وجود

... loading ...

وجود

دینی مدارس کے طلبا ء اسلام اور پاکستان کے محافظ ہیں

جمعه 02 جون 2023 دینی مدارس کے طلبا ء اسلام اور پاکستان کے محافظ ہیں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق صاحب نے اسلام آباد میں دارالعلوم جامعہ فریدیہ کے دورے کے موقع پر کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے اوردنیا میں پاکستان کے ایک نظریاتی اور اسلامی ملک ہونے کی پہچان ہیں۔ دینی مدارس میں اس وقت 35لاکھ طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں جن میں سے اکثریت ان حفاظ کرام کی ہے جو اللہ کی آخری کتاب قرآن پاک کو اپنے سینوں میں محفوظ کررہے ہیں مگر عالمی استعماری قوتوں کے غلام حکمرانوں کا ہمیشہ ان مدارس کے ساتھ سلوک معاندانہ رہا ہے۔ دینی مدارس کے طلباء اسلام اور پاکستان کے اصل محافظ اور امت کی آئندہ آنے والی قیادت ہیں۔یہ ادارے عالمی استعماری قوتوں کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر قرآن و سنت کے علوم کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ان اداروں کے خلاف بلاجواز زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔دہشت گردی کے نام پر دینی مدارس کو بدنام کرنے کی سازش اس لئے ناکام ہوئی کہ آج تک کسی دینی ادارے سے کوئی ایک دہشت گردنہیں پکڑا گیالیکن اس کے باوجود منفی پروپیگنڈا جاری ہے۔افسوس یہ ہے کہ حکومتوں نے مدارس اور دینی علوم کے طلباء کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
دینی مدارس میں ایسی قیادت تیارہوتی ہے جو امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر ہے ۔ لندن ،برطانیہ اور امریکا سے تعلیم حاصل کرنے والے پڑھے لکھے حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے ۔آج ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھوادیا گیا ہے ۔آئی ایم ایف نے جس طرح شام ، عراق ،کینیا ،یمن کو تباہ کیا یہی سلوک پاکستان کے ساتھ کرنا چاہتا ہے ۔ پاکستان میں اس وقت امانت دار قیادت کی ضرورت ہے۔ اگر امانت دار قیادت مل جائے تو یہی ملک پوری دنیا کی قیادت کرے گا۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا ہے ۔پاکستان کو بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ ملک کی قیادت جماعت اسلامی کے ہاتھوں میں دے ۔ہم عزم کرتے ہیں کہ پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔
جماعت اسلامی کے تحت چلنے والے دینی مدارس اور دیگر مدارس میں بنیادی فرق یہی ہے کہ جماعت اسلامی کے مدارس تمام تر فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتحاد و اتفاق کی تعلیم دی جاتی ہے۔ قوم کو اس وقت امت واحدہ بنانے کی ضرورت ہے۔ آج ملک میں قوم پرستی اور مسلک پرستی کی وجہ سے امت ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی جس کی وجہ سے ہی پاکستان ،اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے لیے تر نوالہ بن گیا ۔ دینی مدارس میں جمعیت طلبہ عربیہ کے قیام کا مقصد تمام مسالک سے وابستہ مدارس میں پڑھنے والے طلبہ کے لیے عزت اور احترام کا رشتہ پیدا کرنا ہے ۔ہمیں امید ہے کہ پاکستان حقیقی معنوں میں اسلامی اور مثالی پاکستان بنے گا جس کی بنیاد مدارس سے فارغ التحصیل علما کرام مفتیان کرام ہی بنیں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ مدارس سے فارغ التحصیل علما کرام و مفتیان کرام نے وقت کے چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے ۔موجودہ دور میں سب سے بڑا چیلنج غیر اسلامی نظام اور باطل کی حکومت ہے۔ اس حکومت کی وجہ سے سود کا نظام اورعدالتوں میں قرآن و سنت کے بجائے انگریزوں کا نظام ہے ۔ انہی حکمرانوں کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے ۔ مسلمانوں کے بچے اور بچیاں مخلوط نظام میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
بحیثیت مسلمان ہمیں معاشرے میں اپنے معاملات اور کاروبار قرآن وسنت کے مطابق طے کرنے چاہئیں ۔نبی کریم ۖ نے 23سا ل میں دنیا کو دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ اسلامی نظام نافذ کر کے دنیا کو تبدیل کیا ،اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور مثالی اسلامی حکومت قائم کی ۔مدارس اسلام کی فیکٹریاں ہیں اور یہاں سے فارغ ہونے والے علما کرام کے لیے معاشرے میں دعوت و تبلیغ کرنے کا کام موجودہ دور میں ایک بڑا چیلنج ہے۔پاکستان میں معاشی ناہمواری سے لوگ دین سے دورہورہے ہیں ۔ملک کا پڑھا لکھا طبقہ بھی دین سے دوری اختیار کررہا ہے۔فارغ التحصیل طلبہ کی ذمے داری ہے کہ ایسے افراد کی اصلاح کے لیے رابطے کریں اور دین کی طرف دعوت دیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور مغرب کی آیا صوفیہ کی بطور مسجد بحالی پرتنقید بلا جوازہے۔آیا صوفیہ پہلے بھی مسجد تھی جسے غیر قانونی طریقے سے میوزیم میں بدل دیا گیا تھا جس سے مسلمانوں کے دل زخمی تھے۔ عالمی قوانین ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنی عبادت گاہوں کی حفاظت کاحق دیتے ہیں۔امریکہ اور مغرب کو فلسطین میں اسرائیلی مظالم،مسلمانوں کے قبلہ اول پر ناجائز قبضہ اور مساجد کی بے حرمتی کرتے ہوئے ان میں شراب خانے اور جوئے کے اڈے کھولنے کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ اسلام تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔عالمی برادری کو بھی اسلامی شعائر کا احترام کرنا چاہئے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر