وجود

... loading ...

وجود

قیمتی انسانی جانیں آوارہ کتوں کے رحم و کرم پر

جمعرات 27 اپریل 2023 قیمتی انسانی جانیں آوارہ کتوں کے رحم و کرم پر

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید سے ایک روز قبل میں اپنے ا سٹڈی روم میں لکھنے میں مصروف تھا کہ گھر والوں کو اطلاع ملی کہ ایک آوارہ کتے نے میرے ماموں ڈاکٹرامداد حسین صاحب پر حملہ کرکے انھیں زخمی کردیا ہے۔یہ خبر سن کر والدہ محترمہ اور گھر کے دیگر افراد شدید پریشان ہوگئے،مزیدپتہ چلا کہ ماموں جان گھر کے کسی کام کے لئے نکلے تھے کہ اچانک کہیں سے ایک آوارہ کتا بھاگتا ہوا آیا اور ان پر حملہ کردیا ۔ ماموں جان نے خود کو کتے سے بچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے اور کتے نے ان کو ٹانگ پر کاٹ کر زخمی کردیااتنے میں کچھ راہگیر ڈرتے ڈرتے آگے بڑھے اورکتے کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔کتا بھونکتا ہوا وہاں سے تو بھاگ گیا لیکن اس کا اگلا شکار کون بنا یہ کسی کو معلوم نہ تھا۔بہرحال ماموں جان کو ریسکیو1122کی مدد سے میو ہسپتال کی ایمرجنسی میںلے جایا گیا جہاںڈیوٹی پر ڈاکٹرنے ان کے زخم کا معائنہ کرکے ریبیزسے بچاو کا انجکشن لگادیا اورزخم پر دوائی لگا کر انجکشن کی اگلی ڈوز ”ڈاگ بائٹ سنٹر” جیل روڈ سے لگوانے کی ہدایت کرکے ڈسچارج کردیا۔اللہ کا شکر تھا کہ ہسپتال میں حفاظتی ٹیکہ دستیاب تھا اور ماموں جان کو بروقت لگ گیا نہیں تو اکثر اخبارات میں یہی پڑھنے کو ملتا تھا کہ ریبیز کا ٹیکہ دستیاب نہیں ہے۔اس وقت دل میں یہ خیال بھی آرہا تھا کہ نہ جانے مزید کتنے افراد اس پاگل آوارہ کتے کا شکار بن چکے ہوں گے ؟اسی دکھی دل کے ساتھ قلم اٹھائی اورکالم لکھنا شروع کردیا۔
قارئین کو یاد ہوگا سن2020میںبھی ایسے ہی لاہور کے علاقہ کوٹ لکھپت میں ایک ہی کتے نے شہریوں پر حملے کرکے 23افراد کو کاٹ لیاتھا جس کی وجہ سے علاقہ میں خوف وہراس پھیل گیاتھا پھر بعد میںلوگوں نے اس کتے کو پکڑ کر ماردیاتھا۔ایک بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر سال پاکستان میں دس لاکھ سے زائد افراد کو کتے کاٹ لیتے ہیں جس کی وجہ سے تقریبا 6ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔اگر بروقت ویکسین نہ لگے توکتے کے کاٹنے کی وجہ سے انسان ایک خطرناک اور لاعلاج بیماری باولا پن(Rabies) کا شکار ہوجاتا ہے۔لفظ ریبیز (Rabies) لاطینی زبان Reberسے نکلا ہے جس کا مطلب ہے غصہ آنایا طیش میں آنا۔تاریخی کتابوں کے مطابق ریبیزبیماری کا ذکر چار ہزار سال قبل کے ادوار میں بھی ملتا ہے جس کی وجہ سے اسے قدیم بیماری کہا جاتاہے۔عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ایشیاء میں سالانہ 31ہزار افراد کتے کے کاٹنے کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں چالیس کروڑ سے زائد کتے موجود ہیںجن کی 400نسلیں ہیں۔کتے کو انسان کا سب سے زیادہ وفادارجانور سمجھا جاتا ہے ۔ انسان اور کتے کا تعلق کتنا پرانا ہے، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم جرنل آف سائنس میںکتوں کے ڈی این اے کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برفانی دور کے آخر تک انسان نے کتے کواپنا پالتو جانور بنالیا تھا۔ کتا انسانوں کے لیے جتنا وفادار ہوتا ہے اتنا ہی خطرناک بھی ہوتاہے کیونکہ اس کی نسل بھیڑیوں سے جاملتی ہے۔قیمتی انسانی جانوں کو پاگل آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑناکسی طور پر بھی درست اقدام نہیں ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ کتوں کی ویکسین کی جائے ،ان کی افزائش روکنے کے انجکشن لگائے جائیں اورانھیں انسانی آبادیوں سے دور قدرتی ماحول میں رکھا جائے اورتمام سرکاری ہسپتالوں میں کتوں کے کاٹنے کے علاج معالجہ کی جدید ادویات و سہولتیں مفت فراہم کی جائیں ۔ مغربی ممالک میں جس طرح پالتو کتے کا لائسنس، ویکسین کا سرٹیفیکیٹ لینااورکتے کے منہ پر حفاظتی ماسک پہنا کر رکھنالازمی ہوتاہے۔ اسی طرز پر پاکستان میں بھی قوانین بنائے جائیںاوران کی خلاف ورزی پر جرمانے اور سزائیں بھی رکھی جائیں تاکہ شہری،خواتین،بزرگ خصوصا بچوں کو آوارہ کتوں کے حملوں سے محفوظ رکھا جاسکے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر