وجود

... loading ...

وجود

مسائل اور توقعات

جمعرات 06 اپریل 2023 مسائل اور توقعات

ایم سرورصدیقی

مسائل کا ایک انبار ہم پر آن پڑا ہے۔ مہنگائی نے عوام کی کمرتوڑکررکھ دی ہے۔ سیاست،معیشت اور جمہوریت زبوں حال ہے، چند ماہ پہلے یہ سال تمام ہوا توعہد ِ رفتہ کا ایک اور باب نہ جانے کہاں جاچھپاہے ۔معلوم نہیں ہماری عمرکا ایک سال اور کم ہوگیا یا زیادہ بہرحال ؎تین ماہ پہلے رخصت ہونے والا سال اپنے دامن میں انتہائی تلخ یادیں لئے رخصت ہوا جو شاید ہم بھلائے بھی نہ بھول پائیں۔ گذشتہ سال انہی دنوں مولانا فضل الرحمن عمران خان حکومت کے خلاف سربکف تھے ۔اسی طرح آج عمران خان نے غیرمتوقع بننے والی شہبازحکومت کے خلاف اعلان ِ جنگ کررکھاہے۔ موصوف اپنی شکست تسلیم کرنے کو تیارنہیں جبکہ میاں نواز شریف ا س سال بھی وطن واپس نہ آئے اور ان کی واپس پر بھی مسلم لیگ ن سیاست کرتی رہی ۔آج بھی میاں نوازشریف کی وطن واپسی ایک معمہ بناہوا ہے۔ چندسال قبل بھارت نے 5 اگست کو غیر قانونی یکطرفہ اقدامات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے جبراً مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے ایک کالا قانون نافذکردیا تھا جس پر دنیا بھر میں آج تلک بھرپور احتجاج کیاجاتاہے ؎جب احتجاج شدت اختیارکرجائے تو گھبرا کر مودی سرکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں سے مسلسل کرفیو نافذ کر دیتی ہے۔ بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے یکسر منافی ہیں۔ کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی بربریت سے بچانے کے لئے عالمی برادری کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ۔ ملکی معیشت کے حوالہ سے عمران خان کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ عوام سے وعدے کرنے کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت نے IMF سے بھاری قرضہ لے کرملک کو مزید مقروض کردیا تھا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ جو تنقید کرتے پھررہے ہیں وہ بھیIMF سے قرضہ لینے کے لئے مرے جارہے ہیں اور یہ سلسلہ اب تلک راز ہے ۔یوں کشکول توڑنے کے وعدے محض وعدے بھی ثابت ہوئے اور شہباز حکومت IMF سے مذاکرات پہ مذاکرات کئے جارہی ہے جبکہ سونے اور ڈالر کی قیمتوںنے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرڈالا۔ جس سے مہنگائی کا طوفان آگیا۔ ہرچیزمہنگی ہوگئی منی بجٹ میںنئے نئے ٹیکسز لگنے سے دنیا بھر کروڑوں اربوں افراد غربت کی لکیر سے بھی نیچے چلے گئے۔ پاکستان میں امن وامان کے قیام کیلئے شروع کیے جانے والے اپریشن سے دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہے ہیں لیکن نہ جانے ان کا نیٹ ورک کتنا بڑا ہے کہ شمالی علاقہ جات اور بلوچستان میں پھر بھی سیکورٹی فورسز پر حملوںمیں اب تلک درجنوں بے گناہ شہید ہوگئے ہیں ۔
نیب نے ملک کی درجنوںبااثر شخصیات کے گرد شکنجہ کس رکھا تھاجن میں آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، میاںشہبازشریف،حمزہ شہباز، سیدخورشید شاہ،عبدالعلیم خان،احسن اقبال،خواجہ سعدرفیق اور کئی شخصیات کا جیلوںمیں آنا جانا لگا رہا جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ترامیم کے ذریعے نیب کے پر کاٹ دیے اور اپنے رہنمائوں کے مقدمات ختم کرواکر ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا جس کی نظیر نہیں ملتی اور یوں آمدن سے زائد اثاثوں کے درجنوں مقدمات داخل دفتر کردئیے گئے ۔ ایک او ربات گذرتے سال میں قوم کو مہنگائی ،دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ سے نجات نہیں ملی اب تو اس سال میں سوئی گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھا ئی جا چکی ہیں اور نہ جانے کتنی بار اس میں اضافہ ہوتا جائے گا کوئی نہیں جانتا جس سے عام آدمی کے لئے مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا۔ان تمام واقعات کے باوجود ہمیں اللہ کی ذات ِ بابرکات بہت سے امیدیں وابستہ ہیںکسی سے امیدیں وابستہ کرنا اچھی بات ہے بس حکمرانوںسے امیدیں باندھ لینا اسے خوش فہمی بھی کہا جا سکتاہے ۔ کہا جاتاہے کہ امید گھٹا ٹوپ اندھیرے میں چمکتے ہوئے جگنوئوںکی مانند ہوتی ہیں پاکستان بنانے کا خواب بھی ایک امید تھی جو اللہ کے فضل سے یوری ہوئی ۔اب اس وطن کو پر امن ، خوشحال اور ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواب ہماری جاگتی آنکھیں اکثر دیکھتی رہتی ہیں اللہ کرے یہ خواب بھی شرمندہ ٔ تعبیرہو۔ایک خواب ہے اس ملک سے عوام کی محرومیاں دو رہوں اس مملکت ِ خدادادکو کوئی ایسا حکمران مل جائے جو قوم کی محرومیاں اور مایوسیاں دور کرنے کیلئے اقدامات کرے ۔یہاںکی اشرافیہ اپنے ہر ہم وطن کو اپنے جیسا سمجھے کیونکہ یہ بات طے ہے، پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا ۔پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوںکے یہی ذمہ دارہیں ۔یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی ۔اب دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں ۔اللہ خیر کرے ہمیں اس بات کا بھی قلق ہے کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کہیںفرقہ واریت،لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوںکے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔ کہیںمعاشی استحصال ہورہاہے یاان کے حقوق غصب کیے جاتے ہیں ۔خودکش حملے، بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوںنے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہے ۔ ا س میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے لیکن یہ دولت فلاح ِ انسانیت کیلئے خرچ ہونی چاہیے ۔عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کی جانی چاہیے۔غربت کے خاتمہ کیلئے منصوبہ بندی کیلئے ٹھوس اقدامات متقاضی ہیں جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لیے کام کرنے کا اہتمام ہونا چاہیے ۔
پو ری دنیا میںشاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوںکاہے جن کی آمدورفت کے موقع پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے ۔ اس دوران ایمبو لینسوںمیںمریضوںکی موت واقع ہو جائے،طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوںکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اب حکومت کی مفت آٹا سکیم نے عوام کو دلیل ورسوا کررکھ دیاہے اب تلک درجن سے زائدپاکستانی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اللہ ان ناقبت اندیش حکمرانوں کو عقل کے ناخن دے جنہوں نے عوام کی زنگیاں جہنم بنا کررکھ دی ہیں ۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔ اس ملک میں امیر امیر تر ،غریب غریب ترین ہوتا جارہا ہے ۔ دعا ہے کہ یہ نظام بھی بدلنا چاہیے ۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی،پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے اس کیلئے حکمران۔اشرافیہ،قوم پرست،کرپٹ سب ذمہ دارہیں ہمیں اس خول سے باہر نکلناہوگا۔اب دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں، ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں ۔خداکرے جو مسائل ملک وقوم کو گزشتہ سالوںمیں درپیش تھے وہ سال ِ نومیں نہ ہوں اورہمارے ہونٹوںپر یہ دعا مچلتی رہے
کوئی’’ضبط‘‘ دے نہ’’جلال‘‘ دے
مجھے صرف اتنا ’’کمال‘‘ دے
میں ہر ایک کی ’’صدا‘‘ بنوں
کہ’’زمانہ‘‘ میری’’مثال‘‘ دے
تیری ’’رحمتوں‘‘ کا ’’نزول‘‘ ہو
میری ’’محنتوں‘‘ کا ’’صلہ‘‘ ملے
مجھے’’مال وزر‘‘ کی ’’ہوس‘‘ نہ ہو
مجھے بس تو ’’رزقِ حلال‘‘ دے
میرے’’ذہن‘‘ میں تیری ’’فکر‘‘ ہو
میری ’’سانس ‘‘ میں تیرا ’’ذکر‘‘ ہو
تیرا ’’خوف‘‘ میری ’’نجات‘‘ ہو
سبھی’’خوف‘‘ دل سے نکال دے


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر