، چیف الیکشن کمشنر اور دیگر عہدیداران کی توجہ کراچی والوں کے تمام حقوق کی پامالی کی طرف مبذول کراتے ہوئے فوری مدد اور تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے سابقہ ادوار میں حکومت سندھ ( پی پی پی) کے مظالم کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کی درست مردم شماری نہ ہونے دینا، کراچی کو آبادی کے اعتبار سے یونین کونسل، صوبائی و قومی نشستوں کے تعداد اور وسائل نہ دینا ، سرکاری ملازمتوں میں دوسری جماعتوں کے کارکنوں کو حصہ دینا ، منتخب نمائندوں کا آئینی و قانونی حق تسلیم نہ کرنا جیسے قبیح افعال میں مشغول رہی ہے۔ لہذا فیصلہ ساز ادارے و افراد فوری اقدامات کریں ۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے کراچی سے 9لاکھ ووٹ لیے ہیں اور پیپلز پارٹی نے 3لاکھ، اس لیے کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرنا جمہوریت کے خلاف ہے۔ یہ کونسا حساب کتاب ہے؟ یہ کون سی سائنس ہے؟ یہ کیسا الیکشن ہے؟ یہ کیسا الیکشن کمیشن ہے؟ یہ کون لوگ ہیں جو ہم پر مسلط ہیں؟ وہ مینڈیٹ کے چور ہیں، یہ وہ مافیا ہے جو کراچی کو کنٹرول کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر