... loading ...
ریاض احمدچودھری
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساغر نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے۔ وہ زمینی حقائق سے بالکل مختلف ہے۔ جموں وکشمیر میں لوگوں کو جمہوریت اور بنیادی حقوق سے محروم رکھناہی بھارتی حکومت کی ترجیح بنی ہوئی ہے۔ کشمیر میں موجودہ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے کیونکہ عوام منتخب حکومت کی عدم موجودگی اور عامرحکومت کے اقدامات کی وجہ سے گھٹن محسوس کر رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اسمبلی منتخب کرنے کے لیے صرف انتخابات ہی عوام کا اعتماد بحال کر سکتے ہیں کیونکہ افسرشاہی حکمران لاپرواہ ہوتے ہیں اور دہلی میں بیٹھے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے فیصلے کرتے ہیں اور عام آدمی کو درپیش مسائل کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو روزانہ کی بنیاد پر قتل، گرفتار اور ظلم وتشددکانشانہ بنایا جاتاہے۔ نریندر مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ ظلم وتشدداور فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال کے ذریعے کشمیریوں کے اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھنے سے روک نہیں سکتی۔ بھارت وحشیانہ مظالم کے ذریعے کشمیری عوام کاگلا گھونٹ رہا ہے کیونکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کے ذریعے سیاسی مخالفین کی آواز دبا رہی ہے۔ مودی حکومت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے قتل و غارت، جبری گرفتاریوں اورظلم و تشدد سمیت تمام وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاہم وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ ایک طرف مودی سرکار نے بھارتی فوجیوں کو جموںو کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تو دوسری طرف وہ بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کوکشمیریوں کو خوف و دہشت کا نشانہ بنانے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی ظلم و بربریت کانشانہ بن رہے ہیں اوراگست 2019میں مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے ان مظالم میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بھارتی غیر قانونی اقدامات کے بعد 13ہزار نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف سیاستدان بلکہ انسانی حقوق کے کارکن بھی گرفتار ہیں۔ بھارتی حکومت خوف کا شکار ہے۔ وہ آر ایس ایس اور ہندو توا کا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل قانون میں تبدیلی کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس سے غیر کشمیریوں کو ملکیتی حقوق مل جائیں گے۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ادویات اور اشیاء ضروریہ کی قلت ہے۔مگر بھارتی حکومت کو صرف وادی میں بزور شمشیر قبضہ کی جلدی ہے۔ عالمی برادری کا ضمیر نجانے کہاں سو گیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا کوئی نوٹس ہی نہیں لے رہی۔ اقوام عالم کشمیریوںکو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی خطرناک صورتحال کا فوری نوٹس لیا جائے۔ ریاستی دہشت گردی، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت سے جواب مانگا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
سوال یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ ان مظالم پر کیوں خاموش ہے؟ انسانی حقوق کے دعویدار کہاں ہیں؟ پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر عائد کردہ کڑی پابندیوں کو اپنے غیرقانونی اقدامات کو چھپانے کیلئے بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے۔حقیقت میں مقبوضہ کشمیر کا معاملہ منفرد نوعیت کا ہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک نے عالمی قانون کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔بھارت میں برسراقتدار بی جے پی کے رہنماؤں نے اپنی انتخابی منشور میں نسل پرستی ، اسلامو فوبیا اور عدم رواداری کو بڑھاوا دیا۔ اس عمل کو ریاستی پالیسی کے طور پر نافذ کیا۔ بھارتی اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بی جے پی سے وابستہ افراد نے 2015 کے بعد سے بڑی تعداد میں غیر ہندوئوں بالخصوص مسلمانوں کو ہلاک اور زخمی کردیا۔ ان پر الزام یہ تھا کہ وہ گائے کے گوشت کے لئے گائے کا کاروبار کرتے ہیں۔
نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں مسلسل نافذ دوہرے لاک ڈائون کے باعث کشمیری ” نصف بیوائوں” کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ”نصف بیوائیں” ایسی خواتین ہیں جن کے شوہر بھارتی فوج اور پولیس کی زیر حراست لاپتہ ہو چکے ہیں۔ لہذا وہ کسی فلاحی ادارے سے مالی معانت حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انکے شوہروں کی گمشدگی سے انکی معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ جنوری 1998سے اب تک 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو زیر حراست لاپتہ کیا جا چکا ہے۔
بھارت انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا مرتکب ہو رہا ہے۔کشمیر میں بزرگوں،جوانوں، بچوں اور خواتین کو سرعام تشدد کا نشانہ بنانا بھارتی فوج کا معمول بن چکا ہے۔کشمیر میں اشیائے خورد و نوش کی ترسیل اور مریضوں کے لیے ادویہ کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کر کے عوام کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کے وحشیانہ مظالم عالمی ذرائع ابلاغ پر بھی نشر کیے جارہے ہیں جو اقوام عالم کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر کشمیر کے عوام سراپا احتجاج ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عام شہریوں کی نقل و حرکت کو ان کے گھروں تک محدود کرکے یا ظلم و تشدد کا نشانہ بنا کر آزادی کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔کشمیر کی آزادی کی گونج پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔آج عالمی سطح پر بھی کشمیریوں کے حق میں آواز بلند ہونا شروع ہو گئی ہے جو کشمیری عوام کی فتح کی نوید ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں بسنے والا ہر شہری آزادی کا نڈر سپاہی ہے۔بھارتی فوج کی درندگی کشمیری نوجوانوں کے جذبے اور عزم کو ماند نہیں کر سکتی۔
٭٭٭