وجود

... loading ...

وجود

اسلام نے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا

پیر 01 مئی 2023 اسلام نے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا

آج مئی کا پہلا دن ہے،آج مزدوروں کا دن ہے۔دنیا بھر میں ’ہر سال یکم مئی ’یوم مزدور‘ کے طور پر منایا جاتا ہے اس کی ابتدا 1886 سے امریکہ کے شہر شکاگو سے ہوئی۔ اس دن بہت سے ممالک میں شکاگو میں ہلاک ہونے والے مزدوروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے نام پرقومی سطح پر چھٹی ہوتی ہے۔ سیمینار اور جلسے بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ لیکن غریب یا متوسط ممالک میں اس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ خود مزدور طبقہ ہی،اس دن کی اہمیت اور اپنے حقوق سے لاعلم ہے۔ وہ اس دن بھی روز مرّہ کی طرح صبح ہوتے ہی اپنے گھر سے مزدوری کیلئے نکل جاتا ہے اور شام گئے تھکا ماندہ گھر لوٹتا ہے کیونکہ وہ اگر چھٹی کرے گا تو کھائے گا کیا؟ دراصل شکاگو میں پہلی بار 1886میں مزدوروں نے باضابطہ طور پر کام کے اوقات کو 8 گھنٹے کرنے اور ہفتہ میں ایک دن تعطیل کئے جانے کے مطالبات کیے تھے۔ مطالبات منظور نہ ہونے پر مزدوروں نے پہلی بار بطور احتجاج ہڑتال اور مظاہرہ کیا جس پرمزدوروں کودبانے اور خوفزدہ کرنے کیلئے پولیس نے نہتے مزدوروں پر فائرنگ کر دی اورجس کے نتیجے میں کئی مزدور ہلاک اور زخمی ہو گئے۔اس ہولناک اور دلخراش واقعے کے بعد 1889 ء میں پیرس میں عالمی جنرل اسمبلی کی دوسری میٹنگ میں ایک قرارداد منظور کی گئی کہ اس سانحہ کی تاریخ یعنی یکم مئی کو عالمی سطح پر یوم مزدور کے طور پر منایا جائے۔ اس قرارداد کے منظور کئے جانے کے بعد دنیابھر کے 80 ممالک نے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طورپر ”یوم مئی“ یا”یوم مزدور“کے موقع پر قومی تعطیل کا بھی اعلان کر دیا۔ اس طرح ”یوم مزدور“ معرض وجود میں آیا۔
یہ حقیقت ہے کہ مزدوروں کے حقوق اور ان کی بہتر طرز زندگی کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو امریکہ، برطانیہ اور یورپ میں مزدوروں کے حالات دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت بہتر ہیں۔ برطانیہ،امریکہ،کینیڈا،فرانس اور جرمنی میں مزدوروں کے حقوق اور بہتر طرز زندگی کے لئے جو قوانین بنائے گئے ہیں ان پر پوری طرح عمل کیا جاتا ہے۔روز مرہ زندگی میں عام مزدورجس طرح اپنی کار میں کام پر آتے ہیں وہ انداز ہمارے ملک میں بہت پڑھے لکھے اور اعلی عہدوں پر متمکن دیانتدار لوگوں کو بھی میسر نہیں۔ علاوہ ازیں مزدوروں کیلئے ان کے کام کے دوران سارے حفاظتی انتظامات ہوتے ہیں۔ انھیں کبھی کوئی حادثہ پیش آ جائے تو ان کے علاج معالجہ کی بھی بہت بہتر سہولتیں فراہم کرنا قانونی طورپر آجر کی ذمہ داری ہوتی ہے اور وہ یومیہ یا کنٹریکٹ ملازم کہہ کر اس ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتا،مزدوروں کو طبی امداد کی فراہمی یا تاخیر پر آجر کو بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑٹا ہے۔ترقی یافتہ ممالک کے برعکس تیسری دنیا خصوصا ایشیا و افریقہ کے اکثر ممالک میں ہر روز جس حالت زار میں مزدور اپنے گھروں سے مزدوری کرنے جاتے ہیں، وہ بہت ہی ابتر اور قابل رحم ہے۔ بعض اوقات دن کے 12بجے تک مزدوری کے اڈے پر انتظار کر کر کے مزدور اداس آنکھوں کے ساتھ مایوس گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔ ان میں سفید ریش بزرگ اور کم عمر بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ”یوم مزدور“کے موقع پر ایسے تمام ممالک جہاں مزدوروں کی حالت حیوانوں سے بھی بدتر ہے، وہاں ان کی اور ان کے بال بچوں کی بہتر طرز زندگی کیلئے بہت سنجیدگی سے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین موجود ہیں لیکن عمل در آمد بالکل نہیں ہوتا۔بچے کسی بھی ملک کا سرمایہ ہیں، مستقبل کے معمار اورمستقبل کی امید ہیں۔بچے کائنات کا حسن ہیں لیکن آج ان معصوم بچوں کے ناتواں کاندھوں پر مزدوری کا بوجھ ہے، آج ان کے نازک بدن پر لباس نہیں، پاؤں میں جوتا نہیں اس کا سبب یہ ہے کہ ظالم اور لالچی آجر مزدور کے خون پسینے سے اپنی تجوری تو بھرتے رہتے ہیں لیکن مزدوروں کو اتنی اجرت دینے کو بھی تیار نہیں ہوتے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلاسکیں اور گھرکا خرچ پورا کرنے کیلئے انھیں اپنے کمسن بچوں کو مزدوری پر لگانے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی ہر سال ”یوم مئی“ یوم محنت اور یوم مزدور“ کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔ اس دن مزدور یونینز جلسوں‘ جلوسوں اور ریلیوں کا اہتمام کرتی ہیں۔ مزدور لیڈر تقاریر کرتے ہیں اور مزدوروں کی انجمنیں رنگا رنگ تقاریب کا اہتمام کرتی ہیں۔ وزیر محنت اور دیگر حکومتی ارکان کے بیانات و تصاویر اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔لیکن بد قسمتی سے پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے، اینٹوں کے بھٹے اور قالین بانی کے مراکز ظلم کی آماجگاہ ہیں، جہاں پربچے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے اور ان کا قرض ادا کرنے کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں۔ہزاروں بچے سڑکوں پر بھیک مانگتے نظر آتے ہیں، چہرے پر بھوک اور پیاس کی شدت لیے بڑی بڑی گاڑیوں کے پیچھے غبارے لیے، گجرے اٹھائے، چھوٹی موٹی چیزیں لیے بھاگتے دوڑتے نظر آتے ہیں، ٹریفک کے بے پناہ رش اور ہجوم کے بیچوں بیچ چار پیسے کمانے کے لیئے اپنی زندگیاں داؤ پر لگائے پھرتے ہیں۔ بقول کسے بھوک، افلاس کی عفریتوں کو دیکھتے ہیں، ڈر جاتے ہیں کتنے قاسم، کتنے ٹیپو، بچپن میں ہی مر جاتے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے بہت سے نونہالوں کے سروں پر تو چھت ہی نہیں ہے، آج پاکستان کے لاکھوں بچے اپنے غریب خاندانوں کے ساتھ سڑکوں پر اور جھگیوں میں رہتے ہیں، ارباب اختیار اور حکمرانوں کا فرض بنتا ہے کہ انہیں محض باتوں سے نہ بہلایا جائے بلکہ خدارا کچھ کر کے دکھایا جائے۔ آج غربت و افلاس کے ہاتھوں مجبور ہو کر جتنے مزدور پیشہ گھرانے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ خود کشیاں ہو رہی ہیں اور عورتیں بچوں سمیت نہروں میں چھلانگیں لگا کر زندگی کے مصائب سے چھٹکارہ پا رہی ہیں۔ یقیناًاس کے ذمہ دار ارباب اختیار،حکمران اشرافیہ اور معاشرے کے صاحب ثروت لوگ ہیں۔ ہماری قوم میں صلاحیت موجود ہے۔ ہر طرح کے قدرتی وسائل موجود ہیں۔ ضرورت دیانتدار،فعال قیادت اور دانشمندانہ معاشی پالیسیوں کی ہے۔ ”نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی“ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا اور نام بھی بڑا دلکش اور خوبصورت ہے ”اسلامی جمہوریہ پاکستان“۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو صرف عبادات کا ہی مجموعہ نہیں بلکہ بیماروں، یتیموں، ہمسایوں، مسافروں، طالب علموں بلکہ جانوروں کے حقوق کی ادائیگی کا بھی حکم دیتا ہے۔یوم یکم مئی دراصل ایسی قوتوں کے خلاف نفرت کے جذبات کے اظہار کا موقع ہے جنہوں نے محنت کشوں کی فلاح و بہبود کی انسانیت ساز تعلیمات سے منہ موڑ کر مزدوروں پر ظلم کیا اور کر رہے ہیں۔ یوم مئی موقع ہے ان طاقتوں کے خلاف نفرت کے جذبات کے اظہار کا جنہوں نے مزدوروں کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے قبل ادا کرنے کے اصول کو پامال کیا اور جو آج بھی ایسے سنہری اصولوں کی پامالی کر رہے ہیں۔ حضورؐ نے زندگی میں صرف مزدور کے ہاتھ کو بوسہ دیاہے۔ یکم مئی یوم مزدور کے سلسلے میں نبی کریم ؐکا فرمان قابل توجہ ہے کہ ”الکاسب حبیب اللہ“ (محنت سے کمانے والا اللہ کادوست ہوتا ہے)۔ اسلام نے مزدور کو نہ صرف تحفظ فراہم کیا
بلکہ مزدور کو اعزاز واکرام سے بھی نوازا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا”مزدور کا حق (مزدوری) پسینہ خشک ہونے سے قبل ادا کردو“۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خلافت سنبھالتے ہی فرمایا میری تنخواہ ایک مزدور کی تنخواہ کے برابرہو۔عرض کیا گیا کہ ”گزارہ نہیں ہوگا“فرمایا”اگر میرا گزارہ نہیں ہوگا تو مزدور کس طرح گزارہ کرتا ہے پھر مزدور کی تنخواہ زیادہ کردو“۔کیاہمارے حکمراں اور مل مالکان اس کی پیروی کرنے کی کوشش کریں گے؟
٭٭٭


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر