... loading ...
ڈاکٹر جمشید نظر
عیدقرباں کی آمد کے موقع پر آن لائن مویشی منڈیوں کا رحجان بڑھ جاتا ہے۔کچھ عرصہ قبل تک خریدار کے لئے مویشی منڈی جاکر اپنی پسند کے قربانی کے جانور کا انتخاب ایک مشکل ترین مرحلہ ہوتا تھا لیکن اب قربانی کا فریضہ ادا کرنا آسان ہوگیا ہے،خریدار گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی پسند کے جانورباآسانی خرید سکتے ہیں۔آن لائن بکرا منڈی پر جانوروں کی مختلف پوز میںتصاویر کے ساتھ ان کی ویڈیوز اور آواز کے ساتھ دیگر معلومات کے علاوہ قیمتیں بھی درج ہوتی ہیں جس کی وجہ سے قربانی کے جانورکا انتخاب کرنا نہ صرف آسان ہوگیا ہے بلکہ یہ طریقہ خریداروں کے لئے آرام دہ بھی ہے۔خریدار کو قیمت کم کرانے کی تگ و دو بھی نہیں کرنی پڑتی کیونکہ قیمتیں فکس ہوتی ہیں، قربانی کا جانور پسند آجائے تو آن لائن ادائیگی کرکے اپنی پسند کا جانورگھر منگواسکتے ہیں۔
عید الضحیٰ کے موقع پر ٹک ٹاک ،انسٹاگرام ،فیس بک اوردیگرسوشل میڈیا پراداکاروں کی بجائے قربانی کے جانوروں کی سیلفیاں اور خصوصی پوز پر مبنی تصویریں گردش کرنا شروع ہوجاتی ہیں۔آن لائن قربانی کے جانور فروخت کرنے والے بکروں کو کار واش سنٹر پر لے جاکر نہلاتے دھلاتے ہیں پھر ان کاباقاعدہ بناو سنگھار کر نے کے بعد ایک زبردست قسم کا فوٹو سیشن کرواتے ہیں پھرجس بکرے کا فوٹو سیشن زیادہ اچھا ہوتا ہے مثلابکرازیادہ خوبصورت اور تگڑا نظر آتا ہے اس بکرے کی تصویربھاری قیمت کی ڈیمانڈ کے ساتھ انٹرنیٹ پرپوسٹ کردی جاتی ہے ۔آج کل موبائل فونز میں ایسے فوٹو فلٹرز آگئے ہیں جن کو استعمال کرکے ہر کوئی حسن کا شہزادہ یا حسن کی ملکہ بن رہی ہے،انہی فلٹرزکا استعمال کرکے بکروں کے ایسے خوبصورت فوٹو شوٹ کیے جاتے ہیں کہ خریدار دھوکہ کھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔جب خریدار کوآن لائن تصویر سے مختلف بکرا ملتا ہے تووہ سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے کیونکہ اس کی ادائیگی پہلے ہی آن لائن ہوچکی ہوتی ہے ۔ہمارے ملک میں آن لائن کاروبار تو فروغ پارہا ہے لیکن ابھی تک کوئی ایسا واضح سسٹم یا قانون سامنے نہیں آیا کہ جس کے ذریعے آن لائن کاروبار کرنے والوں کو فراڈ کرنے سے روکا جاسکے یا آن لائن فراڈ کے متاثرین کا ازالہ کیا جاسکے۔
پاکستان میں آن لائن قربانی کے جانور خریدنے کا سلسلہ چند سال پہلے سے ہی شروع ہوگیا تھا لیکن اب آن لائن بکرے خریدنے کے ساتھ ساتھ آن لائن قربانی کا کاروبار بھی شروع کیا گیا ہے جس میںآپ کے جانور کی قربانی کے عمل کو انٹرنیٹ کے ذریعے براہ راست دکھانے کی سہولت بھی ہوتی ہے ۔ سوشل میڈیا خصوصا فیس بک کے ذریعے دلکش پیکیج آفر کیے جاتے ہیں جن کے ساتھ کچھ فری آفرز بھی دی جاتی ہیں،جیسے ا ن لائن قربانی کے ساتھ سری پائے ،اوجھڑی وغیرہ فری میں تیار کر وائیں۔ آن لائن قربانی کی سہولت فراہم کرنیوالی کمپنیوں کی توجہ زیاد ہ تربیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر ہوتی ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی آن لائن مویشی منڈیوں کی ویب سائٹ پراپنی پسندکا جانوربک کر کے اس کی آن لائن ادائیگی کردیتے ہیں اورپھران کی جانب سے قربانی کر کے گوشت تقسیم بھی کردیاجاتا ہے۔ کئی رفاحی اداروں کی جانب سے بھی اندورن اوربیرون ملک مقیم مسلمانوں کو آن لائن قربانی اور اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالنے کی سہولت دی جارہی ہے یہاں تک کے کھالوں کی بکنگ بھی اب آن لائن کی جارہی ہے۔جو لوگ آن لائن کی بجائے منڈیوں میں جاکر قربانی کے جانور خریدنا
چاہتے ہیں ان کے لئے محکمہ صحت کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کانگو وائرس سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنا کر منڈیوں کا رخ کریں۔محکمہ صحت کی جانب سے ہسپتالوں میں آئسوولیشن وارڈز قائم کرنے کے علاوہ مویشی منڈیوں میں کانگو اور دیگر وائرس سے بچنے کے لئے بینرز اور پوسٹرز بھی لگائے گئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پچھلے ماہ کراچی اور کوئٹہ میں کانگو وائرس کے باعث دو افراد کی ہلاکت پر محکمہ صحت نے الرٹ جاری کیا تھااس لئے خریداروں کو چاہئے کہ مذہبی فریضہ کی ادائیگی کرتے وقت محکمہ صحت کے جاری کردہ ایس او پیز پر لازمی عمل کریں۔
٭٭٭