وجود

... loading ...

وجود

عید کے موقع پر کشمیریوں کی گرفتاریاں

بدھ 26 اپریل 2023 عید کے موقع پر کشمیریوں کی گرفتاریاں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںکشمیری مسلمانوں کے مذہبی جذبات کومجروح کرتے ہوئے بی جے پی حکومت نے جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں مرکزی عیدگاہ میں نماز عید کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی۔جامع مسجد کمیٹی اسلام آباد نے اعلان کیاتھا کہ نماز عید جامع مسجد میں صبح ساڑھے آٹھ بجے ادا کی جائیگی۔ مودی حکومت پہلے ہی عیدگاہ سرینگر میں عید کے اجتماع پر پابندی لگا چکی ہے۔قابض بھارتی انتظامیہ نے لوگوں کوجامع مسجد پہنچنے سے روکنے کیلئے سرینگر خاص طور نوہٹہ میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر رکھے تھے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سرینگر سمیت بڑی مساجدوں ، عید گاہوں میں لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کے لیے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو بھاری نفری میں تعینات کردی اور سخت پابندیاں عائد کر دیں۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے رمضان کے مقدس مہینے کے اختتام پر منائے جانیوالے مسلمانوں کے تہوار عیدالفطر کے موقع پر سرینگر اور کولگام اضلاع سے تین نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تینوں نوجوانوں کو”ہائبرڈ عسکریت پسند” قرار دینے کے بعد گرفتار کیا گیاہے۔
قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو مسلسل گھر میںنظر بند رکھا اور انہیں جامع مسجد میں نماز عید کی امامت کرنے کی اجازت نہیں دی۔کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں روزانہ کی بنیاد پرشہریوں کے قتل عام، گرفتاریوں، ظلم وتشدد اور خواتین عصمت دری گھنائونے واقعات کے درمیان عید کی خوشیاں کیسے منا سکتے ہیں۔بھارتی قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، نعیم احمدخان، غلام احمد گلزار، مشتاق الاسلام اور دیگر سمیت ہزاروں رہنمائوں اور کارکنوں کو بھارت اور کشمیر کی مختلف جیلوںمیں نظر بند کر رکھا ہے۔تاہم تمام تر بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کے دل پاکستانی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ماضی کی طرح اس بار بھی انہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے ساتھ عید منائی۔
جموں کے علاقے ڈوڈہ میںعید کے موقع پر کشمیریوں نے پاکستانی جھنڈا لہرایا اور نماز عید کے بعد جامع مسجد میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا۔مقبوضہ علاقے کی صورتحال اس قدر تکلیف دہ اور اذیت ناک ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک صدر محبوبہ مفتی بھی اپنے عید پیغام میں یہ کہہ کر اپنے دل کی بھڑاس نکالنے پر مجبور ہوگئیں کہ ہمیں عید پر مسرت موقع پر غیر قانونی طورپر نظربند اپنے پیاروں کی یاد ستاتی ہے جو مختلف جیلوں میں کشمیر بغیر کسی الزام کے قیدہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمانوں کو رمضان کے پورے مقدس مہینے کے دوران ہندوستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی غیر معمولی یلغار کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بدنام زمانہ بلڈوزر ڈرائیو کی شہرت رکھنے والے بھارتی نریندر مودی کو مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی علامت قرار دیا۔ محبوبہ مفتی نے ”بلڈوزر مہم” کے نام سے مشہور مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کی مسماری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلڈوزر مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی علامت بن چکے ہیں۔اس دوران اسلام آباد قصبے سمیت بعض علاقوں سے احتجاج اور شدید پتھرائو کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ مظاہرین نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔
کشمیریوں کا قتل عام بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے غیر انسانی چہرے کا عکاس ہے۔ قابض بھارتی افواج کشمیری حریت پسندوں کے عزائم سے ہار چکی ہیں۔ مظلوم کشمیریوں کا بہتا خون ناحق عالمی ضمیر کے لئے چیلنج ہے۔ مظلوم کشمیری سوال پوچھ رہے ہیں کہ عالمی برادری بھارتی مظالم پر خاموش کیوں ہے؟ جموں کشمیر کے لوگ پچھلی سات دہائیوں سے اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں اور اس حوالے سے بیش بہا جانی اور مالی قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جموں کشمیر کی آبادی کے خلاف ایک جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔ کرفیو کے نفاذ،لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی، جبکہ تمام حریت رہنماؤں کی گھروں اور تھانوں میں نظر بندی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بھارت کشمیریوں پر مظالم اور ڈھانے کی پالیسی ترک کردے۔ بھارت چاہے طاقت کا کتنا ہی استعمال کیوں نہ کر لے وہ کشمیریوں کے حوصلے پست کرنے میں کامیاب ہیں ہوگا۔ کشمیری جد وجہد آزادی اور شہدا کی قربانیوں کے ساتھ اپنی گہری وابستگی عملی طور پر ثابت کر رہے ہیں ۔
بھارتی فوج نے مودی سرکار کی سرپرستی میں مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے۔ شہداء کے جنازوں پر فائرنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات پر اقوام متحدہ و دیگر اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ نہتے کشمیری شہری شہید کر کے تحریک آزادی کشمیر کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ غیور کشمیر ی مسلمان برستی گولیوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ بھارت نوشتہ دیوار پڑ ھ لے! وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ کشمیر ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ مظلوم کشمیری مسلمانوں کی ہر ممکن مددوحمایت جاری رکھیں گے۔ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر نہتے کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کا آغاز کر رکھا ہے۔ حریت قیادت کو گرفتار کر کے جیلوںمیں ڈال دیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر اس وقت کشمیر میں اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت رپورٹ شائع ہونے سے بھارت ویسے ہی سیخ پا ہے مگر عالمی سطح پر مسئلہ کشمیربھرپور اندازمیں سامنے آیا ہے۔ اس وقت پاکستان کو دنیا کے سامنے بھارتی مظالم مزید فعالیت کے ساتھ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر اپنا دباؤ بڑھا سکے اور بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں بند کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر