وجود

... loading ...

وجود

چیف جسٹس کے خلاف محاذ آرائی

پیر 10 اپریل 2023 چیف جسٹس کے خلاف محاذ آرائی

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ کا تفصیلی نوٹ جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا، میں اس بینچ کا حصہ تھا، 27 فروری کو ججوں کے ”ٹی روم“ میں اتفاق رائے ہواتھا میں بینچ میں بیٹھوں گا، سپریم کورٹ نے تاریخ ماضی سے سبق نہیں سیکھا، سپریم کورٹ سیاسی اسٹیک ہولڈر کو عدالتی فورم فراہم کرکے پارلیمنٹ کو کمزور کررہی ہے، جسٹس اطہرمن اللہ نے تفصیلی نوٹ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ از خود نوٹس کیس اور پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے دائر کی گئی آئینی درخواستیں چار، تین کی اکثریت کے تناسب سے درج ذیل وجوہات کی بناء پر مسترد کی جاتی ہیں، (اول)اس بینچ پر فل کورٹ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے استعمال سے متعلق طے شدہ بنیادی اصولوں کی پابندی لازم تھی، (دوئم) عدالت کو اپنی غیر جانبداری کیلئے سیاسی جماعتوں کے مفادات کے معاملات پر احتیاط برتنی چاہیے، (سوئم) عدالت کو سیاسی درخواست گزار کا طرز عمل اور نیک نیتی کا بھی جائزہ لینا چاہیے، جبکہ اس ازخود نوٹس کی کارروائی نے عدالت کو غیر ضروری سیاسی تنازعات سے دوچار کر دیا ہے۔تفصیلی نوٹس جس میں فاضل جج نے قرار دیاہے کہ سیاستدان تومناسب فورم کی بجائے عدالت میں تنازعات لانے سے ہاریا جیت جاتے ہیں، لیکن عدالت دونوں صورتوں میں ہار جاتی ہے، سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کو اپنی انا ایک جانب رکھ کر اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے،لیکن سپریم کورٹ نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے۔ فاضل جج نے قرار دیاہے کہ ملک ایک سیاسی اور آئینی بحران کے دہانے پرکھڑا ہے،اب وقت آگیا ہے کہ تمام ذمہ دار ایک قدم پیچھے ہٹیں اور کچھ خود شناسی کا سہارا لیں، فاضل جج نے قرار دیاہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے درست کہا ہے کہ عدالت کو ازخودنوٹس کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے، سپریم کورٹ کو یکے بعد دیگرے تیسری بار سیاسی نوعیت کے تنازعات میں گھسیٹا گیا ہے،فاضل جج نے قرار دیاہے کہ میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کی رائے سے متفق ہوں، سپریم کورٹ مسلسل سیاسی تنازعات کے حل کا مرکز بنی ہوئی ہے میں نے بھی اپنے مختصر نوٹ میں درخواستوں کے ناقابل سماعت ہونے کے بارے میں بلا ہچکچاہٹ رائے دی تھی، میں جسٹس سید منصورعلی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کی تفصیلی وجوہات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں فاضل جج نے قراردیاہے کہ سپریم کورٹ غیرارادی طور پرسیاسی فریقین کو تنازعات کے حل کے لیے عدالتی فورم فراہم کرکے پارلیمنٹ کو کمزور کر رہی ہے،فاضل جج نے قرار دیاہے کہ اس حوالے سے فل کورٹ تشکیل دینے سے متنازع صورتحال سے بچا جاسکتا تھا، ہر جج نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، میں نے بھی فل کورٹ بنانیکی تجویز دی تھی تفصیلی نوٹ میں قراردیاگیا ہے کہ عدالت کو سیاسی جماعتوں سے متعلق مقدمات میں ازخود نوٹس اختیار کے استعمال کرنے میں بہت احتیاط برتنی چاہیے۔
جسٹس اطہرمن اللہ کے اس نوٹ سے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے ججز اس وقت دو گروپس میں منقسم دکھائی دیتے ہیں۔ معاملات اس نہج تک پہنچ گئے ہیں کہ ججز نے ایک دوسرے کے خلاف اپنے تاثرات کے اظہار کو فیصلوں کا حصہ بنانا شروع کر دیا؟ججوں کے درمیان اس اختلاف رائے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب انتخابات سے فرار حاصل کرنے کی خواہاں اتحادی حکومت کے ہاتھ ایک ہتھیار لگ گیا ہے اور اب تمام اتحادی ایک ہی راگ الاپ رہے ہیں کہ اس اختلافی نوٹ کے بعد چیف جسٹس کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے، حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جس طرح اپنے متنازع فیصلوں سے سپریم کورٹ جیسے معزز ادارے کوتقسیم کیا ہے اور اس کو ملک کے سپریم ادارے پارلیمنٹ سے محاذ آرائی کی پوزیشن پر لاکراس ملک اورریاست کو جس طرح کے بحران میں مبتلاکیا ہے اس کاواحدحل اب ان کا استعفیٰ ہے۔مسلم لیگ نون کے کیسز یافتہ قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جن 3 ججوں نے انتخابات کرانے کا فیصلہ دیا ہے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جانا چاہئے- انہوں نے کہا کہ اس بینچ میں 2 وہ جج بھی شامل ہیں جنہوں نے ان کو اقتدار سے رخصت کیا تھا-پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ سوالیہ نشان ہے۔ نواز شریف نے ٹوئٹ کیاکہ پی ٹی آئی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے والا چیف جسٹس مزید تباہی کرنے کے بجائے فی الفور مستعفی ہو جائے۔یہاں تک کہ مریم صفدر نے جنھیں قانون کے ق کا بھی پتہ نہیں کہا کہ جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کی حمایت کیلئے آئین کی کھلم کھلاخلاف ورزی کی،بلاول زرداری نے کہا چیف جسٹس کا فیصلہ اقلیتی ثابت ہوگیا، اے این پی کے ایمل ولی خان نے باقاعدہ دھمکی دی کہ چیف جسٹس نے استعفیٰ نہ دیا تو عید کے بعد تیار رہیں، ہم اسلام آباد آرہے ہیں۔پاکستان میں یہ روایت بڑی پختہ ہوچکی ہے کہ جب کوئی جج کسی ایک سیاسی جماعت کے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو اس کی تعریف کی جاتی ہے اور وہی جج اس جماعت کے خلاف میرٹ پر فیصلہ دے تو اس کی مذمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی- جن تین ججوں نے پنجاب میں انتخابات کرانے کا فیصلہ دیا ہے یہ جج اس بینچ کا حصہ تھے جس نے عدم اعتماد کی تحریک کے دوران تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ دے کر اتحادی جماعتوں کیلئے اقتدار میں آنے کیلئے آئینی راستہ ہموار کیا تھااس وقت ان کا یہ فیصلہ بہت اچھا اور انصاف کی بالادستی کا مظہر تھا لیکن آج کیونکہ اس فیصلے کی زد ان کے اقتدار پر پڑتی نظر آرہی ہے تو اس فیصلے میں کیڑے نکالنے اور اسے متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اورمیڈیا کے بزعم خود سرخیل ان اختلافات کو اپنے اخبارات اور چینل میں ابھارکر عوام کو ملک کی اعلیٰ عدالتوں سے متنفر کرنے کی کوشش کرتے نظر آرہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں ججوں کی مجموعی تعداد 17 ہے جبکہ وفاقی شریعت کورٹ کے دو ایڈہاک ججز بھی سپریم کورٹ کا حصہ ہوتے ہیں تاہم فی الحال چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ میں موجودہ ججوں کی تعداد 15 ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان کے بعد اس وقت سپریم کورٹ میں دوسرے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں۔سپریم کورٹ کے انتظام کو چلانے کے لیے چیف جسٹس کے پاس غیر معمولی اختیارات ہیں۔ وہ پاکستان کی حدود میں کسی بھی معاملے کا نوٹس لے کر کیس شروع کر سکتے ہیں جسے از خود یا سوموٹو اختیار بھی کہا جاتا ہے۔اس کے علاوہ کون سا جج کس کا کیس سنے گا اور کن ججز پر مشتمل بینچ کب تشکیل دینا ہے، ان جیسے کئی انتظامی نوعیت کے فیصلے بھی چیف جسٹس ہی کرتے ہیں۔ از خود نوٹس کا اختیار آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت ہے۔ اس شق کے مطابق سپریم کورٹ کو کسی بھی ایسے واقعے سے متعلق از خود نوٹس لینے کا اختیار حاصل ہے جو مفاد عامہ کا معاملہ ہو یا پھر کہیں بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہوں۔چہف جسٹس عمر عطا بندیال نے اسی اختیار کے تحت الیکشن میں غیر ضروری تاخیر کا نوٹس لیاتھا اور 9 رکنی بینچ کے 3 رکنی رہ جانے کے باوجود سماعت جاری رکھ کر فیصلہ جاری کردیاتھا، چیف جسٹس کی تشکیل کردہ بینچ کے 2 ججوں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ نے اس فیصلے سے اختلاف کیاتھا۔ ان ججز نے چیف جسٹس کے لیے ’ون مین شو‘ جیسے سخت الفاظ استعمال کیے، ان کے سوموٹو اختیارات پر تنقید کی اور حالیہ مقدمات کے لیے اس حق کے استعمال کو سیاسی نظام میں مداخلت سے تشبیہہ دی۔ چیف جسٹس نے 6 ججوں کی علیحدگی کے بعد رہ جانے والی بینچ کے انتخابات کرانے کے فیصلے کو3-2کا اکثریتی فیصلہ کہا مگر چند سینئر ججز نے کہا کہ نہیں، اس 9 رکنی بینچ سے پیچھے ہٹنے والے 2ججز یعنی جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے اختلافی نوٹ بھی کیس کے حکمنامے کا حصہ بنائے جائیں۔ اس طرح یہ4-3 کا فیصلہ بنے گا اور نتیجہ مختلف ہو گا۔تاہم یہ موقف اختیار کرنے والے جج یہ نہیں بتاتے کہ جن ججوں نے از خود بینچ سے علیحدگی اختیار کی اور مقدمے کی سماعت ہی نہیں کی انھوں نے نہ تو حکومت اور الیکشن کمیشن کے وکلا کا استدلا ل سنا اور نہ ہی اس کے خلاف اپوزیشن یعنی تحریک انصاف کے وکلا کا موقف سنا۔ ان کے ایک اختلاف نوٹ کو فیصلے کا حصہ کس بنیاد پر بنایا جاسکتاہے۔قانون سے شغف رکھنے والے لوگ یہ جانتے ہیں کہ عدالتوں، خاص طور پر سپریم کورٹ، میں بننے والی بینچوں کے ججز کا آپس میں اختلاف رائے عام بات ہے۔ یہ اختلاف حکمنامے کا حصہ ہوتا ہے مگر فیصلہ اکثریت کا تسلیم کیا جاتا ہے۔اسی طرح بینچ ٹوٹنا بھی عام سی بات ہے اور اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، مثلاً کوئی جج کسی بھی وجہ سے بینچ کا حصہ نہیں رہنا چاہتے تو وہ معذرت کر سکتے ہیں۔ قانونی ماہرین ہوں یا سیاسی تجزیہ کار، سب ہی اس صورتحال کو آئینی بحران قرار دے رہے ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ اگر اہم ریاستی اداروں کے سربراہان دانشمندی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو ملک میں پہلے سے جاری سیاسی پولرائزیشن میں مزید شدت آ سکتی ہے جس سے عوام کا اداروں پر اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر