وجود

... loading ...

وجود

مدر ٹریسا کی تڑپتی روح کے مودی سے سوال

جمعه 12 مئی 2023 مدر ٹریسا کی تڑپتی روح کے مودی سے سوال

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔
مدر ٹریسا خود کو خدمت خلق کے لئے وقف کر دینے والی مسیحی راہبہ تھیں ،بلقان میں پیدا ہونے والی راہبہ نے اپنی زندگی غریبوں اور بے کسوں کی خدمت کے لئے وقف کر دی تھی اور وہ کلکتہ میں ساٹھ برس تک غریبوں و نادار بیماروں کی دیکھ بھال کرتی رہیں۔ مدر ٹریسا مقدونیہ کے شہر سکوپیہ میںپیدا ہوئیں تھیں۔ تاہم ان پر البانوی اور مقدونیائی باشندوں کا یکساں دعویٰ ہے کیونکہ اس وقت مقدونیہ کے نام سے کسی ملک کا وجود نہیں تھا بلکہ یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔ان کاتعلق ایک مذہبی خاندان سے تھا ،انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم یوگوسلاویہ کے ایک مذہبی ا سکول سے حاصل کی ، دس سال کے عمر میں والد کے انتقال سے ان کے ایمان اور عقیدت پر گھرا اثر پڑا ۔1928ء میں مدر ٹریسا کو مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئیرلینڈ کے شہر ڈبلن بھیج دیا گیا اور 1929ء میں انھیں انسانی فرائض سرانجام دینے کے غرض بنگال میں واقع لوریٹو نامی خانقاہ بھیج دیا گیا ۔1931ء میں اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے وہ راہبہ بن گئیں اور سسٹر ٹریسا گھلانے لگیں۔سن 1937ء اپنا نذرانہ پیش کرتے ہوئے مدر ٹریسا بن گئیں۔انہوں نے اپنے ادارے کی بنیاد انیس سو پچاس میں محض بارہ راہباؤں کے ہمراہ رکھی تھی جن کی تعداد بعد میں بڑھ کر ساڑھے چار سو تک اور دائرہ کار ایک سو تینتیس ممالک تک جاپہنچا ۔انکے فلاحی کاموں میں مریضوں کا علاج ، یتیم اور بیواووں کی مدد شامل ہے ۔مدرٹریسا پیسوں کی پرواہ نہیں کرتی تھیں اور ان کے حوالے سے مشہور تھا کہ وہ مالی امداد اور عطیات قبول نہیں کرتیں بلکہ مدد میں ذاتی شرکت کو ترجیح دیتی تھیں ۔
مدر ٹریسا کو غریبوں اور ناداروں کے لئے کئی دہائیوں پر مشتمل ان کی خدمات کے صلہ میں 1989ء میں نوبل انعام سے نوازا گیا،جس کی انعامی رقم مدرٹریسا نے فلاحی کاموں کیلئے پیش کردی ۔اس کے علاوہ سن 2016ء میں پاپائے روم فرانسس نے مدر ٹریسا کوانسانیت کے لئے بابرکت شخصیت قرار دیا تھا۔ یہ سعادت سینٹ قرار دیئے جانے یا عیسائیت کے تحت ولایت کا مرتبہ حاصل کرنے کے مراحل میں سے آخری مرحلہ ہے۔1985ء میں جب مدر ٹریسا روم کے دورے پر تھیں وہاں انھیں دل کا دورہ پڑا ، 1989ء میں ان کو دوبارہ دل کا دورہ پڑا جو پہلے سے زیادہ خطرناک تھا جس کی وجہ سے ان کاآپریشن کیا گیا ، 1991ء میں جب وہ میکسیکو میں تھیں تو وہاں انھیں نمونیا ہوگیا جس کی وجہ سے ان کے دل پر منفی اشرات مرتب کئے اور سن 1996ء میں ان کا پھردل کا آپریشن کرنا پڑا جس کے بعد وہ زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکیں اور 5 ستمبر 1997انتقال کرگئیں ۔
مڈر ٹریسا کی روح آج بھی تڑپ رہی ہے کیونکہ جس بھارت میںانھوں نے بغیر کسی مذہب ،رنگ اورنسلی امتیاز کے لوگوں کی خدمت کی تھی وہیں آج مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ انتہائی انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے۔مدر ٹریسا کی روح اکھنڈ بھارت کا نعرہ لگانے والے مودی سے پوچھ رہی ہے کہ بھارت کی اقلیتوں کے ساتھ تعلیم،صحت اور دیگر شعبوں میں امتیازی سلوک روا رکھ کر کس طرح کا اکھنڈ بھارت بنایا جارہا ہے جہاں ہندو شدت پسند دن دیہاڑے مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں جبکہ ریاست کی پولیس اس قتل عام کو روکنے کی بجائے خاموش تماشائی بنے سب کچھ دیکھتی رہتی ہے۔مودی مدر ٹریسا کی تڑپتی روح کے سوالوں کے جواب دینے سے قاصر ہے۔مودی کے مظالم کے پیش نظر شاید اب کبھی بھی بھارت میں مدر ٹریسیا جیسی کوئی بھی شخصیت انسانیت کی بھلائی کے لئے اپنی خدمات انجام نہیں دے گی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں! وجود اتوار 22 دسمبر 2024
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں!

عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق وجود اتوار 22 دسمبر 2024
عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق

پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟ وجود اتوار 22 دسمبر 2024
پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟

مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں وجود اتوار 22 دسمبر 2024
مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں

بھارت بنگلہ دیش چپقلش وجود هفته 21 دسمبر 2024
بھارت بنگلہ دیش چپقلش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر