وجود

... loading ...

وجود

اسلامو فوبیا کے نام پر یہودو نصاریٰ کی سازشیں

پیر 01 مئی 2023 اسلامو فوبیا کے نام پر یہودو نصاریٰ کی سازشیں

ریاض احمدچودھری

اسلامو فوبیا ایک ذہنی اختراع ہے، نفسیاتی بیماری ہے، مسلمانوں سے نفرت کرنے، تعصب برتنے کا نام ہے۔ اسلامو فوبیا مغرب میں جس طرح پھیلتا دکھائی دے رہا ہے، اس پر پوری سنجیدگی ، تندہی اور وسیع تر انداز میں جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ ز ہر پھیلتا رہا توسب سے زیادہ مغربی معاشروں کے لئے خطرہ پیدا کردے گا۔ دور حاضر میں اسلامو فوبیا کے نام سے جو شر پھیلایا جا رہا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ جب سے اللہ کا دین آیا ہے بہت سی قوتیں جنہیں اللہ کا دین قبول نہیں انہوں نے ہر صورت دین حق سے دشمنی کرنی ہے۔ یہ اسلامو فوبیا ہے۔ موجودہ دور میں اسلام کے خلاف اسلامو فوبیا کے نام پر یہود و نصاریٰ کی سازشیں جاری ہیں ۔ قرآن پاک میں واضح طور پر اللہ نے فرمایا کہ اے محمدۖ یہ (مشرکین) چاہتے ہیں کہ آپۖ اپنا مؤقف کسی حد تک چھوڑ دیں تو یہ بھی آپ ۖکے ساتھ نرم رویہ رکھیں گے۔ مشرکین مکہ نے آپۖ سے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے عزیز ہیں، ہم ایک ہی شہر کے رہنے والے ہیں۔ کیوں ہم آپس میں لڑیں۔ ہم ایک مشترکہ لائحہ عمل تجویز کر لیں جس سے ہم دونوں کا فائدہ ہو جائے۔ تو انہوں نے کہا کہ محمدۖ ایک دن ہم آپ ۖ کے خدا کی پوجا کریں گے اور ایک دن آپۖ ہمارے بتوں کی پوجا کر لیا کریں۔جس پر یہ وحی اتاری گئی۔
اسلام کے دشمنوں کی یہ حکمت عملی آج تک کام کر رہی ہے۔ مثلاً پچھلے دنوں بہت سے غیر مسلموں نے یہ کہا کہ قرآن بہت اچھی کتاب ہے۔ اس میں زندگی گزارنے کے بہت احسن طریقے ہیں بس ہماری ایک شکایت ہے کہ اس میں سے جہاد کی آیات نکال دی جائیں۔ پھر قرآن ہمیں بھی قابل قبول ہے۔ اس پر علامہ اقبال نے کیا خوب کہا کہ
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی
1990 کی دہائی کے شروع میں جب روس ٹوٹا تو مغرب کو اپنی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ایک نیادشمن درکار تھا۔ اپنے لوگوں کو متحد رکھنے کیلئے ۔ اس میں یہودیوں نے بڑا بنیادی کردار اد ا کیا۔ انہوں نے یورپ کو یقین دلایا کہ آئندہ جمہوریت کا دشمن اسلام ہے۔ 1992 اکتوبر میں نیویارکر میں ایک ٹائٹل اسٹوری چھپی یہودی برناڈ لیوس کی۔جو بہت بڑا یہودی ا سکالر ۔ اس نے آرٹیکل میں لکھا کہ محمد ۖ کے پوری زندگی میں دو ہی رول تھے۔ ایک مکی اور ایک مدنی، مکی زندگی میں اس نے آپۖ کومکہ کی اس وقت کی حکومت کے باغی تھے ۔ نہ تو انہوں نے اہل مکہ کا مذہب اپنایا۔ نہ ان کی طرح بود و باش اختیار کی۔نہ ان کی ثقافت و مشاغل اختیار کیے۔ دوسرا رول مدینہ کا تھا جہاں وہ حاکم اعلیٰ تھے۔ سپہ سالار بھی تھے۔ ریاست کے سربراہ بھی تھے۔ چیف جسٹس بھی تھے۔ اس کے آرٹیکل کے بعد بہت سے غیر مسلموں نے اسلام مخالف کتابیں تحریر کیں۔پھر یہ سلسلہ شروع ہو گیا۔ مغرب میں ہا ہا کار مچ گئی کہ کہیں 58 مسلم ریاستیں آپس میں نہ مل جائیں ۔ اس لئے اسلامی ریاستوں پر اپنے پروردہ حکمران تعینات کئے گئے اور ان سے اپنے مطلب کے کام نکلوائے گئے۔
معروف اسکالر پروفیسر نوم چومسکی نے کہا ہے کہ بھارت میں اسلامو فوبیا انتہائی مہلک اور خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے جہاں 25کروڑ بھارتی مسلمانوں کو مظلوم اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ نوم چومسکی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دائیں بازو کی ہندو قوم پرست حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جرائم میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔چینی اسکالرنے کہا ہے کہ عالمی برادری کو بھارت میں اسلامو فوبیا کے رجحان میں تشویش ناک حد تک اضافے کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارتی حکام کو اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والے ہندو انتہا پسندوں نے حال ہی میں بھارت کی ریاست راجستھان کے علاقہ کرولی میں مسلمانوں کے 40 سے زائد مکانات جلائے اور توڑ پھوڑ کی، ایسا واقعہ نریندر مودی کی حکومت کی اجازت اور مقامی سیکورٹی حکام کی رضامندی کے بغیر رونما نہیں ہو سکتا تھا۔ حالیہ برسوں میں ایسے تکلیف دہ واقعات پیش آئے ہیں جو نہ صرف نریندر مودی حکومت کی بھارت میں مسلمانوں کے خلاف گہری دشمنی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ موجودہ حکومت کا ہندوتوا ایجنڈا بھی پوری طرح بے نقاب ہو گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنی فسطائی حکمرانی کو مستحکم کرنے کے لیے تقسیم کرو اور حکومت کرو کی حکمت عملی اپنائی ہے اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو بے رحمی سے دبایا ہے۔
ایسے حالات میں بھارت میں تمام اقلیتیں خوف اور دہشت میں زندگی بسر کر رہی ہیں لیکن اقلیتوں کے نوجوان گروہ آپس میں لڑ رہے ہیں جس سے جہاں پورا ملک انتشار کا شکار ہے وہیں سماجی اور اقتصادی ترقی سمیت اقلیتیں اور ہندوؤں کی اکثریت بھی شدید متاثر ہوتی ہے اس لیے بھارت میں غربت کی شرح بڑھ رہی ہے۔ نریندر مودی کی حکومت کا سماجی تقسیم پیدا کرکے اپنی حکمرانی کو مستحکم کرنے کا عمل انسانی زندگی کے خلاف سنگین جرم ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر