وجود

... loading ...

وجود

الخدمت فاؤنڈیشن کیلئے ترکیہ کا صدارتی ایوارڈ

جمعه 05 مئی 2023 الخدمت فاؤنڈیشن کیلئے ترکیہ کا صدارتی ایوارڈ

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترکیہ کے حالیہ زلزلے کے دوران الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی گراں قدر خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایوان صدر ترکیہ(انقرہ) میں منعقدہ تقریب میں صدر جمہوریہ ترکیہ رجب طیب اردوان اور ترک عوام کی جانب سے الخدمت فاونڈیشن کو ترکی کا سب بڑا سماجی ایوارڈ “تمغہ حسن کارکردگی” سے نوازا گیا۔یہ اعزاز ، حالیہ ترک زلزلوں میں الخدمت فاؤنڈیشن کی ٹیم کی جانب سے ترکیہ میں ادا کی گئی گراں قدر خدمات اور غیر معمولی امدادی کاوشوں کے اعتراف میں پیش کیا گیا۔اس سلسلے میں ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں خود ترک صدر رجب طیب ایردوان بھی موجود تھے۔الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے یہ اعزاز اکرام الحق سبحانی نے وصول کیا ، جنہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن کی اس امدادی ٹیم کی قیادت کی تھی جو 6 فروری کے زلزلوں کے فوراً بعد ترکیہ اور شام میں ریسکیو کے سلسلے میں بھیجی گئی تھی۔اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے صدر ایردوان اور ترک بھائی بہنوں کا شکریہ ادا کیا ، اور یہ بھی واضح کیا گیا کہ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کا واحد مقصد دنیا بھر میں پریشان حال یا مصیبت میں گھرے لوگوں کی مدد کرنا ہے اور ہمارا مطمعِ نظر اللّٰہ کی رضا کے علاوہ کچھ نہیں۔
حالیہ 6 فروری کے زلزلوں میں جہاں ترکیہ کو بڑی تعداد میں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ، وہیں دنیا بھر سے مختلف ممالک نے ترکیہ کی بھرپور امداد بھی کی۔ مگر ان سرکاری امدادی سرگرمیوں کے علاوہ نجی فلاحی اداروں نے جو کاوشیں کیں، ان کی مثال ملنا مشکل ہے۔الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان ایسا ہی فلاحی ادارہ ہے جو ترکیہ زلزلے کے زخمیوں کی طبی امداد، ریسکیو، ملبہ ہٹانے سے لے کر رہائشی خیموں کی فراہمی تک ہر مرحلے میں پیش پیش رہا، الخدمت فاؤنڈیشن کی ٹیم 6 فروری زلزلوں کی تھوڑی دیر بعد ہی ترکیہ روانہ ہونے والی سب سے پہلی نجی بیرونی فلاحی تنظیم تھی۔الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس کے زیر انتظام پاکستان کے کئی علاقوں میں فلاحی ادارے چلائے جا رہے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کا قیام 1990 میں عمل میں آیا۔ الخدمت فاونڈیشن پاکستان اس وقت سات شعبہ جات میں کام کر رہی ہے۔ ان شعبہ جات میں تعلیم، صحت ، کفالت یتامٰی، صاف پانی ، مواخات (بلا سود قرضوں کی فراہمی) ، سماجی خدمات اور آفات سے بچاؤ کے شعبہ جات شامل ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن پہلے جماعت اسلامی پاکستان کے شعبہ خدمت کے نام سے جانی جاتی تھی جسے 1990ء میں ایک غیر سرکاری تنظیم کے طور پر رجسٹر کرایا گیا۔
الخدمت فاونڈیشن وطن عزیز کی سب سے بڑی غیر حکومتی فلاحی تنظیم ہے۔ یوں تو الخدمت فاونڈیشن نے قیام پاکستان کے وقت امداد مہاجرین کے کٹھن کام سے اپنے کار خیر کا آغاز کر دیا تھا مگر غیر حکومتی فلاحی تنظیم کے طور پر اسے سن نوے میں رجسٹر کیا گیا۔ اس تنظیم کے پیش نظر کار ہائے خیر میں سب سے نمایاں وقت آفات میں رضاکارانہ سرگرمیاں ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن اس وقت پاکستان کے 150اضلاع میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔الخدمت فاونڈیشن پاکستان کی جانب سے ماہ رمضان کے دوران بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد کو طبی امداد کی فراہمی جاری ہے۔ اس حوالے سے الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں محفوظ ماں، محفوظ خاندان پراجیکٹ کے تحت اب تک 28ہزار سے زائد حاملہ خواتین کو رجسٹر کیا جا چکا ہے جبکہ 1600 سے زائد نارمل ڈیلیوریز ہوچکی ہیں۔ الخدمت کے میڈیکل کیمپس اور فیلڈ ہسپتالوں کے ذریعے اب تک قریبا ساڑھے نو لاکھ مریض مستفید ہوچکے جبکہ موبائل ہیلتھ یونٹس کے ذریعے ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد سیلاب متاثرین کوعلاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے 10 ارب کے ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے بعد 5 ارب روپے سے بحالی و تعمیر نو کا کام جاری ہے۔ جس میں ہزاروں مکانات کی تعمیر و مرمت، اور6 سو سکولوں، مدارس اور مساجد کی تعمیر و مرمت کا عمل، 4 سے 12سال تک کے ہزاروں یتیم بچوں کی مستقل کفالت کا بندوبست اور پینے کیصاف پانی کی فراہمی شامل ہے۔جبکہ چھوٹے کسانوں کو گندم کی بوائی کے لیے بیج، کھادیں اور زرعی ادویات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ جو اْن کسانوں کی مدد کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر غذائی پیداوار کو بڑھانے کی کوشش بھی ہے۔ الخدمت فاونڈیشن نے چھ ارب روپے سے زائد تک کی متاثرین کی خدمت کا کام کیاہے۔ قوم جلسہ جلسہ کھیلنے والوں کو جانتی ہے۔ سیاسی جماعتیں متاثرین سیلاب کو نظر انداز کرکے محض اپنی سیاست کے لیے جلسے منعقد کرکے متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہیں۔ انہیں اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ کرپشن اور بے حسی کے اس ماحول سے عوام مایوس ہیں۔ انہیں ان کے حقوق نہیں مل رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلامی نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔مسئلہ کشمیر سے پہلو تہی اختیار کی جارہی ہے۔ ملک اندرونی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے۔ الخدمت فاونڈیشن غریب اور نادار لوگوں کی فلاح و بہبود کا کام بلا تقریق رنگ و نسل کر رہی ہے۔شہر میں غریبوں اور مستحقین کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنے والے پروجیکٹس کو مزید توسیع دینے کیلئے الخدمت فاؤنڈیشن لاہور اپنے وسائل کے مطابق اقدامات کر رہی ہے جس کا بنیادی مقصد عوامی فلاح و بہبود ہے ۔
مخلوق خدا کی خدمت عظم کام اور افضل عبادت ہے۔ ہم اس کارخیر میں حصہ لینے والے تمام ٹیم ممبرز اور معاونین الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی بابرکت زندگی کے لیے دعا گو ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ

مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور! وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور!

کراچی میں 'را' کی دہشت گردی وجود جمعرات 17 اکتوبر 2024
کراچی میں 'را' کی دہشت گردی

بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ وجود بدھ 16 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر