... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکام نے مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں باجماعت نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا ہے جس کی پنڈت تنظیم نے مذمت کی ہے۔
حکام نے مسجد انتظامیہ کو دروازوں کو تالا لگانے اور مسجد کے اندر کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کا حکم دیا ہے۔ انجمن اوقاف جامعہ مسجد نے کہا کہ ضلعی مجسٹریٹ اور پولیس حکام نے صبح ساڑھے 9 بجے مسجد کا دورہ کیا اور مسجد کے دروازوں کو تالا لگانے کا حکم دیا۔ جیسا کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعة الوداع (رمضان کا آخری جمعہ) کی نماز مسجد میں ادا نہیں کی جائے گی۔ انجمن اوقاف جامعہ مسجد نے ایسے احکامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے لاکھوں مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوگی جو کہ رمضان کے آخری جمعہ کے موقع پر کشمیر کے مختلف علاقوں سے آکر مسجد میں باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔ رمضان المبارک کے الوداعی جمعہ کے موقع پر جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی کی بڑی مذہبی اہمیت ہے۔
کشمیر میں لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنے کیلئے جہاں پولیس کی جپسیوں پر نصب لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے صبح سویرے اعلانات کئے جارہے تھے وہیں سڑکوں کی سخت ترین ناکہ بندی، تار بندی اور رکاوٹیں کھڑی کرکے لوگوں کی نقل وحرکت محدود کرکے رکھ دیا گیا تھا۔سخت ترین لاک ڈائون کے نتیجے میں تجارتی مرکز لال چوک سمیت شہر کے سبھی چھوٹے بڑے بازار بند رہے۔ شہر میں صبح کے وقت کھلنے والی دکانیں بھی بند رہیں جبکہ سبزیوں، دودھ اور دیگر ضروری اشیاء کی دکانیں بھی مقفل تھیں۔ اس بار جمعہ کو مسلسل 19ویں بار جامع مسجد سرینگر اور درگاہ حضرت بل کے علاوہ خانقاہ معلی سمیت مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوئی تاہم اندرونی علاقوں میں چھوٹی مساجد میں معیاری عملیاتی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے نماز جمعہ اداکی گئی۔شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد اور خا نقاہ معلی کی طرف جانے والے راستوں کو خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا جبکہ ان مذہبی مقامات کے گرد ونواح میں پولیس اور فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔آثار شریف حضرت بل کی جانب جانے والے راستوں کو بھی سیل کیا گیا تھا۔ شہر میں ہر سو سناٹا چھایہ ہوا تھا اور صرف لازمی سروس کی گاڑیاں اور نجی گاڑیاں و موٹر سائیکل سڑکوں پر نظر آرہے تھے اور اْنہیں سخت پوچھ تاچھ کے بعد ہی آنے جانے کی اجازت دی جاتی تھی۔
قیام پاکستان کے بعد جہاں بھارتی مسلمانوں کو اذیتوں کو نشانہ بنایا گیا وہاں مساجد کو بھی یا تو شہید کر دیا گیا یا پھر ان کی ہیت تبدیل کر دی گئی۔ بھارت میں سیکڑوں مساجد ایسی ہیں جن کو مندروں اور گوردواروں میں تبدیل کردیا گیا۔ بھارتی شہروں امرتسر اورہریانہ میں ایسی16تاریخی مساجد ہیں جن کو مسلم کمیونٹی کے احتجاج کے باوجود گوردواروں میں تبدیل کیا گیا۔ بھارتی شہرحیدر آباد کے سیکریٹریٹ کی عمارت کوگرائے جانے کے دوران دو تاریخی مساجد کو بھی شہید کردیا گیا۔ان دو مساجد جامع مسجد ہاشمی اور مسجد دفاتر معتمدی کی شہادت پوری امت مسلمہ کیلئے تکلیف کا باعث ہے۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر کو جلد ازجلد ہندو علاقے میں تبدیل کرنے کے نریندر مودی کی فسطائی حکومت کے مذموم منصوبے کے تحت بھارت نے وادی میںتقریباً 50 ہزار مندر قائم کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مساجد ہندوؤں کے قدیم مذہبی مقامات پر تعمیر کی گئی تھیں۔
بھارتی حکومت نے خستہ حال مندروں کی تعمیر نوکے نام پر کئی تاریخی مساجد اوردرگاہوںکی نشاندہی کی ہے جہاں یہ مندر قائم کیے جارہے ہیں۔ جیسا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی گٹھ جوڑ کا بدنام زمانہ طریقہ واردات رہا ہے۔اسلامی تنظیم آزادی جموں وکشمیرکے غیر قانونی طورپر نظر بند چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے بانڈی پورہ سب جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ حال ہی میں تلاشی کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں واقع ایک مسجد کی بے ادبی کی گئی جس پر دنیا بھر سے سخت ردعمل آیااور پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے شوپیاں میں بھارت کی جانب سے مسجد کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ 9 اپریل کو واقعہ نام نہاد تلاشی اور چھاپوں کی کارروائی کی آڑ میں کیاگیا۔
بہیمانہ واقعہ کشمیریوں اور مقبوضہ خطے میں بھارت کی کھلی ریاستی دہشت گردی کا ایک اورواضح ثبوت ہے۔ قابض بھارتی افواج کا غیرانسانی طرز عمل ان کے اخلاقی دیوالیہ پن کا عکاس ہے۔ مقبوضہ خطے کے عوام کی مذہبی و ثقافتی شناختی کو نشانہ بنانا عالمی قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کے بہیمانہ استعمال اورمذہبی مقامات کو نشانہ بناکر بھارت کشمیریوں کے عزم کو کمزور نہیں کرسکا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق استصواب رائے کے منصفانہ حق کی حمایت جاری رکھیں گے۔
٭٭٭