وجود

... loading ...

وجود

محاذآرائی کے مضمرات

هفته 20 مئی 2023 محاذآرائی کے مضمرات

حمیداللہ بھٹی

۔۔۔۔۔۔۔۔
پُرامن احتجاج ہرشہری کا جمہوری حق ہے جسے سلب کرنا جمہوری حقوق پرقدغن کے مترادف ہے۔ لیکن 9مئی کوجوکچھ ہوا وہ جمہوری حقوق نہیں بلکہ ہرحوالے سے افسوسناک اور شرمناک ہے، جس کے زخم آج دوہفتے گزرنے کے باوجود تازہ ہیں۔ اِن واقعات کا سبق ہے سیاسی قیادت ہویا حکومت ،اِدارے ہوںیا عام شہری ،سب غم وغصے کے دوران پُرامن ردِ عمل دیں اور وطن پرستی ہونے کا ثبوت دیں ۔اچھی بات یہ ہے کہ تمام تر تحفظات کے باوجود نہ صرف صدرِ مملکت عارف علوی واضح الفاظ میں مذمت کررہے ہیں بلکہ بشمول عمران خان کے پی ٹی آئی قیادت سے بھی ایسا ہی مطالبہ کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں تحریکِ انصاف کے اندرسے نو مئی کے واقعات کی مذمت کا تسلسل بھی جاری ہے اورسیاسی انتشار سے دلبرداشتہ کئی لوگ سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے لگے ہیں ۔ایسے نقصانات سے ممکن ہے آئندہ سیاسی جماعتیںاحتجاجی نوعیت کے اقدامات سے قبل نتائج و مضمرات پرغوروفکرکرلیا کریں۔ ہمارا ملک کوئی نوزائیدہ ریاست نہیں بلکہ آزادی حاصل کیے 75 برس گزرچکے ۔لہذاضرورت اِس امر کی ہے کہ اب مزید تجربے کرنے کی بجائے بالغ نظری کا مظاہرہ کریں۔ خوشی وغم ا ور غصے کی کیفیت میں بھی مہذب نظر آئیں ۔اگر بالغ نظری کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو پاکستانیوں کودنیا غیر سنجیدہ ،لاپرواہ اور اُجڈ سمجھے گی ۔یہ تاثر وطن کے لیے اچھا نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اپنے اور وطن کے اچھے تشخص کے لیے اخلاقی حدودو قیودکی پاسداری کرتے ہوئے ایک مہربان ،شائشہ اور امن پسند شہری کا تاثر بنائیں۔
9 مئی کے واقعات سے یہ پیغام ہے کہ ہم جذباتی رومیں بہہ جانے والی قوم ہے۔ نیز کوئی بھی اپنے مقاصد کے لیے ہمیں استعمال کر سکتا ہے۔ اِس پیغام کوپراپیگنڈے کے طورپر پھیلانے میں وطن دشمن عناصر پیش پیش ہیں۔ جنھیںعالمی سطح پراگر ناکام بنانا ہے توسیاسی قیادت کو کچھ سنجیدہ نوعیت کے اقدمات کرنے ہوں گے جس سے نہ صرف ملوث عناصر قانون کے کٹہرے میں آئیں بلکہ اُنھیں سزا بھی ملے مگر جمہوری تاثر بھی داغدار نہ ہواِس کے لیے ضروری ہے کہ فوری طورپر ایساغیر جانبدار کمیشن بنایا جائے جونو مئی واقعات کی آزادانہ، منصفانہ اور شفاف تحقیقات کرے بلکہ نتائج سے بھی قوم کو آگاہ کرے تاکہ غم و غصے میں توڑ پھوڑ اورقیمتی املاک نذر آتش کرنے والوں کے بارے میں کسی مکتبہ فکر کو ابہام نہ رہے خود عمران خان بھی ایسے کمیشن کا نہ صرف مطالبہ کر چکے بلکہ توڑپھوڑ کے مرتکب عناصر کواپنی جماعت کے اراکین تسلیم کرنے سے بھی انکاری ہیں۔ اِس بناپر آزاد اورغیر جانبدار کمیشن کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے۔ آزاد اور غیرجانبدار کمیشن بنا کر تحقیقات کرانے سے کسی کو ایسی الزام تراشی کا موقع نہیں ملے گا کہ تحریکِ انصاف کوبطور جماعت ٹارگٹ کرتے ہوئے توڑنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔ نو مئی کے واقعات کا تقاضا ہے کہ سیاسی محاذآرائی میں کمی لائی جائے اور مل بیٹھ کر ایسے فیصلے کیے جائیں جس سے حقیقی انصاف کے تقاضے پورے ہوتے نظر آئیں ۔ایسا ہونے سے نہ صرف ملک میں سیاسی استحکام آئے گا بلکہ ملک اور نظام ِ انصاف پرعوامی اعتماد میں بھی اضافہ ہو گا۔ فی الوقت ایسا تاثر ہے کہ کسی گرفتار مردو زن کی اگر ضمانت ہوجاتی ہے تو جیل سے رہائی پاتے ہی اُسے دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے جس سے پی ٹی آئی کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا تاثر گہرا ہورہا ہے اور ایسے قیاسات کو تقویت مل رہی ہے کہ بطور جماعت اگر کالعدم قرار دینے پر اتفاق نہیں تو کم ازکم پی ٹی آئی کو توڑ پھوڑ کر قومی منظر نامے سے معدوم کرنے کی سرگرمیاں جاری ہیں جو قومی وحدت کے لیے کسی طور سود مند نہیںماضی میں مقبول جماعت اور سیاسی رہنمائوں کو دیوار سے لگانے کے نقصانات ہماری قومی تاریخ کا حصہ ہیں مزید ایسے اقدمات اورمضمرات کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے لہذاایسی سرگرمیوں اور اقدامات سے اجتناب ہی ملک و قوم کے لیے بہتر ہے ۔
کسی کوگرفتار کرنامقصودہے توبھی قانونی حدودو قیود سے تجاوز غلط ہے اور اگر کسی نے کسی گرفتاری پر ردِ عمل دینا ہے تو بھی ایک امن پسند اور قانونی حدود کے پاسدار جیسا طرزِ عمل ہی زمہ داری شہری کے شایانِ شان ہے جذبات کی رومیں بہہ کرکسی کی تذلیل کرنے اور عبرت کا نشان بنانے جیسے اقدامات ایک جمہوری ملک میں قطعی طورپر نامناسب اور ناقابلِ قبول ہیں اسی طرح گرفتاری پرجذباتی ردِ عمل میںقومی یادگاروں پر چڑھ دوڑنا بھی افسوسناک ہے جس کی ہرگز تائید نہیں کی جا سکتی کیا یہ امرکسی سے پوشیدہ ہے کہ ملک معاشی حوالے سے کھوکھلا ہوچکا ہے ؟پھربھی سیاسی پارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ملکی معیشت تاریخی مندی کا شکار ہے جس سے دیوالیہ کے خطرات ہیں ایسے حالات کے باوجودسیاسی قیادت زمہ داریوں سے چشم پوشی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف بچگانہ اقدامات میں مصروف ہے اوربڑی مہارت سے فی الوقت تمام ترکاروائیوں کا رُخ اپوزیشن کی طرف موڑ دیا گیا ہے حالانکہ حکمران پی ڈی ایم کے اکثر چہروں پر بدعنوانیوںکے زیادہ سنگین الزامات ہیں لیکن نیب ہو یا دیگر محتسب اِدارے ،یاتوحکمران جماعتوں کے افرادکو بے گناہ کرتے فائلیں بند کرتے جارہے ہیں یا پھر کاروائیاں روک دی ہیں نیب ودیگر محتسب اِداروں کاحکمرانوں سے محبت اور اپوزیشن سے نفرت کا عمل کسی طور انصاف کے مطابق نہیں۔
قومی وحدت کی علامت اِداروں پر چڑھائی ہماری ہیجان خیز سیاست کا سیاہ باب ہے جس کی کوئی ذی شعور حمایت نہیں کر سکتا۔اِس لیے جو بھی ایسے واقعات میں ملوث ہے، اُسے بلاتفریق کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے لیکن اِس دوران انسانی حقوق کو ملحوظِ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے اور مارپیٹ جیسی روایات قائم کرنے سے احتیاط لازم ہے تاکہ وطن مخالف ایسے جذبات مزید پروان نہ چڑھیں جس طرح کی فضا کے پی کے اور بلوچستان میں بن چکی ہے ۔یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ ملک کا بڑا حصہ تو باون برس قبل گنوا چکے۔ مزیدایسے کسی سانحے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ پاکستان کی بنیادوں میں لاکھوں شہدا کا خون ہے ۔اِس وطن کی مضبوطی اور خوشحالی کے لیے اگر جان بھی قربان کرنا پڑے تومیرے خیال میں کسی سعادت سے کم نہیں۔ کاش سیاسی قیادت جذبات سے نکل کر تحمل سے محازآرئی میں کمی لانے کی کوشش کرے۔ حالاتِ حاضرہ میںصدر ِمملکت کی یہ تجویزصائب ہے کہ سیاستدانوں کو آرمی ایکٹ کے تحت عدالتیں لگانے پر غور کرنا ہو گا۔ ویسے بھی جس طرح کے عالمی حالات ہیں ایسے فیصلے کسی طور پزیرائی حاصل نہیں کر سکیں گے کیونکہ ایسے اقدامات کوعالمی سطح پرشہریوں کے خلاف ظلم و جبرکے حربے کے طورپرلیاجاتا ہے جس کی میانمارواضح مثال ہے ایسے حالات میں جب پاکستان کوغلط طورپر مذہبی آزادیوں پر پابندیوں میں ملوث قرار دیا جارہاہے فوجی عدالتوں کے قیام سے اقوامِ عالم سیاسی پابندیوں میں شمار کرتے ہوئے مزید بدظن ہونگیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے وجود منگل 14 جنوری 2025
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے

دائرے میں سفر وجود منگل 14 جنوری 2025
دائرے میں سفر

ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ وجود منگل 14 جنوری 2025
ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ

زہرکاپیالہ وجود منگل 14 جنوری 2025
زہرکاپیالہ

قانون کی حکمرانی کے تقاضے وجود پیر 13 جنوری 2025
قانون کی حکمرانی کے تقاضے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر