وجود

... loading ...

وجود

چوہا اور بھیڑیا

بدھ 07 جون 2023 چوہا اور بھیڑیا

علی عمران جونیئر
دوستو،جنگل کا بادشاہ شیر کو کہاجاتا ہے لیکن خوبیوں کے حساب سے بھیڑیا ایسا جانور ہے جو شیر سے کئی درجہ بہتر ہے۔ بھیڑیا واحد جانور ہے جو والدین کا انتہائی وفادار ہے۔یہ بڑھاپے میں اپنے والدین کی خدمت کرتاہے۔یہ ایک غیرت مند جانور ہے۔ بھیڑیا واحد جانور ہے جو اپنی آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا اور کسی کا غلام نہیں بنتا بلکہ جس دن پکڑا جاتا ہے اس وقت سے خوراک لینا بند کر دیتا ہے۔ اس لیے اس کو کبھی بھی آپ چڑیا گھر یا سرکس میں نہیں دیکھ پاتے ۔اس کے مقابلے میں شیر، چیتا، مگر مچھ اور ہاتھی سمیت ہر جانور کو غلام بنایا جا سکتا ہے۔ بھیڑیا کبھی مردار یعنی مرا ہوا جانور نہیں کھاتا، جنگل کا بادشاہ شیر بھی ایسا ہی کرتا ہے۔بھیڑیا اپنی شریک حیات کا اتنا وفادار ہوتا ہے کہ اس کے علاوہ کسی اور مؤنث سے تعلق قائم نہیں کرتا۔اسی طرح مؤنث(یعنی اس کی شریک حیات) بھی بھیڑیا کے ساتھ اسی طرح وفاداری نبھاتی ہے۔ بھیڑیا اپنی اولاد کو پہچانتا ہے کیونکہ ان کے ماں باپ ایک ہی ہوتے ہیں۔جوڑے میں سے اگر کوئی ایک مر جائے تو دوسرا مرنے والی جگہ پر کم از کم تین ماہ کھڑے ہوکر افسوس کرتا ہے۔بھیڑئیے کو عربی زبان میں”ابن البار” کہا جاتا ہے، یعنی ”نیک بیٹا” کیونکہ جب اس کے والدین بوڑھے ہو جاتے ہیں تو یہ ان کے لیے شکار کرتا ہے اور ان کا پورا خیال رکھتا ہے۔اس لیے ترک اپنی اولاد کو شیر کی بجائے بھیڑئیے سے تشبیہ دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ شیر جیسا خونخوار بننے سے بھیڑیے جیسا نسلی ہونابہتر ہے۔
اب ایک کہانی سنیں،ایک چوہا بلی سے بڑا تنگ تھا۔ہر وقت اسے بلی کے حملے کا خوف رہتا تھا۔ اس نے اپنی فریاد کسی کو سنائی جس نے چوہے کو بتلایا کہ فلاں جگہ کرامت والا مرشد ہے۔تم اسکے پاس جاکر اپنی فریاد سنا دو۔چوہا مرشد کے پاس پہنچا اور اسکو اپنی پریشانی سنائی۔مرشد نے چوہے سے پوچھا،بولو تم کیا بننا چاہتے ہو؟ چوہے کے ذہن پر چونکہ بلی کی وحشت کا بھوت سوار تھا۔اس لئے چوہے نے مرشد سے فرمائش کی کہ اسے بلی بنا دیا جائے۔مرشد نے اپنی کرامت والی لاٹھی چوہے کے پیٹ پر مار دی جس سے چوہا بلی بن گیا۔اب چوہا بلا خوف زندگی گزارنے لگا۔تھوڑا عرصہ گزرا تھا کہ اسے احساس ہونے لگا کہ بلی بن جانا کافی نہیں کیونکہ اسے اب کتا تنگ کرنے لگا تھا۔چوہا ایک مرتبہ پھر مرشد کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اسکی نسل بلی سے تبدیل کرکے کتا بنایا جائے۔پھر کرامت والی لاٹھی اسکے پیٹ پر پڑی جس سے چوہا کتے میں بدل گیا۔کچھ عرصہ گزرا تھا کہ اس نے دیکھا کہ کتے کی اہمیت شیر کے آگے کچھ نہیں۔اسے حرص ہونے لگا اور وہ ایک مرتبہ پھر مرشد کی خدمت میں پہنچا اور اس سے فرمائش کر ڈالی کہ اسے کتے سے تبدیل کرکے شیر بنا دیا جائے۔یہ فرمائش بھی پوری کر دی گئی۔اب کتا شیر بن گیا تھا۔شیر بننے کے بعد اس کے تیور مکمل طور پر بدل گئے تھے وہ دیگر جانوروں پر بلاوجہ رعب جھاڑنے لگا تھا۔ایک دن اس کے ذہن میں خیال آیا کہ میں تو طاقتور ہوں لیکن مجھ سے زیادہ طاقتور تو مرشد ہے جس نے مجھے چوہے سے بلی پھر بلی سے کتا پھر کتے سے شیر بنایا تو کیوں نا میں سب سے طاقتور یعنی مرشد بن جاؤں۔اس خیال کو حقیقت میں بدلنے کیلئے اس نے سب سے پہلے مرشد پر حملہ کرنے کا پلان بنایا اور پھر اس پلان پر عمل کرنے کیلئے مرشد کے پاس پہنچا اور مرشد پر حملہ کر دیا۔لیکن مرشد تو مرشدہوتاہے۔اس نے کرامت والی لاٹھی سے وار کرکے اس کو پھر سے چوہا بنا دیا۔سب کچھ کھونے کے بعد چوہے نے اپنی حرکت پر پشیمان ہوکر کہا۔میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔۔نوٹ: یہ قطعی غیرسیاسی سمجھا جائے۔
برطانیہ اور فرانس کے درمیان چلنے والی ایک ریل جو برطانیہ جا رہی تھی، اس میں مسافروں کی گنجائش کے مطابق تعداد پوری ہوچکی تھی، سوائے ایک نشست کے جو خالی رہ گئی تھی۔دو افراد کے لیے مختص نشستوں پر ایک پر پہلے سے فرانسیسی خاتون براجمان تھی، اتفاق سے ریل گاڑی کی روانگی سے چند لمحے قبل ایک انگریز شخص ریل میں سوار ہوا اور اس خالی نشست پر فرانسیسی خاتون کے برابر میں بیٹھ گیا۔فرانسیسی خاتون کے چہرے پر گہری تشویش کے سائے لہرا رہے تھے، وہ اپنی حرکات و سکنات سے مضطرب دکھائی دے رہی تھی، جب اس کے چہرے پر شدید تناؤ نمودار ہوا تو انگریز شخص سے رہا نہ گیا اور پوچھ بیٹھا، آپ کیوں اتنی پریشان ہیں؟اس خاتون نے ہچکچاتے ہوئے کہا ۔میرے پاس برطانوی قانون کے مطابق مجاز رقم سے زیادہ رقم ہے، جودس ہزار برطانوی پاؤنڈ بنتے ہیں،فرانس میں اتنی رقم رکھنا جرم نہیں مگر برطانیہ میں تو یہ جرم ہے، نجانے وہاں میرے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟انگریز کہنے لگا، یہ تو کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، اتفاق سے میرے پاس چند سو پاؤنڈ ہیں، اگر آپ راضی ہوں تو، آپ رقم کو اس طرح تقسیم کریں کہ آدھی یعنی پانچ ہزار پاؤنڈ مجھے دے دیں، اور بقیہ خودرکھیں،بالفرض اگر پولیس ہم دونوں میں سے کسی ایک کو گرفتار کر لے، تو پھر بھی نصف رقم بچ جائے گی۔آپ اپنا لندن اور فرانس کا پتہ مجھے لکھ دیں تاکہ صورتحال کے مطابق آپ کو آپ کی امانت واپس کر دوں۔ فرانسیسی خاتون نے نے اسے اپنے گھر کا مکمل پتہ لکھ کر دے دیا۔ریل سے اتر کر فرانسیسی خاتون پولیس کی تفتیشی رکاوٹوں کے درمیان سے بغیر کسی رکاوٹ کے تقریباً گزر ہی چکی تھی کہ، انگریز شخص پولیس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے چیخا،جناب، اس عورت کو پکڑیں، یہ دس ہزار پاؤنڈ غیر قانونی طور پر لے کر جارہی ہے، اس رقم میں سے آدھی رقم میرے پاس ہے اور باقی آدھی اس کے پاس، میں برطانیہ کا محب وطن شہری ہوں، اور میں اپنے ملک کے ساتھ غداری کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔میں نے جان بوجھ کر اس کے ساتھ تعاون کیا تاکہ عظیم برطانیہ سے میری حب الوطنی ثابت ہو سکے۔پولیس نے عورت کو پکڑ لیا، اور جب دوبارہ معائنہ کیا تو اس کے پاس سے رقم برآمد ہوگئی، اور اس نے برطانوی شہری کے الزامات کی بھی تصدیق کردی، بعد ازاں برآمد ہوئی رقم کو ضبط کر لیا گیا۔ انگریز شخص نے بھی اپنے پاس رکھے ہوئے پانچ ہزار پاؤنڈ نکال کر پولیس کے حوالے کردیے۔پولیس افسران نے منی لانڈرنگ سے قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اس شخص کا شکریہ ادا کیا، اور اس کے جذبہ حب الوطنی کو خراج تحسین پیش کیا۔پولیس حکام نے خاتون کو دوسری ریل کے ذریعے واپس فرانس روانہ کر دیا۔چند دن گزرے تو فرانسیسی خاتون نے دروازے پر دستک کے جواب میں جب دروازہ کھولا تو اسی انگریز شخص کو دروازے کے سامنے کھڑا پایا، حیرانی اور غصے کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ اس نے انگریز سے کہا کہ تم کتنے جھوٹے اور مکار شخص ہو جس نے دھوکے کے ساتھ میری رقم پولیس کو برآمد کروا دی، اور دیکھو تم کتنے بے شرم بھی ہو کہ ایک بار پھر میرے سامنے ڈھٹائی سے کھڑے ہو۔انگریز نے اس فرانسیسی خاتون کی کسی بھی ترش بات کا جواب دینے کی بجائے، اسے ایک لفافہ تھمایا جس میںپندرہ ہزار پاؤنڈ تھے۔اور سپاٹ لہجے میں کہنے لگا، یہ آپ کی رقم اور ساتھ میری طرف سے انعام بھی ہے۔فرانسیسی عورت اس کی بات سن کر حیران رہ گئی کہ یہ کیا ماجرا ہے؟انگریز نے کہا، میم، آپ کا غصہ بجا ہے، لیکن اس وقت میں پولیس کی توجہ اپنے بیگ سے ہٹانا چاہتا تھا، جس میں تین ملین پاؤنڈ تھے، مجھے اس لیے یہ چال چلنی پڑی اور آپ کے دس ہزار پاؤنڈ جاتے رہے، جو میرے لیے ذرا بھی مہنگا سودا نہیں تھا۔واقعہ کی دُم: کبھی کبھی چیخ چیخ کر حب الوطنی، قانون کی پاسداری اور غیرت کا دعویٰ کرنے والا شخص درحقیقت چور بھی ہوسکتا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔تقدیرسے لڑنے کے بجائے تقدیر بنانے والے سے دوستی کرلیں،سارے بگڑے کام خود سنورنا شروع ہوجائیں گے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر