وجود

... loading ...

وجود

کشمیر بھارت کا حصہ نہیں

جمعرات 27 اپریل 2023 کشمیر بھارت کا حصہ نہیں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اگلے روز اس بات پر زور دے کر کہا کہ کشمیر بھارت کا کبھی اٹوٹ انگ نہیں بنے گا۔ افواج پاکستان کی آپریشنل تیاریوں کی دنیا گواہ ہے،بھارت نے مہم جوئی کا سوچا بھی تو افواج پاکستان بھر پور جواب دے گی۔ پاک بھارت ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کے مابین 2003 کے سیز فائر کے معاہدے پر فروری 2021 پر جو انڈرا سٹیڈنگ ہوئی اس کے بعد سے لائن آف کنٹرول کی صورتحال نسبتاً پر امن رہی ہیں۔ ہندوستانی لیڈر شپ کی گیدڑ بھبھکیاں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سے انفلٹریشن اور ٹیکنیکل ایئر وائلیشن اور دیگر الزامات کا لگاتار جھوٹا پراپیگنڈا بھارت کی در حقیقت ایک خاص سیاسی ایجنڈے کی عکاسی کرتاہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ نے اقوام متحدہ کے ساتھ بھر پور تعاون کیاہے ۔ اس ضمن میں پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول پر مکمل رسائی دی گئی ہے ، جبکہ بھارت کی طرف سے کوئی رسائی نہیں دی گئی ،پاکستان کی طرف سے گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران 16 دورے کروائے گئے جن میں بین الاقوامی میڈیا اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا دورہ اہمیت کا حامل ہے جبکہ بھارت نے ایسا کوئی دورہ نہیں کروایا جوکہ اس کی مقبوضہ کشمیر میں حقیقی صورتحال کو چھپانے کی کوشش ہے ۔
بھارت کا کہنا ہے کہ کشمیر میںجو کچھ ہو رہا ہے وہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر بھارت کسی کو جواب دہ نہیں۔ اس کے برعکس ہمار ا مؤقف ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیںہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ریاست جموں وکشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔ ریاست جموں وکشمیر بھارت کا کبھی اٹوٹ انگ تھا نہ اب ہے۔
بھارتی قیادت کا یہ طرزعمل نیا نہیں۔ جب بھی پاکستان نے کشمیر پر مذاکرات کی کوئی تجویز پیش کی تو بھارت نے اسے قبول نہیں۔ جب بھارتی لیڈر اٹوٹ انگ کا راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں تو پھر کشمیر سمیت تمام مسائل پر جامع مذاکرات بے معنی ہو کر رہ جاتے ہیں۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے ہی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پیش کیا تھا اور جب اس عالمی ادارے نے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار کشمیریوں کو دے دیا تو انہوں نے اسے تسلیم کیا لیکن کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ مستحکم کرنے کی کاروائی بھی جاری رکھی۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں نصف صدی گذر جانے کے بعد بھی برقرار ہیں۔ بھارت نے ابتداء میں تو ان قراردادوں پر عمل کرنے کا وعدہ کیا مگر بعد میں مکر گیا اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے لگا۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ آج بھی پاکستان اور بھارت اپنے وسائل کا زیادہ تر حصہ دفاع پر خرچ کر رہے ہیں۔ اگر بھارتی حکمرانوں نے کشمیر کے بارے میں اٹوٹ انگ کا راگ الاپنے کی رٹ بند نہ کی تو دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہوں گے اور دونوں ایٹمی ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھتا جائے گا۔ جو نہ صرف دونوں ملکوں کیلئے تباہ کن ہوگی بلکہ عالمی امن بھی تباہ کر سکتی ہے۔
پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کیلئے کئی مثبت اقدامات کیے مگر بھارتی لیڈروں نے متواتر کئی متنازعہ بیانات دیے جن سے ماحول ناخوشگوار ہو گیا۔ بھارتی وزیر اعظم نے بار بار یہ بھی کہا کہ مذاکرات اسی صورت ہوںگے جب سرحد پار در اندازی بند ہوگی۔ پاکستانی حکومت کئی بار بھارت کو یقین دلانے کی کوشش کرچکی ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں کوئی مداخلت نہیں کر رہا، مگر بھارت کو شبہ ہے تو کنٹرول لائن پر غیر جانبدار مبصرین تعینات کئے جا سکتے ہیں۔ لیکن بھارتی حکومت یہ تجویز قبول کرنے کو تیار نہیں۔ بھارتی لیڈر ایک طرف مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف پاکستان پرمقبوضہ کشمیر میں مداخلت کا بے بنیاد الزام عائد کرتے ہیں۔دنیا کا ہر باشعور فرد اس سے بخوبی اندازہ کر سکتاہے کہ بھارتی لیڈر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے مخلص نہیں۔بھارتی لیڈر صرف دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتے ہیں حالانکہ انہوں نے دل سے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔ بھارت نے اگر ”اٹوٹ انگ” کی رٹ نہ چھوڑی اور پاکستان بھی اپنے روایتی مؤقف پر ڈٹا رہا تو پھر مسئلہ کشمیر کا تصفیہ مؤخر ہو جائے گا۔
بھارتی لیڈر صرف دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتے ہیں حالانکہ انہوں نے دل سے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔بھارت صرف تجارتی مفادات کیلئے پاکستان کو اپنے مال اور اشیاء کی منڈی بنانا چاہتاہے اور اسطرح پاکستان کی معیشت مفلوج کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی حکمرانوں کو اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا ۔ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے کوششوں کو اولین اہمیت دینی چاہیے اور اسے مزید الجھانے کی بجائے سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیے ، بصورت دیگر جنوبی ایشیاء میں ایٹمی جنگ کا خطرہ برقرار رہے گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر