وجود

... loading ...

وجود

اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

جمعرات 11 مئی 2023 اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

سپریم کورٹ نے نیب کی حراست میں موجود پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر پیش کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد اسلام آباد پولیس انہیں لے کر سپریم کورٹ روانہ ہوگئی۔ تفصیلات  کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان نیب کیس میں ضمانت کروانے کے لیے ہائی کورٹ آئے تھے، عمران خان بائیو میٹرک کروا رہے تھے کہ رینجرز نے ہلہ بول دیا، دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیا گیا جب کہ بائیو میٹرک کروانا عدالتی عمل کا حصہ ہے، عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گرفتاری پر تشدد ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، عدالتی حکم کے مطابق درخواست ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقرر نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا بائیو میٹرک سے پہلے درخواست دائر ہو جاتی ہے؟ اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ بائیو میٹرک کے بغیر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ عمران خان احاطہ عدالت میں داخل ہو چکے تھے، ایک مقدمہ میں عدالت بلایا تھا، دوسرا دائر ہو رہا تھا، کیا انصاف تک رسائی کے حق کو ختم کیا جا سکتا ہے؟ یہی سوال ہے کہ کسی کو انصاف کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے؟ کیا مناسب نہ ہوتا نیب، رجسٹرار سے اجازت لیتا؟ نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ قبل ازیں عمران خان کی جانب سے گرفتاری سے متعلق اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں نیب کال اپ نوٹس، ڈی جی نیب کو لکھے خط کی کاپی جمع کروائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین نیب کے خلاف دائر رٹ پٹیشن اور بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروا دیا گیا ہے۔ عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجھے بائیومیٹرک تصدیق کے دوران غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔ میرے وکلا گوہر علی اور علی بخاری کے ساتھ دورانِ گرفتاری بد تمیزی کی گئی۔ میرے وکلا کی آنکھوں پر زہریلا اسپرے پھینکا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے لیے اضافی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ معاملہ عدلیہ کے احترام کا ہے نیب نے ایک ملزم کو سپریم کورٹ کی پارکنگ سے گرفتار کیا تھا جس پر عدالت نے گرفتاری واپس کرا کر نیب کے خلاف کارروائی کی تھی، نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ آئندہ ایسی حرکت نہیں ہوگی، نیب کی یقین دہانی سے 9 افسران توہین عدالت سے بچ گئے تھے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کتنے لوگوں نے گرفتار کیا؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 80 سے 100 لوگوں نے گرفتار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 100 لوگوں کے عدالتی احاطے میں داخلے سے خوف پھیل جاتا ہے، رینجرز اہل کار عدالتی احاطے میں آئے تو احترام کا کہا گیا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت میں سرنڈر کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے تو کوئی عدلیہ پر اعتماد کیوں کرے گا؟ سپریم کورٹ سے کیا چاہیے؟ جس پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وارنٹ کی قانونی حیثیت کا نہیں اس کی تعمیل جائزہ لیں گے۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کے عمل کو سبوتاژ نہیں کیا جاسکتا۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمران خان پر حملہ ہوا اور سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی حالاں کہ عمران خان دہشت گردوں کے ریڈار پر تھے اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ عدالت صرف انصاف تک رسائی کے حق کا جائزہ لے گی۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ گرفتاری کے وقت نیب کا تفتیشی افسر بھی موجود نہیں تھا، عمران خان کو ججز گیٹس سے پہنچایا گیا، اسد عمر کو ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا، عمران خان کی گرفتاری کے بعد معلوم ہوا کہ یکم مئی کو وارنٹ جاری ہوئے تھے، سیکریٹری داخلہ نے خود عدالت کو بتایا کہ وارنٹ ابھی تک عمل درآمد کے لیے نہیں موصول ہوئے۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ نیب کئی سال سے منتخب نمائندوں کے ساتھ یہ حرکتیں کررہا ہے، وقت آگیا ہے کہ نیب کے یہ کام ختم ہوں، سیاسی قیادت سے عدالتی پیشی پر بھی اچھے ردعمل کی توقع کرتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ گرفتاری سے جو ہوا اسے رکنا چاہیے تھا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ غیر قانونی اقدام سے نظر چرائی جاسکے، ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں جس کا اطلاق ہر شہری پر ہوگا، انصاف تک رسائی ہر ملزم کا حق ہے، میانوالی کی ضلعی عدالت پر آج حملہ ہوا ہے معلوم کریں یہ کس نے کیا ہے؟ ضلعی عدالت پر حملے کا سن کر بہت تکلیف ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا نیب کے نوٹسز کا جواب دیا گیا تھا؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے اثبات میں جواب دیا کہ نیب نوٹسز کا جواب دیا گیا تھا، قانون کے مطابق انکوائری کی سطح پر گرفتاری نہیں ہوسکتی اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد رپورٹ ملزم کے وکیل کو دینا لازمی ہے۔ جسٹس مظہر نے سوال کیا کہ کیا عمران خان شامل تفتیش ہوئے تھے؟ وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان نے نوٹس کا جواب نیب کو بھجوایا تھا، نیب کا نوٹس غیر قانونی تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب وارنٹ کا نہیں تعمیل کروانے کے طریقہ کار کا اصل مسٔلہ ہے، جسٹس مظہر نے کہا کہ نیب وارنٹ تو عمران خان نے چیلنج ہی نہیں کیے تھے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون پر عمل کی بات سب کرتے ہیں لیکن خود عمل کوئی نہیں کرتا، سب کی خواہش ہے کہ دوسرے قانون پر عمل کرے، یہ بات واضح ہے کہ عمران خان نے نیب نوٹس پر عمل نہیں کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نیب نوٹس کا مطلب ہوتا ہے کہ متعلقہ شخص ملزم تصور ہوگا، کئی لوگ نیب نوٹس پر ہی ضمانت کرا لیتے ہیں، ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے مارچ میں موصولہ نیب نوٹس کا جواب مئی میں دیا اس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کو ایک ہی نیب نوٹس ملا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس محمد علی مظہر قانون پر عمل درآمد کی بات کر رہے ہیں، اصل معاملہ انصاف تک رسائی کے حق کا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں اس پر جسٹس اطہر بولے کہ نیب نے کوئی سبق نہیں سیکھا، نیب پر سیاسی انجنیرنگ سمیت کئی کاموں کا الزام لگتا ہے، کیا نیب نے گرفتاری کے لیے رجسٹرار کی اجازت لی تھی؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹس کی تعمیل کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا، انہوں نے عمل درآمد کروایا اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا عدالتی کمرے میں عمل درامد وزارت داخلہ نے کیا؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے حقائق معلوم نہیں، آج ڈیڑھ بجے ہی تعینات ہوا ہوں۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا نیب نے عدالت کے اندر گرفتار کا کہا تھا؟ عمران خان کو کتنے نوٹس جاری کیے تھے؟ اس پر نیب نے کہا کہ عمران خان کو صرف ایک نوٹس جاری کیا گیا۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ بظاہر نیب کے وارنٹ قانون کے مطابق نہیں، کیا وارنٹ جاری ہونے کے بعد نیب نے عمران خان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ یکم کو وارنٹ جاری ہوئے اور 9 کو گرفتاری ہوئی، 8 دن تک نیب نے خود کیوں کوشش نہیں کی؟ کیا نیب عمران خان کو عدالت سے گرفتار کرنا چاہتا تھا؟ وزارت داخلہ کو 8 مئی کو خط کیوں لکھا گیا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے وارنٹ کی تعمیل کے لیے پنجاب حکومت کو کیوں نہیں لکھا؟ نیب نے ملک کو بہت تباہ کیا ہے۔ اس پر نیب کے افسر نے کہا کہ عمران خان کا کنڈکٹ بھی دکھیں، ماضی میں مزاحمت کرتے رہے، نیب کو جانوں کے ضیاع کا بھی خدشہ تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے بقول وارنٹ کی گرفتاری کا طریقہ وفاقی حکومت نے خود طے کیا تھا، کیا نیب کا کوئی افسر گرفتاری کے وقت موجود تھا؟ عمران خان کو گرفتار کس نے کیا تھا۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے مطابق انہوں نے وارنٹ کی تعمیل کرائی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق پولیس نے وارنٹ کی تعمیل کرائی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالتی حکم کے مطابق پولیس کارروائی کی نگرانی کررہی تھی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ماتحت گرفتاری کی تھی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ رینجرز کے کتنے اہل کار گرفتاری کیلئے موجود تھے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ رینجرز اہل کار عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے موجود تھے، نیب نے وارنٹ کی تعمیل سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے جب کہ کسی قانون کے تحت رجسٹرار سے اجازت لینے کی پاپندی نہیں تھی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا شیشے اور دروازے نہیں توڑے گئے؟ ضابطہ فوج داری کی دفعات 47 سے 50 تک پڑھیں، بائیو میٹرک برانچ کی اجازت کے بعد بھی شیشے نہیں توڑے جاسکتے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان کو کہیں اور گرفتار کرنا ممکن نہیں تھا، عمران خان ہر پیشی پر ہزاروں افراد کو کال دیتے تھے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو واضح ہوگیا کہ کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شیشے توڑ کر غلط کام کیا گیا، عمران خان کی درخواست ضمانت ابھی دائر ہی نہیں ہوئی تھی اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف تک رسائی کے حق پر اٹارنی جنرل کو سنیں گے، موجودہ حکومت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ بھی یہ کرے گی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے سارا الزام وفاقی حکومت پر ڈال دیا ہے اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب نے رینجرز تعینات کرنے کی درخواست کی تھی، نیب نے 8 مئی کو درخواست کی تھی، نیب کی رینجرز تعینات کرنے کی درخواست وارنٹس پر عمل درآمد کے لیے نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم عدالت میں سرینڈر کردے تو احاطہ عدالت گرفتاریوں کے لیے آسان مقام بن جائے گا، ملزمان کے ذہن میں عدالتیں گرفتاری کی سہولت کار بن جائیں گے عدالتیں تو آزاد ہوتی ہیں آزاد عدلیہ کا مطلب ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں قتل ہوتے ہیں، ایسا ہونے دیا تو نجی تنازعات بھی عدالتوں میں ایسے ہی نمٹائے جائیں گے، بطور چیف جسٹس ہائی کورٹ ایکشن لیا۔ جسٹس اطہر نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ کیلئے دفاع کرنا مشکل ہورہا ہے، دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی بہت برا سلوک ہوا ہے، حالیہ گرفتاری سے ہر شہری متاثر ہورہا ہے، عدالت سے گرفتاری بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، وارنٹ گرفتاری کی قانون حثیت پر رائے نہیں دینا چاہتے کیا مناسب نہیں ہوگا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال کیا جائے؟ جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا مناسب نہیں ہوگا عمران خان کی درخواست ضمانت پر عدالت فیصلہ کرے، ملک میں بہت کچھ ہوچکا ہے، وقت آگیا ہے کہ قانون کی حکمرانی قائم ہو، گرفتاری کو وہیں سے ریسورس کرنا ہوگا جہاں سے ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت مکمل کرلی اور آئی جی اسلام آباد کو عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر یعنی ساڑھے چار بجے تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کی پیشی پر لوگوں کو سپریم کور ٹ نہیں بلایا جائے گا، کارکنوں کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے پیشی کے لیے کل تک کی مہلت طلب کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا اور کہا کہ عدالت اس معاملے پر بہت سنجیدہ ہے، عدالت آج ہی مناسب حکم جاری کرے گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ احتساب عدالت عمران خان کا ریمانڈ دے چکی ہے اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ بنیاد غیر قانونی ہو تو عمارت قائم نہیں رہ سکتی، وقت آگیا ہے کہ مستقبل کے لیے مثال قائم کی جائے، جس انداز میں گرفتاری کی گئی برداشت نہیں کی جاسکتی۔

اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت سیکیورٹی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے عمران خان کو رینجرز اور سخت سیکیورٹی حصار میں سپریم کورٹ لایا جائے گا۔ بعدازاں اسلام آباد پولیس عمران خان کو پولیس لائنز کے پچھلے دروازے سے لے کر سپریم کورٹ روانہ ہوگئی، ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی بھاری نفری کے ساتھ سپریم کورٹ پہنچ گئے ان میں ایلیٹ کمانڈوز، اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ اور پولیس اہل کار شامل ہیں جب کہ آئی جی اسلام آباد کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے۔ سپریم کورٹ میں نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جن کے لیے ایک الگ جگہ مختص کر دی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں


عزم استحکام نئے آپریشن کا نام نہیں،کوئی بے گھر نہیں ہوگا،آرمی چیف وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

  آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی میں ملوث فتنہ الخوارج کے خاتمے تک ہم انہیں جہاں پائیں گے، وہیں ان کی سرکوبی کریں گے، جب تک اس فتنے کا اختتام نہ ہوجائے ۔غیرملکی شہ پر فساد فی الارض برپا کرنے والوں پر آئندہ بھی زمین تنگ رہے گی۔غیرملکی شہ پ...

عزم استحکام نئے آپریشن کا نام نہیں،کوئی بے گھر نہیں ہوگا،آرمی چیف

چیئرمین نیب اورتمہیں باہرنکل کرنہیں چھوڑوں گا،عمران خان کی تفتیشی افسر کوتنبیہ وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

  پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر محسن ہارون کو دھمکی دی کہ باہرنکل کرتمہیں اورچیئرمین نیب کونہیں چھوڑوں گا۔اڈیالا جیل میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کے نئے ریفرنس کی سماع...

چیئرمین نیب اورتمہیں باہرنکل کرنہیں چھوڑوں گا،عمران خان کی تفتیشی افسر کوتنبیہ

اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے میں آپریشن، 40فلسطینی شہید وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

اسرائیلی فوج کا مقبوضہ مغربی کنارے میں آپریشن جاری ہے، صیہونی افواج نے اپنی وحشیانہ کارروائیوں میں گزشتہ 9 روز کے دوران 6بچوں سمیت مزید 40فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج نے بلڈوزروں سے فلسطینیوں کی املاک، گاڑیوں، سڑکوں کی توڑ ...

اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے میں آپریشن، 40فلسطینی شہید

36 خواتین اساتذہ 10 سال سے غیرحاضر وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

  محکمہ تعلیم سندھ کی 36 خواتین اساتذہ کے گزشتہ 7 سے 10سال تک غیر حاضر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق 36 غیر حاضر اساتذہ کی تنخواہیں محکمہ تعلیم پہلے ہی بند کرچکا ہے۔ خواتین اساتذہ کو آخری موقع فراہم کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہار کیا جائے گا۔ خواتین اساتذہ جلد اپن...

36 خواتین اساتذہ 10 سال سے غیرحاضر

سندھ اسمبلی میں 168 ارکان، 500 ملازمین وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

  سندھ اسمبلی میں ملازمین کی تعداد اراکین کی تعداد سے60فیصد سے زائد ہونیکا انکشاف ہوا ہے۔ 168 اراکین کے ایوان میں 500 ملازمین مختلف عہدوں پر تعینات ہیں۔ گریڈ 21 کے 3،گریڈ 20 کے 8، گریڈ 19 کے 11 اورگریڈ 18 کے 12افسران مختلف عہدوں پرتعینات گریڈ 17 کے 22 اور گریڈ 16 کے 19 اف...

سندھ اسمبلی میں 168 ارکان، 500 ملازمین

وفاقی حکومت کی 3 سال سے خالی آسامیاں ختم،نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

  وفاقی حکومت کاکفایت شعاری کے فیصلوں پر عمل درآمد گذشتہ 3 سال سے خالی تمام آسامیاں ختم کردی گئیں نئی آسامیوں کی تخلیق پر بھی پابندی عائد کردی گئی وزارت خزانہ نے وفاقی حکومت کے اخراجات کم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہوگی، نوٹیفکیش...

وفاقی حکومت کی 3 سال سے خالی آسامیاں ختم،نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی

جیل میں مر جائوں گا، وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں،عمران خان وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جیل کی چکی میں مر جا?ں گا مگر وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں کروں گا‘ ملک انقلاب کی جانب جا رہا ہے، انہیں 8 فروری کے خاموش انقلاب سے جاگ جانا چاہیے تھا، یہ لوگ اب سپریم کورٹ کا بیڑا غرق کرنے لگے ہیں کہ ا...

جیل میں مر جائوں گا، وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں،عمران خان

کسی بھی جماعت کیخلاف ہیں نہ طرفدار ،فوج کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ،ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ پاک فوج ایک قومی فوج ہے، اِس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے نہ ہی فوج کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے، نہ ہی طرف دار ہے۔معصوم شہریوں کو کیوں نشانہ بناتے ہو ، ہمت ہے تو آؤ! ہم سے مقابلہ کرو،بل...

کسی بھی جماعت کیخلاف ہیں نہ طرفدار ،فوج کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ،ترجمان پاک فوج

اسرائیل کو ہٹا کر امریکا خود حماس سے مذاکرات کرے، یرغمالیوں کے اہل خانہ کا مطالبہ وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

یرغمالیوں کے اہل خانہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو درمیان سے ہٹا کر حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حال میں غزہ کی ایک سرنگ سے جن 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملی تھیں۔ اْن کے لواحقین نے امریکی مشیر قومی سلامتی سے ملاقات میں غزہ جنگ بندی...

اسرائیل کو ہٹا کر امریکا خود حماس سے مذاکرات کرے، یرغمالیوں کے اہل خانہ کا مطالبہ

تاجر ویلویشن ٹیبل ٹیکس ماننے کو تیارنہیں،تاجروں، ایف بی آرمیں ڈیڈ لاک برقرار وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

تاجر ویلویشن ٹیبل ٹیکس ماننے کو تیارنہیں ہیں، کاروباری حضرات اور ایف بی آر کے درمیان تاجر دوست اسکیم پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ذرائع نے کہا کہ تاجروں اور ایف بی آر کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم ہوگیا، تاجروں اور ایف بی آر کے درمیان آج دوبارہ مذاکرات ہوئے، دونوں فری...

تاجر ویلویشن ٹیبل ٹیکس ماننے کو تیارنہیں،تاجروں، ایف بی آرمیں ڈیڈ لاک برقرار

بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ وجود - جمعه 06 ستمبر 2024

وفاقی حکومت نے بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے پاک فوج، سول آرمڈ فورسز، حکومت کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ...

بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ

عدلیہ کو تباہ کیا جارہاہے، احتجاجی تحریک شروع کریں گے،عمران خان وجود - جمعرات 05 ستمبر 2024

  بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو تباہ کرنے کی کوشش کی تو ہم ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ادارہ سب کا ہے صرف آرمی چیف کا نہیں، پور...

عدلیہ کو تباہ کیا جارہاہے، احتجاجی تحریک شروع کریں گے،عمران خان

مضامین
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی وجود هفته 07 ستمبر 2024
مقبوضہ وادی میں دھونس اور دباؤ کی پالیسی

کسان خوشحال پاکستان خوشحال وجود هفته 07 ستمبر 2024
کسان خوشحال پاکستان خوشحال

چلو تم ہی بتادو! وجود هفته 07 ستمبر 2024
چلو تم ہی بتادو!

بھارت عصمت دری کے دلدل میں وجود هفته 07 ستمبر 2024
بھارت عصمت دری کے دلدل میں

پاک فوج کا تاریخی معرکہ وجود جمعه 06 ستمبر 2024
پاک فوج کا تاریخی معرکہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر