وجود

... loading ...

وجود

مذاکرات کا نتیجہ

اتوار 30 اپریل 2023 مذاکرات کا نتیجہ

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا ہے کہ انتخابات کے لیے مذاکرات کرنے پر تیارہیں،لیکن اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں گے، اگر وہ دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو کوئی ضرورت نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت سے کی سماعت سے پہلے صحافیوں کے مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے عمران خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’یہاں کوئی آئین بھی ہے؟ وہ آئین توڑنا چاہ رہے ہیں اور ہم آئین پر کھڑے ہیں۔ ہم رول آف لا پر کھڑے ہیں وہ قانون آئین توڑ رہے ہیں توہین عدالت کر رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر 14 مئی کو الیکشن نہیں ہوتے تو آئین ٹوٹ جائے گا۔ اور اگر آئین ٹوٹ گیا تو پھر جس کا بھی زورہو گا اسی کی بات چلے گی۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سب فیصلے سپریم کورٹ کے مانے ہیں۔ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پراس وقت حکومت اور اپوزیشن میں پسِ پردہ جو بات چیت ہو رہی ہے۔ اس میں سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، پرویز خٹک اور اسد قیصر شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کو بھی اٹارنی جنرل نے یقین دلایا تھا کہ حکومت کی جانب سے سیاسی محاذ پر مفاہمت اور بات چیت کی جو کوشش جاری ہے اس میں کچھ وقت درکار ہے۔ اس مرحلے پر جب بات چیت کے پہلے دور میں بات چیت نشستند گفتند اور برخواستند سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی حکومت اور اپوزیشن مل کر کوئی درمیانی راستہ نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے؟ سیاسی تجزیہ تو یہی کہتا ہے کہ اوّل اس کے امکانات کم ہیں، لیکن اگر اس پسِ پردہ بات چیت کو اسٹیبلشمنٹ کی کسی نہ کسی شکل میں حمایت حاصل ہوگئی تو ایک درمیانی راستہ جولائی میں انتخابات کے طور پر سامنے آسکتا ہے۔ عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر جولائی میں عام انتخابات کا راستہ اختیار کرنا ہے تو وہ مذاکرات کے حامی ہیں، وگرنہ ان مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ عمران خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر عدالتی فیصلے کے باوجود حکومت انتخابات کے لیے تیار نہیں ہوگی تو وہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی کال دے سکتے ہیں۔ سوال یہ بھی ہے کہ اگر حکومت نے واقعی عام انتخابات کا راستہ اختیار نہیں کیا تو ایسی صورت میں دو صوبائی نگراں حکومتوں کا مستقبل کیا ہوگا، اور کیسے اورکس قانون کے تحت ان کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے؟کیونکہ اگر واقعی حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہوتا اور عدلیہ بھی اپنے موقف پر قائم رہتی ہے تو ایسی صورت میں محاذ آرائی اور ٹکراؤ کو نہیں روکا جاسکے گا۔ کیونکہ بہرحال عدالت کا فیصلہ اچھا ہو یا برا، اس کو ماننے سے انکار پر ریاستی نظام کو خطرات ہی لاحق ہوں گے، اورایسا کرکے ہم خود لڑائی یا ٹکراؤ کو دعوت دیں گے۔ اسٹیبلشمنٹ کے حق میں بھی یہ نہیں ہوگا کہ حالات ٹکراؤ کے نتیجے میں اس حد تک آگے چلے جائیں کہ واپسی کا راستہ مزید مشکل ہوجائے۔ اس لیے اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ حکومت اور اپوزیشن میں بات چیت کا جو عمل چل رہا ہے اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت اگر ابھی نہیں بھی ہے تو آگے کسی مرحلے پر شامل ہوجائے گی۔کیونکہ اسٹیبلشمنٹ سمیت بہت سے فریق ملک میں ایک ہی انتخابات کے حامی ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات کے نام پر سیاسی ایڈونچر نہ ہوں اور ایک ہی دن پورے ملک میں انتخابات ہوں۔ دوسری بات یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں یہ خیال پیدا ہوا ہے کہ اس اہم موقع پر پیپلزپارٹی نے مفاہمت کا جو کارڈ کھیلا ہے اس کے پیچھے بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔اسی طرح آصف زرداری کے اس بیان کو بھی مسلم لیگ (ن) میں پسند نہیں کیا گیا کہ ”یہ ہماری حکومت نہیں، ہم اس حکومت کا حصہ ہیں“۔ یعنی اس حکومت کے بوجھ کو پیپلزپارٹی نے قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی صفوں میں یہ خیال زور پکڑ چکاہے کہ ہمیں بلاوجہ مسلم لیگ (ن) کے فیصلوں کے ساتھ کھڑا ہونے کے بجائے اپنی ہی پالیسی تک خود کو محدود رکھنا چاہیے اورمسلم لیگ (ن) کے فیصلوں کا جو بوجھ حکومت پر گررہا ہے اس میں ہمیں حصے دار نہیں بننا چاہیے۔ اس لیے یہ امکان بھی موجود ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) میں بھی بہت سے فیصلوں پر فاصلے نظر آئیں جو موجودہ حکومتی اتحاد کے حق میں نہیں ہوگا۔کیونکہ اگر عدالت نے انتخابات کے حق میں فیصلہ دیا تو پیپلزپارٹی اس فیصلے کی سرخ لائن کو عبور نہیں کرے گی اور چاہے گی کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا جائے۔کیونکہ آصف زرداری کسی بھی طور پر مزاحمت یا اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ مخالف لڑائی کا حصہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔دوسری طرف عمران خان سے مذاکرات کے نام پر بھی حکومتی اتحاد تقسیم ہے۔ پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے کچھ افراد مذاکرات کے حامی ہیں جبکہ نوازشریف، مریم صفدر اور مولانا فضل الرحمن مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں اوران کا موقف ہے کہ عمران خان سے مذاکرات کا مقصد عمران خان کو ہی مضبوط بنانا ہے۔لیکن یہ بات ذہن نشین رکھنی ہوگی کہ مذاکرات کا ترپ کا پتا آصف زرداری اور شہبازشریف کے ہاتھ میں ہے، اوریہ دونوں اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے ساتھ ہیں۔ اس لیے جو یہ فیصلہ کریں گے اس کو ہی تقویت ملے گی۔اب جلد یابدیرحکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے کھیل کا نتیجہ بھی نکل آئے گا،اوراسی کھیل کے دوران یا اختتام پر عدالتی فیصلہ بھی سامنے آجائے گا، اور یہ دونوں فیصلے مستقبل کی سیاست کا نقشہ بھی کھینچ دیں گے کہ قومی سیاست کس طرف جائے گی۔


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر