وجود

... loading ...

وجود

انتخابات اور سیاسی جماعتیں

منگل 25 اپریل 2023 انتخابات اور سیاسی جماعتیں

!
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق صاحب کی مفاہمتی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں۔ تقریباً تمام جماعتیں سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔ امید ہے کہ سیاسی قوتیں ایک تاریخ پر متفق ہو جائیں گی۔ تاہم اس میں وقت لگے گا۔ ایسے انتخابات چاہتے ہیں جن کے نتائج سب تسلیم کریں۔امیر جماعت کا کہنا ہے کہ صرف پنجاب میں الیکشن سے خانہ جنگی اور احتجاج ہوگا۔ سیاسی لڑائی سے معاشی بحران خطرناک صورت حال اختیار کر چکا جس میں غریب سینڈوچ بن گیا ہے، اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ہر کسی سے سوال ہوتا ہے کہ آپ ایوان کی طرف ہیں یا عدالت کی طرف۔ سیاسی افراتفری ہی آئینی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ ادارے اور ججز تقسیم، سیاست دان بجنگ ہیں۔ چند سیاسی جماعتوں نے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور سپریم کورٹ کی کارروائی سے یہ تاثر بھی سامنے آیا کہ اعلیٰ عدلیہ کی بھی خواہش ہے کہ سیاست دان مسئلے کا حل نکالیں۔جماعت اسلامی نے متعدد سیاسی جماعتوں سے رابطے اور ابتدائی مشاورت کی ہے۔ اب عید گزر چکی ہے لہذاضروری ہے کہ ان رابطوں میں تیزی لائی جائے۔ جہاں تک مولانا فضل الرحمن کے بیان کا تعلق ہے تو وہ ان کا حق ہے، وہ ایک سینئر سیاست دان ہیں اور قطعی طور پر ملک میں انارکی اور فساد کے حامی نہیں، وہ بھی ملک کی بہتری چاہتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ سیاسی مذاکرات میں قطعی مداخلت نہیں کرے۔ اسٹیبلشمنٹ وہی کام کرے جس کا انہوں نے حلف اٹھایا ہے۔ الیکشن جمہوریت سو فیصد سیاسی معاملات ہیں اور سیاست دانوں کو ہی ان مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے۔
جماعت اسلامی کا ون پوائنٹ ایجنڈا پورے ملک میں الیکشن کی ایک تاریخ پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ اگر گزشتہ کئی ماہ کی عدالتوں کی کارروائی کا جائزہ لیا جائے تو ہر طرف سیاست ہی سیاست نظر آتی ہے، عوامی مسائل دب کر رہ گئے۔ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ عدالتیں سیاست کی بجائے عوام کے ایشوز پر توجہ مرکوز کریں۔ پنجاب کے انتخابات انعقاد سے پہلے ہی متنازع ہو گئے ہیں۔ جماعت اسلامی ملک میں ایسے انتخابات کے لیے کوشاں ہے الیکشن ماضی کی طرح جھرلو نہ ہوں اور الیکشن اغوا نہ کیے جائیں۔سیاسی مفاہمت کے سلسلے میں محترم سراج الحق نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی سے ٹیلی فون پر ملک کی موجودہ سیاسی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیاجس میں اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کردار ادا کرنا ہو گا۔اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان بھی ٹیلیفون پر رابطہ ہوا تھا، جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتِ حال پر گفتگو کی۔جناب سراج الحق نے کہا کہ بطور وزیر اعظم آپ کی زیادہ ذمے داری ہے کہ سیاسی بحران کا حل نکالیں۔جواب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آپ سے ملاقات کے بعد اتحادی جماعتوں سے مشاورت کر رہا ہوں، 26 اپریل کو اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلایا ہے۔
ایک ہی دن میں ملک بھر میں عام انتخابات کروانے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے آغاز میں ہی چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی طرف سے ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے ملاقات کرنے کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ سپریم کورٹ اس کاوش میں ان کے ساتھ ہے۔ عدالت میں بھی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والوں نے اس موقف کو دھرایا کہ سیاسی تلخیوں کو کم کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ضروری ہیں اور حکومت میں شامل جماعتوں نے اس معاملے میں دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماوں سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔جناب سراج الحق نے بینچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت مذاکرات کرنے والا معاملہ سیاست دانوں پر چھوڑ دے اور خود کو اس معاملے سے الگ کرے۔
پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی سیاسی اور معاشی نظم و نسق میں ناکامی کے بعد دوبارہ اسے حاصل کرنے کے لیے آئین کو پاما ل کر رہی ہے۔ ملکی تاریخ گڈ اینڈ بیڈ ججزکی اصطلاحوں اور مرضی کے فیصلوں کے حصول کے سکینڈلز سے بھری پڑی ہے۔ ابھی تک نظریہ ضرورت دفن نہیں ہوا۔ عدالتیں پورا عدل کریں، کچھ لو اور کچھ دو کی بنیادوں پر فیصلے تو جرگوں اور پنچایتوں میں ہوتے ہیں۔ ایوان بے توقیر، عدالت تقسیم، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمشن کی جانبداری پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
پاکستان اپنی اصل کے اعتبار سے ایک منفرد اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان صرف خطہ زمین نہیں نظریہ پہلے اور مملکت بعد میں ہے۔ ریاست کا نظام چلانے کے لئے قرارداد مقاصد، آئین پاکستان ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور اقتصادی آزادی اسلامی معاشی نظام کے لئے آئینی اور عدالتی فیصلے موجود ہیں لیکن نااہل، مفاد پرست، کرپٹ حکمرانوں نے ذاتی گروہی پارٹی مفادات کو ترجیح دی اور قومی اتحاد کو پسِ پشت ڈالا، آئین، قرآن وسنت، جمہوری پارلیمانی اقتدار کو پامال کردیا۔ اتحادوں کی سیاست چھوٹے چھوٹے مفادات کی بھینٹ چڑھا دی گئی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر