... loading ...
راؤ محمد شاہد اقبال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ میں سے بہت سے نوجوان اس وقت کسی نہ کسی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہوں گے ،ہم آپ کی ستائش کرتے ہیں کہ آپ سالہا سال کی سخت محنت اور لگن کے بعد اپنے سفرِ تعلیم کے اس آخری پڑاؤ تک پہنچے میں کامیاب ہوئے ۔اب وہ وقت انتہائی قریب ہے کہ جب آپ یہاں سے اپنی مطلوبہ دولتِ علم لے کر اپنی مادرِ علمی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیں گے ۔پھر آپ کا اگلا ہدف یقینا ایک اچھی ملازمت کی صورت میں شاندار کیرئیر کا حصول ہی ہوگا اور کیوں نہ ہو آخر آپ کے گھروالوںنے آپ کو اسی مقصدکے لیے ہی تواس عظیم سفر پر روانہ کیا تھا ۔اس سے پہلے کے آپ اپنی مادرِ علمی کو خداحافظ کہیں ،کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ آپ ابھی سے اپنے شاندار کیرئیر کی منصوبہ بندی کرنا شروع کردیں تاکہ جب آپ عملی زندگی میں قدم رکھیں تو ایک شاندر مستقبل آپ کے استقبال کے لیے بانہیں پھیلائے انتظار کر رہا ہو اور آپ بھی اسے گلے لگانے کے لیے نہ صرف ذہنی طور پر تیار ہوں بلکہ عملی طور پر بھی اس کے تمام تقاضوں سے مکمل طور ہم آہنگ ہوں لیکن یہ سب تب ہی ممکن ہوگا جب آپ ہمارے بیان کردہ چند انتہائی اہم نکات پر عمل پیرا ہوں گے۔
مثال کے طور پر کیا آپ نے اب تک اپنے آپ سے یہ سوال کیا ہے کہ” آپ اپنی یونیورسٹی سے تحصیل علم مکمل کرنے کے بعد کیا کریں ؟ شاید آپ میںسے کئی نوجوانوں نے اس حوالے سے سوچا بھی ہو جبکہ ہوسکتا ہے کہ کچھ نے اس بارے میں فی الحال سوچ بچار کرنا مناسب ہی نہ سمجھا ہو۔بہرحال ہما را مشورہ یہ ہی کہ اس بارے انتہائی تفصیلی سوچ بچار سے کام لیتے ہوئے اپنی صلاحیت ،تعلیم اور رجحانات کا ایک تنقیدی جائزہ ضرور لیں،آپ کو اپنی جامعہ میں ایسے قابل اساتذہ مل جائیں گے جو اس حوالے سے آپ کی بھرپور مدد کرسکتے ہیں۔اُن کے سامنے آپ یہ سوال ضرور رکھیں کہ” اُستادِ محترم ! آپ کے خیال میں میرے لیے کون ساشعبہ اختیار کرنا زیادہ بہتر رہے گا ،جس میں میرے لیے کامیابی حاصل کرنا آسانی کا باعث ہو؟” ہمیں اُمید ہے کہ اس سوال کے جواب میں آپ کو اپنے اساتذہ کی طرف سے جس قسم کی صائب رائے سننے کو ملی گی اُس سے آپ کو اپنی تعلیم ، صلاحیت اور رجحان کے مابین ایک توازن قائم کرنے میں بھرپور مدد ملے گی اور یوں جب آپ عملی میدان میں قدم رکھیں گے تو آپ کو درست ملازمت کا انتخاب کرنے میں آسانی ہوگی ۔
یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے جب آپ اپنی اولین سی وی بنائیں گے تو اُس کا ایک کالم آپ کو پریشان کرسکتا ہے اور وہ ہے تجربہ کا کالم۔ اکثر نوجوان تجربہ نہ ہونے کی بناء پر اس کالم کو خالی چھوڑ دیتے ہیں کیوں کہ ان کے پاس اس میں لکھنے کے لیے کچھ ہوتا ہی نہیں ہے ۔لیکن ہم چاہیں گے کہ جب آپ اپنی پہلی سی وی بنائیں تو اس کالم کو کسی بھی صورت خالی نہ چھوڑیں ،بس اس کے لیے آپ نے کرنایہ ہے کہ آپ دورانِ تعلیم تجربہ حاصل کرنے کے لیے تھوڑا سا وقت ضرور نکالیں مثلاً اگرآپ وکالت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو شام میںکچھ وقت کسی بھی وکیل کے دفتر میں کام کریں ۔صحافت کی تعلیم حاصل کرنے کی صورت میں کسی بھی اخبار یا میڈیا گروپ کو بطور ٹرینی جوائن کرلیںاور اگر آپ ایسی تعلیم کی تحصیل کر رہے ہیں جس کے مکمل ہونے کے بعد آپ کا ارادہ لیکچرار ،پروفیسر بننے کا ہے تو پھر یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کریں کہ وہ آپ کو یونیورسٹی میں جونئیرز کلاسوں میں تجرباتی طور پر پڑھانے کی اجازت دیدے ۔علی ہذالقیاس اس طرح آپ ذرا سی عقلمندی اور تھوڑی سی دلچسپی کے ساتھ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم رہتے ہوئے بھی اپنے متعلقہ شعبہ میں ٹھیک ٹھاک عملی تجربہ حاصل کرسکتے ہیں ۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اکثر طالب علم اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ ہر یونیورسٹی میں بھی ایک ”کیرئیر سینٹر ”ہوتا ہے ۔جس کا مقصد ایسی کمپنیوں اور اداروںکو یونیورسٹی کے طالب علموں سے متعارف کرانا ہوتا ہے جنہیں اپنے اداروں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ملازمیں کی ضرورت ہوتی ہے ۔عموماًبڑی کمپنیاں اپنے ہاں پیدا ہونے والی ملازمت کی خالی جگہیں پر کرنے کے لیے یونیورسٹیوں میں قائم ان ”کیرئیر سینٹرز” سے مسلسل رابطے میں رہتی ہیں ۔آپ کو چاہئے کہ اپنی یونیورسٹی کے کیریئر سینٹر سے مسلسل رابطے میں رہیں تاکہ آپ کو اندازہ رہے آج کل کمپنیاں اپنے ہاں ملازمت کے لیے کسی قسم کی ترجیحات کا تقاضا کررہی ہیں ۔اس کے علاوہ اخبارات کا باقاعدگی سے مطالعہ کریں اور تعلیم کے حوالے ہونے والے میلوں جنہیں آج کل ”ایجوکیشن ایکسپو” کے نام پہچانا جاتا ہے اُن میں ضرور شرکت کریں ۔اس طرح کے تعلیمی اور کیرئیر میلوں میں بھی کمپنیاں ملازمت کی پیشکش کرتی ہیں ہو سکتا ہے کہ آپ دورانِ تعلیم ہی کسی کمپنی کے مطلوبہ معیار پر پورااُتر آئیں اور یوں بغیر کسی تلاش بسیار کے آپ کو اپنی من پسند ملازمت مل جائے ۔
ایک لمحہ کے لیے تصور کریں کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آج ملازمت کے لیئے آپ کا پہلا انٹرویو یا ٹیسٹ ہے اور آپ بہت زیادہ نروس ہیں اور اسی پریشانی میں آپ انٹرویو یا ٹیسٹ ٹھیک طرح سے نہیں دے پاتے اور آپ کے ہاتھ سے ایک اچھی ملازمت چلی جاتی ہے ۔لیکن ٹھیریئے۔۔۔!، ابھی تو آپ پڑھ رہے ہیں اس لیے ہم آپ کو مشورہ دیں گے کہ دورانِ تعلیم مختلف اداروں میں ملازمت کے لیے درخواست دینا شروع کردیں اور جب آپ کو انٹرویو یا ٹیسٹ کے لیے دعوتی خط موصول ہوتوفوراً شرکت کے لیے چلیں جائیں ۔انٹریو ز اور ٹیسٹ میں شریک ہونے سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ ملازمت کے لیے انٹرویو کیسے ہوتے ہیں اور ٹیسٹ کس طرح دیئے جاتے ہیں ۔اس طریقہ کار پر عمل پیرا ہونے سے حاصل ہونے والا تجربہ آپ کو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انٹرویو اور ٹیسٹ دینے کے دوران بہت کام آئے گا ۔اسے کہتے ہیں امتحان سے پہلے اپنے آپ کو امتحان میں ڈالنا ۔
ایسا تو ممکن ہی نہیں ہے کہ آپ کے رشتہ داروں ،دوستوں یا ملنے جلنے والوں میں آپ کو شاندار ملازمت کرنے والے افراد نہ مل سکیں ۔جب بھی آپ کی کسی ایسے شخص سے ملاقات ہو تو رسمی سلام و دُعا کے بعد آپ اُن سے،اس قسم کے چند سوال ضرور کریں کہ”آپ کے شاندار کیرئیر کا راز کیا ہے؟ آپ کاملازمت کے لیے دیا جانے والے پہلے انٹرویو کا تجربہ کیسا رہا تھا؟اچھا انٹرویو کیسے دیا جاتاہے ؟ یا آپ کے نزدیک وہ نکات کونسے ہوسکتے ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے اچھی ملازمت کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے؟ان سوالات کے علاوہ بھی بے شمار ایسے سوالات ہوسکتے ہیں جن سے آپ کو اپنے اردگرد موجود کامیاب افراد کی زندگی کے کئی پوشیدہ رازوں تک رسائی ہوسکتی ہے۔ہر کامیاب شخص کے پاس زندگی کو کامیاب بنانے کے بے شمار راز ہوتے ہیں جو آپ اُس سے صرف ایک سوال کر کے حاصل کر سکتے ہیں جیسا کہ ایک شاعر نے کہا تھا کہ
لفظ تو لفظ ہی سکھاتے ہیں
آدمی ،آدمی بناتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭