وجود

... loading ...

وجود

اپوزیشن اور حکومت میں ثالثی کوئلوں کی دلالی کا کاروبار

منگل 18 اپریل 2023 اپوزیشن اور حکومت میں ثالثی کوئلوں کی دلالی کا کاروبار

عطا محمد تبسم
۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سیکھنے اور سکھانے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے ۔ اس سفر میں بھی بہت سے ایسے مقامات آتے ہیں، جہاں ہم اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ آگے کیا ہوگا، سب کچھ قدرت کے دست غیب میں ہے ، وہ جو چاہے جس کو چاہے ، جہاں چاہے عطا کردے ، یہ رضا اور عطا کا سلسلہ ہے ، دینے والا راضی ہوجائے تو اس کی عطا کا کوئی ٹھکانا نہیں ہے ۔ لیکن اس میں چوں چرا کی گنجائش نہیں ہے ، رمضان کا آخری عشرہ اللہ سے مانگنے کا ، اس کی رحمت سے فیض یاب ہونے ، تزکیہ نفس کرنے ، نیکیاں کرنے کا ہے ، اللہ نے آپ کو دیکھنے والی آنکھ اور بصیرت سے نوازا ہے تو اس پر اللہ کا شکر ادا کریں، اس کی عنایات کا ایک شکر یہ بھی ہے کہ ہر چیز کا اظہار نہ کریں، دکھاوا نہ کریں ، کسی کا دل نہ دکھائیں ، کسی کو محرومیت کا احساس نہ دلائیں ، ہوسکتا ہے اللہ نے اپ کو زیادہ دیا ہے ، اچھا دیا ہے ، خوب دیا ہے ، لیکن یہ کیا کہ ہر وقت اس کا اظہا ر کرتے رہیں۔ ہر جگہ اپنی شخصیت کا ، اپنے پہناوے کا، اپنے بڑے گھر کا ، اپنی مال دولت کا ذکر کریں۔ ذہانت اور علم بھی اللہ کی دین ہے ، اگر آپ پر اللہ کا کرم ہے ، اس کی نوازش ہے ، تو ضروری نہیں اس کا اظہار بھی کرتے رہیں۔
جو اچھی چیز آپ کو ملی ہے ، اس میں دوسروں کو شریک کرلیں،اللہ نے جو کچھ آپ کو دیا ہے ، اس کو بانٹئے ۔ارادے کی پختگی انسان کو آگے بڑھاتی ہے ، اگر آپ کوئی نیک کام کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کی نیکی بھی آپ کے کھاتے میں لکھ دی جاتی ہے ، اب اگر آپ نے اس پر عمل بھی کردیا تو مزید نیکیاں آپ کومل جاتی ہیں۔انسان اپنی قوت فیصلہ سے ترقی کرتا ہے ، اگر آپ میں قوت فیصلہ نہیں ہے تو آپ کتنی عمر کے ہوجائیں،لیکن آپ اپنے بچپن سے باہر نہیں نکلیں گے ۔قوت فیصلہ آپ کو حالات اور مسائل سے مقابلہ کرنا سکھاتی ہے ۔ جب انسان کو اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ اس کے پاس ایک قوت اور طاقت موجود ہے تو وہ اس کو استعمال میں لاتا ہے ۔جن لوگوں نے مسائل اور مشکلات کا سامنا نہیں کیا ہوتا وہ زندگی کے مسائل سے بھاگنے والے ہوتے ہیں، ناکام لوگ۔لیکن کامیاب وہی ہوتے ہیں، جو پر عزم ہوتے ہیں قوت فیصلہ رکھتے ہیں وقت اور حالات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔ہمیں اس وقت ایک پر عزم قیادت کی ضرورت ہے ، ایک ایسی قیادت جو اس ملک کے مسائل کا ادراک رکھتی ہو، مخلص ہو، اس وقت ملک میں انتخابات کی ضرورت ہے ، انتخاب ہی کے ذریعہ عوام کا اعتماد حاصل کیا جاسکتا ہے ۔انتخابات کی راہ میں جس طرح پیچیدگیاں اور ن مسائل کھڑے کیے جارہے ہیں، اس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے کہ اس ملک کو چلانے والی طاقتیں کونسی ہیں، عدلیہ ، پارلیمان، سیاست دان، اسٹیبلشمنٹ، ریاستی ادارے ، اگر یہ سب جسم کے حصوں کی طرح یک جان ، اور یکسو نہیں ہوں گے تو ملک نہیں چلے گا، اب من مانی اور من پسندیدہ نتائج اور من چاہے لوگوں کو اقتدار میں لانے کے منصوبے اس ملک کو مزید تباہ کردیں گے ۔ ان تمام مقتدر قوتوں کو اس ملک اور اس کے بدحال مظلوم عوام کے بارے میں سوچنا چاہیئے ، ان کی مشکلات کے حل کے لیے مل جل کر کوشش کرنی چاہئے ۔
رمضان کی ستائیس تاریخ کو یہ ملک اللہ نے اپنے بندوں کو انعام کے طور پر دیا تھا ، اس وعدے پر دیا تھا کہ یہاں امن ،چین ، انصاف، اور اسلام کے نظام نافد ہوگا۔ ہم نے اس وعدے کو بھلا دیا، اب ہم اس ملک میں اسلام نظام کے نفاد کی بات نہیں کرتے ، ہم سود کے خاتمے کے لیے جھوٹے بہانے بناتے ہیں، ہم ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، انانیت اور اقتدار کی جنگ نے ملک کو تباہی کے دہانہ پر کھڑا کردیا ہے ، غریب اور کمزور طبقوں کے لیے زندگی مشکل بنادی گئی ہے ، روٹی کا حصول مشکل ہوتا جارہا ہے ، حکومت ایک لوٹ کا نظام چلا رہی ہے ، عید سے قبل ایک بار پھر پیٹرول کی قیمت بڑھا دی گئی ہے ، حکومت کے پاس معیشت چلانے کے لیے قرض مانگنے اور عوام پر ٹیکس کی بھر مار کرنے کے سوا کوئی اور ذریعہ نہیں رہا ہے ۔اسمگلنگ کا راج ہے ، بلوچستان اور صوبہ سرحد سے افغانستان اور ایران سے جس بڑے پیمانے پر سرکاری سرپرستی میں اسمگلنگ ہورہی ہے ، اس نے ملک میں لاقانونیت،منشیات، کو فروغ دیا ہے ۔
پاکستان اس وقت بری طرح آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے ، آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے لیے ایک کے بعد ایک مطالبہ رکھ رہا ہے ، بدقسمتی یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے مطالبات پورے کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ ایسے میں آئی ایم ایف مزید شرائط بڑھا رہا ہے ، حالیہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ، حالانکہ اس وقت عالمی منڈی میں تیل کے نرخ کم ہیں۔ اب آئی ایم ایف نے تازہ شرط یہ رکھی ہے کہ معاہدے سے پہلے پاکستان اپنے دوست ممالک سے مزید یقین دہانیاں حاصل کرے کہ وہ اس کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے رقم فراہم کریں گے ۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں پاکستان کو امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ چین نے بھی قرض روول اوور کر دیا ہے ۔ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف اسٹاف اور منیجمنٹ کے درمیان یہ مزاکرات ایک سال سے جاری ہیں ۔وزیر خزانہ کئی مرتبہ معاہدے کے قریب پہنچنے کا دعویٰ کرچکے ہیں۔ اور انتخابات کی تاریخ میں توسیع بھی بار بار اسی لیے کی جارہی ہے کہ کسی طرح یہ معاہدہ ہوجائے ۔ لیکن اب تک ایسا نہیں ہوسکا۔
اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ثالثی کے لیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق ایک بار پھر سرگرم ہوئے ہیں، 2018 میں بھی جب عمران خان دھرنا دیے ہوئے تھے ۔اس وقت بھی سراج الحق صاحب نے دونوں فریقوں سے مذاکرات اور افہام و تفہیم کے لیے ایسی ہی بات چیت کی تھی، لیکن اس کے بعد عمران خان کو اپنے دور اقتدار میں کبھی سراج الحق یاد نہ آئے ، دوسری جانب نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی جماعت اسلامی سے وعدہ خلافیوں کی ایک تاریخ ہے ، عمران خان جب کسی معاملے کو حل نہیں کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایک مذاکراتی ٹیم بنا دیتے ہیں۔ جماعت اسلامی سے اتحاد کے لیے بھی انھوں نے منور حسن کے دور میں ایک کمیٹی بنائی تھی، اس کو جو حال ہوا تھا وہی اب ہوگا، مذاکرات جن کی ضرورت ہے وہ قاضی فائز عیسی کو بھی پارلیمنٹ میں لے جاتے ہیں، نتیجتاً قاضی صاحب مفت بدنام ہوئے ،
کوئلے کے دلالی کے اس کاروبار میں ہاتھ کالے ہونے کے سوا کیا حاصل ہوگا۔
جمعیت علماء اسلام کے رہنما اور وفاقی وزیر مفتی عبد الشکور کی حاڈثاتی موت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے ، مولانا فضل الرحمان کو اپنے وزیر کی اس موت کی تحقیقات کرانی چاہئے ، مفتی شکور ایک درویش صفت انسان تھے ، اب بھی موٹر سائیکل پر سفر کرتے تھے ۔ ان کی وزارت مذہبی امور کے دور میں گزشتہ سال حج بیت اللہ کے بارے میں بہت سے حجاج گواہی دیتے ہیں کہ وہ حج کے دنوں میں ہر جگہ پر پاکستانی حجاج کے ساتھ موجود ہوتے تھے ۔ سرکاری پروٹوکول کے تحت فائیو اسٹار ہوٹل پر قیام کے بجائے عام حجاج کے ساتھ قیام کرتے ، انھوں نے گزشتہ سال حج اخراجات نو لاکھ سے کم کروایا اور تمام حجاج کو ایک لاکھ پچاس ہزار روپے واپس کیے ۔ اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے ۔
٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر