وجود

... loading ...

وجود

معیاری خوراک زندگی بچاتی ہے !

بدھ 07 جون 2023 معیاری خوراک زندگی بچاتی ہے !

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔۔۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے حالیہ اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال دس میں سے ایک شخص آلودہ کھانا کھانے کے باعث بیمار پڑجاتا ہے جبکہ اسی آلودہ کھانے کی وجہ سے سالانہ چار لاکھ بیس ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اس طرح سالانہ (33 )تینتیس ملین افراد صحت مند زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق آلودہ خوراک میں خطرناک قسم کے بیکٹیریا،وائرس اور کیمیکلز شامل ہوتے ہیں جن سے عام بیماریوں ڈائیریا (اسہال) سے لے کر کینسر تک کے امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔ان بیماریوں میں اسہال کی بیماری سب سے زیادہ عام ہے جس کی بنیادی وجہ آلودہ کھانے کا استعمال ہوتا ہے ، جس کے نتیجے میں ہر سال 550 ملین افراد بیمار اور2 لاکھ 30ہزار افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا 40فیصد5 سال سے کم عمر کے بچوں پر مشتمل ہے،سالانہ ایک لاکھ پچیس ہزارکم عمر بچے آلودہ کھانے کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں غیر محفوظ خوراک کے نتیجے میں پیداواری اور طبی اخراجات میں ہر سال 110 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
انسانی صحت کے لئے معیاری خوراک اور صاف پانی کس قدر ضروری ہیں،اس بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے ہر سال 7جون کو ورلڈ سیفٹی فوڈ ڈے منایا جاتا ہے۔اس سال اس دن کا موضوع ہے ”معیاری خوراک زندگی بچاتی ہے ”اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں غیر معیاری خوراک اورآلودہ پانی کے باعث انسانی صحت پر ہونے والے مضر اثرات اورپیدا ہونے والی خطرناک بیماریوں سے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنا ہے ۔دنیا بھر میں پہلا فوڈ سیفٹی ڈے 7 جون 2019 کو منایا گیا تھاجس کا اہتمام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
بدقسمتی موجودہ دور میں کھانے پینے کی ہراشیاء میں ملاوٹ اب ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ۔اس گھناونے کاروبار میں ملوث بے حس افراددوسروں کی جان کے بدلے پیسہ کمانے میں کوئی ندامت محسوس نہیں کرتے ۔انسانی جان کے بدلے منافع کمانے والے یہ بھی نہیں سوچتے کہ اگر وہ ملاوٹ کرکے غیر معیاری اور مضرصحت کھانے پینے کی اشیاء دوسروں کو بیچ رہے ہیں تواس طرح وہ خود اپنی نسلوں کوبھی برباد کررہے ہیں کیونکہ وہ خود اور ان کے اہل خانہ بھی کسی دوسرے بے رحم ملاوٹ مافیا کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے ہیں۔غیر معیاری اشیائے خوردونوش کا کاروبار کرنے والے ہر شخص کو اچھی طرح سمجھ لیناچاہیئے کہ اگر وہ دوسروں کوکھانے پینے کی مضر صحت چیز بیچ رہا ہے تو بدلے میں اپنے بچوں اور اہل خانہ کے لئے مضر صحت اشیاء خرید بھی رہا ہے مثال کے طور پر اگرایک گوالا غیر معیاری اورملاوٹ شدہ دودھ بیچ کر کمائی کررہا ہے تو اسی کمائی سے کس طرح اپنے بیوی بچوں کے لئے خالص خوراک دوسروں سے خریدنے کی توقع کرسکتا ہے۔اگر دیکھا جائے تو کھانے پینے کی مضر صحت اشیاء بیچنے والے صرف اپنے گاہکوں کو ہی موت کے منہ میں نہیں دھکیل رہے بلکہ ان کے بیوی بچے بھی اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔اس لئے اگر ہم آنے والی نسلوں کی زندگی بچانا چاہتے ہیں تومعاشرے سے ملاوٹ،غیر معیاری اور مضر صحت اشیاء کی خریدوفروخت پر مبنی ہر قسم کے کاروبارکو بند کرنے میں پہل کرنا ہوگی ۔جب ہوٹل مالکان،گوالا،پرچون فروش،قصائی،سبزی و پھل فروش اور اشیائے خوردونوش بیچنے والے تمام افراد اپنی اپنی سطح پر ملاوٹ اور آلودہ خوراک کو بیچنا بند کردیں گے تب وہ اپنے بچوں کی زندگیوں کومحفوظ بنا سکیں گے۔
اکثرآئے روز اخبارات ومیڈیا میں خبریں آتی رہتی ہیں کہ مضر صحت کھانا کھانے سے بچے ہلاک ہوگئے لیکن منافع خور کتنے سنگدل ہوتے ہیں جوان واقعات کی پروا کئے بغیرملاوٹ کے نت نئے طریقے استعمال کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔متعلقہ محکموںکی جانب سے ملاوٹ مافیا کے خلاف سخت کارروائیوں کے باوجودمارکیٹوں اوربازاروںمعیاری اشیائے خوردونوش دستیاب نہیں ہیں ۔دودھ میں یوریا کھاد،مرچوں میں بھوسے،مکئی اور چوکر ، مردہ جانوروں کے خون سے بنا کیچ اپ ، مردہ مرغیوں،بکروں اور گائے کا گوشت، کیمیکل ملے ڈرنکس،ملاوٹ شدہ آٹا،گھی،دالیںاورچینی کھلے عام بیچی جارہی ہے حتیٰ کہ اب تومضر صحت گلے سڑے پھل اور سبزیاں بھی مہنگے داموںفروخت کی جارہی ہیں۔حکومت کوچاہیئے کہ غیر معیاری،ملاوٹ شدہ اور مضر صحت اشیائے خوردونوش بیچنے والے افراد کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے کہ عوام کو معیاری خوراک مل رہی ہے کیونکہ معیاری خوراک زندگی بچاتی ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر