وجود

... loading ...

وجود

بُرا دوست بھی کیا بُری شے ہے

جمعرات 13 اپریل 2023 بُرا دوست بھی کیا بُری شے ہے

راؤ محمد شاہداقبال

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک کھیت میں آئے دن کونجوں کے جُھنڈ کے جُھنڈ آتے اور نئی کاشت شدہ فصل کو اُجاڑ کر چلے جاتے۔تنگ آکر کسان نے وہاں جال لگایا اور کونجوں کا پورا جُھنڈ اُس جال میں پھنس گیا۔ اتفاق سے ایک بگلہ بھی قابو آگیا۔جب کسان اس بگلہ کو ذبح کرنے لگا تو وہ بولا کہ ’’میں اس کھیت میں اپنے ایک دوست کونج کی وجہ سے پہلی مرتبہ آیا تھا۔میری غذاآپ کے کھیت کا دانہ نہیں بلکہ مچھلی ہے اور پھر میں اس قدر عبادت گزار ہوں کہ دنیا مجھے بگلہ بھگت کے نام سے یاد کرتی ہے اس لیے برائے مہربانی مجھے چھوڑ دیجیے،آپ کا نقصان کونجوں نے کیا ہے اُن کے ساتھ آپ نے جوسلوک فرمانا ہے شوق سے فرمائیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ‘‘۔کسان نے کہا’’جو کچھ تم کہہ رہے ہوشاید وہ بالکل درست ہی ہولیکن اس وقت تم ’’بدمعاشوں ‘‘ کے ساتھ پکڑے گئے ہواور اب تمہیں برے دوستوں کی دوستی کی سزا تو بہرحال بھگتنا ہی پڑے گی‘‘۔
قدیم دانش کی اس کہانی کو اگر ہمارے نوجوان آج کے حالات پر منتطبق کریں تو وہ بخوبی جان اور سمجھ سکتے ہیں ہمارے بہت سارے ناکام نوجوانوں کے پیچھے ان کے برے دوستوں کا ہاتھ کارفرما ہوتا اور بالکل اُسی طرح یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ کامیاب نوجوانوں کی کامیابی کے پیچھے اُن کے بہت سے مخلص اور اچھے دوستوں کا انتہائی نمایاں کردار پیش پیش ہوتا ہے۔کوئی بھی بچہ جب لڑکپن سے نوجوانی کی دہلیز پر اپنا پہلا قدم رکھتا ہے تو اس کے ذہن رسا میں پہلا خیال اپنی مجلس اور محافل کو آراستہ کرنے کے لیے دوست بنانے کا ہی آتا ہے جس کے لیئے وہ وقت کے ساتھ ساتھ نت نئے’’جہانِ تعلقات ‘‘دریافت کرتا چلاجاتا ہے۔لیکن ’’نئے دوست ‘‘دریافت کرنے کے اس اہم ترین سفر میں اسے کن کن باتوں کو ملحوظ خاطر یا پیشِ نظر رکھنا چاہئے۔ان کا علم یا شعور نہ ہونے کی وجہ ہم اکثر اوقات مشاہدہ کرتے ہیں کہ انتہائی اعلیٰ روایات کے حامل خاندان سے تعلق رکھنے والے بہترین عادت و اطوار کے حامل نوجوان بھی بدترین دوستوں کے چنگل میں بری طرح پھنس جاتے ہیں۔جس کا خمیازہ نہ صرف ان نوجوانوں کو ہی بھگتنا نہیں پڑتا ہے بلکہ ان نوجوانوں کے گھر والے بھی سالہا سال اُن کے برے دوستوں کے انتخاب کی قیمت ادا کرتے رہتے ہیں۔زیرِ نظر مضمون میں ہم آ پ کو چند وہ بنیادی نکات بیان کرنے کی کوشش کریںگے کہ اگر ان کا آپ خیال رکھیں تو آپ اپنے اردگر بہت سے اچھے اور مخلص دوستوں کا مضبوط ہالہ اور حصار بنانے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے، جس کو توڑ کر دنیا کی کوئی مصیبت،پریشانی یا آفت آپ تک نہیں پہنچ سکے گی۔ یہاں ہمارا مقصد یہ نہیں ہے کہ آپ اپنے دوستوں کی بلاوجہ چھان پھٹک شروع کردیںاور نہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ اپنے بری عادتوں کے شکار دوستوں سے اچانک ہی کوئی بگاڑ پیدا کر لیں۔ آپ اپنے حلقہ احباب کو جتنا چاہے وسیع بنائیں مگر مضبوط،قابل اعتماد اور اٹوٹ تعلقات صرف اور صرف ان ہی دوستوں سے رکھیں جو آپ کو ہمارے بتائے ہوئے معیار سے قریب ترین یا مطابق نظر آئیں،ہم تو آپ سے صرف اتنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ اچھے دوست سب سے پہلی نشانی اور علامت اُس کا طرز گفتگو ہوتا ہے ۔کیونکہ بات چیت کسی بھی انسان کا ایک ایسا وصف ہے جس سے آپ بخوبی اُس کے کردار کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔آپ اپنے دوست میں ہمیشہ اس وصف کا ضرور جائزہ لیں کہ کہیں وہ عامیانہ قسم کی گفتگو تو نہیں کرتا،بات بے بات گالم گلوچ یا دوسروں کو نازیبا القابات سے تو نہیں نوازتا ۔اپنے پرانے دوستوں پر پھبتیاں تو نہیں کستا اگر وہ ایسا کرتا ہے۔ چاہے یہ سب کچھ آپ کے ساتھ نہ بھی کرتا ہو مگر اس بات کا ہمیشہ ضرور احتمال رہے گا کہ وہ آپ کو بھی کبھی نہ کبھی کسی نازیبا لقب یا گالی سے ضرور مخاطب کر سکتا ہے ۔اگر کبھی ایسا ہوا تو نہ صرف آپ کی دل آزاری ہوگی بلکہ آپ کی اپنے دوست کے ساتھ لڑائی بھی ہوسکتی ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہی ہے کہ قابلِ اعتماد دوست کا انتخاب کرنے سے پہلے اُس کی گفتگو کا ضرور جائزہ لیں۔
نیز ایک نگاہ اپنی دوست کی عادت و اطوار پر ضرور ڈالیں کہ کیا آپ کے دوست بد عادات کا تو شکار نہیں ہیں؟ جیسے مین پڑی ،گٹکا،سپاری ،سگریٹ نوشی اور پان پراگ وغیرہ کھانا یا اس جیسی دیگر قبیح عادات جنہیں ہمارے معاشرے میں کسی بھی صورت اچھا نہیں سمجھا جاتا اور جو نوجوانوں کی صحت کے لیے زہر قاتل کی حیثیت بھی رکھتی ہیں۔اگر آپ کے دوست اس قسم کی عاداتِ بد کا شکار ہیں جبکہ آپ کو ابھی تک ان میں سے کسی بھی بری عادت کی کوئی لت نہیں لگی ہے تو ہمارا مشورہ ہے آپ اس قسم کے دوستوں سے جتنا جلد ہو سکے گلو خلاصی حاصل کرلیں کیونکہ دیر یا بدیر یہ آپ کو بھی ان قبیح عادات کی لت میں ضرور مبتلا کردیں گے۔جس سے نہ صرف آپ کی صحت کا ضیاع ہوگا بلکہ آپ کو اپنے خاندان ،اعزو اقارب میں شرمندگی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔جبکہ اپنے عزیز از جان دوست کی خاندانی وجاہت کو ضرور ملحوظ خاظر رکھئے ۔یہاں خاندانی وجاہت سے ہماری مراد ذات برادری یا مذہب اور غیر مذہب یا امیر ،غریب کی کوئی شناخت قائم کرنا نہیں ہے ۔آپ کے دوست کا تعلق چاہے کسی برادری یا مذہب سے ہو مگر آپ اس بات کوضرور محلِ نظر رکھیں کہ اُس کے گھر والے کس قسم کے مزاج اور رویوں کے حامل ہیں کیا وہ کوئی ایسا کام تو نہیں کرتے جسے ہمارے معاشرے میں ممنوع سمجھا جاتا ہو یا آپ کے دوست کا تعلق ایسے خاندان سے تو نہیں جو لوگوں پر ظلم و ستم کرنا اپنا اولین حق سمجھتا ہواور اپنے سے نچلے طبقات کو ہمیشہ حقارت کی نظر سے دیکھتا ہو۔اس کے بجائے آپ اپنے لیے ایسے قابل اعتماد دوستوں کا انتخاب کریں جن کے والدین ،بھائی بہن اہلِ علم یا علم دوست نہ بھی ہوں مگر کم از کم گفتگو تو اچھے پیرائے اور تمام حفظ مراتب کو ملحوظ خاطر رکھ کر کرتے ہوں،تاکہ آپ کو اپنے دوست کے گھر والوں کی نظروں میںبھی عزت و تحسین حاصل ہو سکے۔
سب سے اہم اور ضروری بات کہ کسی کو اپنا نیا دوست بنانے سے پہلے یہ ضرور دیکھ لیں کہ اُس کا حلقہ احباب کیسا ہے اگر تو اس کے حلقہ احباب کی اکثریت خوش اخلاق اور نیک اطور افراد پر مشتمل ہے تو اُس کی دوستی آپ کے لیے سونے پہ سہاگہ ثابت ہوگی۔لیکن اگر صورتحال اس کے برعکس ہو تو پھر اپنے اس ’’دوست ‘‘کو ’’قابلِ اعتماد‘‘ دوست کا درجہ دینے سے پہلے ہزار بار ضرور سوچ لیں کہیں ایسا نہ ہو کہ انجانے میں آپ بھڑوں کے چھتہ کو چھیڑ بیٹھیںکیونکہ مثل مشہور ہے کہ ’’اگر آپ کے دوست کے دوست اچھے ہوں تو آپ ایک دوست نہیں بلکہ بے شمار دوست بنا رہے ہیں لیکن اگر آپ کے دوست کے دوست ناعاقبت اندیش ہیں تو پھر آپ ایک دوست کے ساتھ بے شمار دشمن مفت میں حاصل کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر