وجود

... loading ...

وجود

عام لوگ اور ان کی مشکلات

جمعه 07 اپریل 2023 عام لوگ اور ان کی مشکلات

روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک و قوم کی تقدیر بدلنے والے منصوبوں نے ملک کو دیوالیہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔نام و نمود کے لیے اربوں ڈالر کے قرضے لے کر غیر ضروری میگا پراجیکٹس بنائے جاتے ہیں جس سے سیاستدانوں کو فائدہ اور ملک کو نقصان پہنچتا ہے۔ کئی دہائیوں سے ایسے منصوبے بنائے جا رہے ہیں جن کے بارے میں عوام کو سبز باغ دکھایا جاتا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ پیداوار اور برآمدات بڑھ جائیں گی۔ مہنگائی بے روزگاری اور تمام قرضے ختم ہو جائیں گے اور پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے گامگر ان منصوبوں سے سیاستدان اور ان کے قریبی بیوروکریٹ مزید خوشحال ہو جاتے ہیںجبکہ ملک اور عوام بدحال ہو جاتے ہیں۔ سیاسی اور مالی مفادات کے حصول کے لیے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا گیا ہے۔ ہمارا تقریبا ہر ادارہ ہر سال کئی سو ارب روپے کا نقصان کرتا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ سال براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری دو ارب ڈالر تھی جبکہ سنگاپورمیں (جس کی آبادی پاکستان سے 42 گنا کم اور رقبہ 1093 گنا کم ہے )92 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی کیونکہ وہاں قوانین کا احترام ہوتا ہے اور یہاں انھیں توڑنا فخر سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے تو سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود حکومت الیکشن سے فرار کی ہرممکن کوشش اختیار کررہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں،یہی وجہ ہے آئے روز ہماری مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، معیاری زندگی گرنے کے ساتھ ساتھ ہماری زراعت اور معیشت بھی تباہی اور بربادی کی طرف گامزن ہے، کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو گراوٹ کا شکار نہ ہو۔ 13جماعتی سیاسی اتحاد بھی مل کر عوام کو کوئی سکھ نہیں دے سکا ۔الٹا اداروں کو آپس میں لڑوانا شروع کردیا ہے اور خیر سے بلاول بھٹو کو تو مارشل لا اور ایمرجنسی لگتی ہوئی نظر بھی آرہی ہے۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ اس وقت بھی مارشل لا جیسی ہی صورتحال ہے حکومت عوامی مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے انہیں ذلیل و رسوا کررہی ہے ۔کبھی آٹے کی لائنوں میں تو کبھی اے ٹی ایم مشینوں کے باہر سارا سارا دن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے لینے کے لیے خوار ہونا پڑتا ہے اور ایک تھیلے آٹے کے حصول میں اب تک درجنوں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ عجب تماشا لگا ہوا ہے عام لوگوں کی قسمت کا فیصلہ میاں نواز شریف ملک سے باہربیٹھ کر کررہاہے۔ ڈالر کی قیمت 5 سو روپے تک کرنے کی نوید بھی سنا دی ہے۔ اس پر معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہناہے کہ نواز شریف مفرور اور سزا یافتہ ہیں۔ وہ عدالت کو دھوکا دے کر چار سال سے لندن بیٹھا ہے۔ دنیا میں نواز شریف جیسی سہولیات کسی کو نہیں ملیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نظریہ ضرورت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ 90دن میں انتخابات آئین کا تقاضا ہے پہلی بار دیکھ رہے ہیں آئین پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ آئین کہتا ہے 90 دن میں انتخابات کروائیں کیونکہ 91 ویں دن نگران حکومت صفر ہو جائے گی۔ 1971 میں یحییٰ خان نے جب الیکشن موخر کیے تو بنگلہ دیش بنا ملک ٹوٹ گیا۔ 1997 میں نواز شریف نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔ آصف زرداری اوربینظیر کو سزائیں دلوائیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کا بھی یہی خیال ہے کہ سیاست کو تجارت بنانے والے اب عدلیہ پر انگلی اٹھانے کے ساتھ پارلیمنٹ کوعدلیہ کے خلاف صف آراء کررہے ہیں جو جماعتیں آج حکومت میں ہیں، ان کا ماضی گواہ ہے کہ انہوں نے کبھی فوج اور کبھی عدلیہ کو ٹارگٹ کر کے کمزور کرنے کی کوشش کی جو ایک مافیا ہیں اور اسی سے ریاست کو خطرہ ہے۔ اس وقت 22کروڑ عوام کی گردنیں مافیا کے شکنجے میں ہیں جس کی وجہ سے پاکستان تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزررہا ہے اور عوام مہنگائی کی وجہ سے کراہ رہے ہیں مگر حکمرانوں کی ساری توجہ آئینی ادارے عدلیہ کو قابو کرنے پر مرکوز ہے ۔
پاکستان کو اس حال تک پہنچانے میں تقریبا ہمارے ہر ادارے نے اپنا حصہ بقدر جثہ ضرور ڈالا مگر ایک ادارہ ایسا بھی ہے جہاں عوام کو خوشیاں اور خوشخبریاں مل رہی ہیں ۔اگر یہ ادارہ بھی نہ ہوتا تو پھر غریب لوگوں کو سوائے قبروں کے کہیں پناہ نہ ملتی اور اس ادارے کو آج اگر اتنی عوامی پزیرائی مل رہی ہے تو وہ اعجاز احمد قریشی اور اسکی ٹیم کی وجہ سے ہے جو دن رات عوام کی خدمت میں مصروف ہیں ویسے تو اس ادارے کے بہت سے کارنامے ہیں میں گذشتہ روز کا ایک واقعہ لکھ دیتا ہوں تاکہ پڑھنے والوںکو بھی اندازہ ہوسکے کہ دکھی ،بے سہارا اور مجبور لوگوں کے کیسے کیسے کام یہاں ہو رہے ہیں وفا قی محتسب نے انسا نی حقو ق کی وزارت سے دس سال بعد بیوہ کو اس کا حق دلا دیا جس پرشکا یت گزارنے بغیر کسی فیس اور خرچے کے پیسے ملنے پر وفاقی محتسب کا شکر یہ ادا بھی کیا ۔یہ صرف اور صرف وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کی مداخلت سے انسا نی حقو ق کی وزارت سے بیوہ کو دس سال بعد 32 لا کھ روپے کے بقا یا جات مل سکے ۔جس پر بیوہ نے وفاقی محتسب کا شکریہ ادا کر تے ہو ئے کہا کہ اگر یہ ادارہ نہ ہو تا تو شا ید مجھے یہ رقم نہ ملتی 10سالوں سے ردی کی ٹوکریوں میں پھینکے ہوئے اس کیس کی تفصیل بھی ملاحظہ فرمالیں کہ محمد لطیف نیشنل ٹر سٹ برا ئے معذوران(این ٹی ڈی)میں ڈرائیور تھا جو07 دسمبر2014ء کو دوران سر وس وفات پا گیا۔ وزیر اعظم امدادی پیکیج کے مطا بق ساٹھ سال کی عمر تک اس کی پو ری تنخواہ بیوہ کو ملنا تھی۔ اپر یل 2021ء میں بیوہ کو پو ری تنخواہ تو ملنا شر وع ہو گئی مگر 7 دسمبر2014ء سے 31 مارچ 2021ء تک کے بقا یا جات اسے ادا نہ کیے گئے جو 32 لا کھ روپے بنتے تھے۔ مر حوم کی بیوہ اپنا حق لینے کے لیے سا لہا سال تک مختلف دفا تر کے چکر لگا تی رہی۔ لیکن بے سودرہا اور پھر آخر کار بیوہ نے مجبو ر ہو کر وفاقی محتسب میں درخواست دی جہاں کیس کی سما عت کے دوران این ٹی ڈی کے نما ئند ے نے بتا یا کہ فنڈز کی عدم دستیا بی کے با عث شکا یت کنند ہ کے بقا یا جات ادا نہیں کیے جا سکے تھے اور پھر انہوں نے تحر یری یقین دہا نی کرا ئی کہ 31 جو لا ئی 2022ء تک 32لا کھ روپے کی رقم اسپیشل ایجوکیشن ڈا ئر یکٹو ریٹ کو ٹرا نسفر کر دی جا ئے گی جس پروفاقی محتسب نے اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ بیوہ کو45 دن کے اندر اس کے بقا یا جات ادا کیے جا ئیں اور آخر کار وزارت انسا نی حقوق نے بیوہ کو مطلو بہ رقم مبلغ 32 لا کھ روپے ادا کر دی ہے۔ شکر ہے کہ کسی ادارے میں تو کوئی اللہ والا موجود ہے جو عام لوگوں کے دکھوں کو اپنا دکھ سمجھ کر اس کا نہ صرف مسئلہ حل کرواتا ہے، بلکہ پورا پہرہ بھی دیتا ہے۔ کاش ہمارے باقی ادارے بھی ایسے ہی بن جائیںتو پاکستان جنت بن سکتا ہے۔ آخر میں پنجاب حکومت کے ایک اہم کام کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دل کے مریضوں کیلئے’’ ڈرپ اینڈ شفٹ‘‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ہارٹ اٹیک پر مریض کو ضروری انجکشن لگا کر ایمبولینس کے ذریعے تحصیل اورڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں بھیجاجائے گا اور ریسکیو1122کی خصوصی ایمبولینس دل کے
مریضوں کو ہسپتال منتقل کریں گی ۔ریسکیو1122کی ا سپیشل ایمبولینس میں ٹرینڈا سٹاف اورضروری طبی آلات بھی موجود ہوںگے ’’ڈرپ اینڈ شفٹ‘‘ابتدائی طورپر پنجاب کے 4اضلاع شیخوپورہ ،قصور،چنیوٹ اورجھنگ میں شروع ہو رہی جس سے دل کے مریضوں کو خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر