وجود

... loading ...

وجود

محسنوں کو خراج عقیدت

منگل 30 مئی 2023 محسنوں کو خراج عقیدت

ریاض احمدچودھری

28 مئی 1998ء کا دن ہماری سلامتی’ دفاع اور قومی وقارو افتخار کی علامت کے طور پر ہمیشہ زندہ رہے گا۔اس موقع پرہم ایٹمی پروگرام کے بانی سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو’ چیف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی پوری ٹیم کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دن رات ایک کر کے اس ایٹمی پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ہمیں اپنے محسنوں کو یاد رکھنا چاہئے۔ پاکستان کو جوہری طاقت بنانے میں جن حضرات نے اپنا حصہ ڈالا وہ ہماری قوم کے محسن ہیں۔
اگلے روز نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ”سلور جوبلی یوم تکبیر” کی خصوصی تقریب میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ بے شک! یہ دن پاکستانی قوم اور پوری امت مسلمہ کیلئے یوم افتخار ہے۔ اُس دن اِس مملکتِ خداداد کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہو گیا تھا اور پاکستان کے دشمنوں اور بدخواہوں کے خواب چکنا چور ہو گئے تھے۔ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے جو دوقومی نظریے کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آئی۔ قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں اسلامیانِ ہند نے ایک عظیم الشان تحریک کے نتیجے میں یہ مملکت حاصل کی تھی۔دوقومی نظریہ آج بھی زندہ ہے۔ ہماری کوتاہیوں اور غلطیوں سے پاکستان دولخت ہو گیا لیکن بنگلہ دیش نے بھارت میں ضم ہونے کے بجائے اپنا الگ اسلامی تشخص برقرار رکھا ہوا ہے۔ سینئر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام شروع کیا جبکہ اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ یاد رکھیں ملکی مضبوطی کیلئے معاشی استحکام ازحد ضروری ہے۔ پاکستان سے محبت کریں اور اسے مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔پاکستان بنانے والے ہمارے ہیرو تھے ، کارکنان تحریک پاکستان نے بھرپور جوش وجذبے کے ساتھ اس تحریک میں حصہ لیا۔آزادی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ قیام پاکستان کے بعد مشکل ترین حالات کے باوجود پوری قوم نے محنت کو اپنا شعار بنایا ۔لوگ سادہ اور قناعت پسند تھے۔یہی وجہ تھی کہ 1966ء تک ریٹ آف ڈویلپمنٹ میںہم ایشیا میں دوسرے نمبر پر تھے۔ 1968ء تک پاکستانی معیشت ایشیا میں چوتھے نمبر پر تھی۔ انشاء اللہ موجودہ حالات بھی جلد ٹھیک ہوں گے ۔ پاکستان کیلئے جئیں اور مریں۔پاکستان دوبارہ بلند مقام حاصل کرے گا اور اس کے اندر ایسا کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔ہمیں اپنے دشمن کو پہچاننا ہو گا، بھارت ہمارا ازلی وابدی دشمن ہے جو کبھی ہمارا دوست نہیں ہو سکتا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز صحافی و دانشورجناب مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کے ایک سال بعد اس دن کو سرکاری سطح پر منانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس دن کا نام تجویز کرنے کیلئے میری سربراہی میں ایک کمیٹی بنی جس نے ہزاروں ناموں میں سے ”یوم تکبیر” کا انتخاب کیا۔ اس کے بعد سے یہ دن اسی نام سے منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر پوری قوم متحد ہے ، سیاسی وعسکری قیادت نے متحد ہو کر اس پروگرام کو پروان چڑھایا۔ اگر ہم متحد ہوں گے تو آگے بڑھیں گے منتشر قوم کو کھڑا کرنا بڑا مشکل ہے۔ آج کی صورتحال ہم سب کے سامنے ہے۔ ایٹمی طاقتوں کو خارجی نہیں داخلی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔ آج ہمارا معاشرہ تقسیم کا شکار ہے اور ایکدوسرے کو لڑوایا جا رہا ہے۔ ہمیں اس تقسیم کو ختم اور پاکستان کے ساتھ جڑنا اور اس کی ترقی کیلئے سوچنا اور آگے بڑھنا ہو گا۔
جن دنوں بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی نے اپنی افواج پاکستانی سرحد پر بڑی تعداد میں تعینات کر دی تھیں’ انہی دنوں انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن کا اجلاس دہلی میں منعقد ہو رہا تھا۔ صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین منیر احمد خان کو طلب کیا اور کہا کہ آپ چونکہ اس اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے بھارت جا رہے ہیں اور یقینا بھارتی اٹامک انرجی کمیشن کا چیئرمین آپ سے خیرسگالی ملاقات کرے گا’ آپ نے باتوں ہی باتوں میں اسے کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے بھارت کو صرف پانچ ایٹم بموں کی ضرورت ہے اور پاکستان کو بھی بھارت کے لیے پانچ ہی ایٹم بم چاہئیں جو ہمارے پاس موجود ہیں۔ یہ بات کہہ کر آپ نے اپنے ہم منصب کا ردعمل نوٹ کرنا ہے۔ منیر احمد خان نے مذکورہ ملاقات میں جب یہ بات کی تو بھارتی ہم منصب کا رنگ فق ہو گیا۔ اس اجلاس کے بعد راجیو گاندھی نے وزیراعظم ہائوس میں تمام مندوبین کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا تھا۔ منیر احمد خان نے عشایئے کے دوران دیکھا کہ بھارتی اٹامک انرجی کمیشن کا چیئرمین راجیو گاندھی سے ایک سائیڈ پر ہو کر ملا اور اس سے سرگوشی میں کوئی بات کی۔ منیر احمد خان کو یقین تھا کہ اس نے میری کہی ہوئی بات راجیو گاندھی تک پہنچا دی ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اگلی صبح تک بھارتی افواج پاکستانی سرحدوں سے واپس بلا لی گئیں۔ پاکستان کے دفاع اور قومی سالمیت کے حوالے سے یہ ایک اہم ترین فیصلہ تھا جس نے تاریخ کا رخ بدل دیا۔پاکستانی قوم بڑی باصلاحیت ہے جو بڑے بڑے فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، ہم پاکستان کو عظیم سے عظیم ترین بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پاکستان کا مستقبل انتہائی تابناک اور روشن ہے۔
یہ امر ہمارے پیش نظر رہنا چاہیے کہ ہمارے دشمن ہمیں عدم استحکام اور اندرونی انتشار کا شکار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ ہمارے خلاف دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے مذموم مقاصد میں پاکستان کے عوام کو اپنے وطن کے مستقبل کے بارے مایوسی میں مبتلا کرنے نیز عوام الناس اور قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کے مابین بداعتمادی پیدا کرنا شامل ہے۔ آج کل آپ کو قومی افق پر دشمن کی ان مذموم سازشوں کے اثرات واضح دکھائی دے رہے ہیں۔ اس صورت حال کے مقابلہ کے لیے ہمارا سب سے بڑا دفاع قومی اتحاد و اتفاق ہے جس میں آج کل دراڑیں ڈالنے کی بھرپور کوششیں ہو رہی ہیں۔ ہمیں اپنی صفوں میں موجود ففتھ کالمسٹوں پر نگاہ رکھنی اور ان کی سازشوں کا اتحاد و یکجہتی سے مقابلہ کرنا چاہیے۔ ہمارا اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ وجود جمعه 27 دسمبر 2024
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ

بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں! وجود جمعه 27 دسمبر 2024
بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں!

تحریک ِ سول نافرمانی وجود جمعه 27 دسمبر 2024
تحریک ِ سول نافرمانی

بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر