وجود

... loading ...

وجود

کیا نظریۂ ضرورت دفن ہوگیا ؟

بدھ 05 اپریل 2023 کیا نظریۂ ضرورت دفن ہوگیا ؟

ایم سرور صدیقی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عدالت ِ عظمیٰ نے تو فیصلہ سنادیا اب معلوم نہیں کہ اس سے ملک میں جاری سیاسی بحران ختم ہوگیا یا پھر کسی نئی محاذ آرائی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا کوئی نہیں جانتا لیکن اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ یہ فیصلہ تاریخ سازبھی ہے ۔اس فیصلہ سے پی ڈی ایم پر مشتمل حکومتی اتحاد میں صف ِ ماتم بچھ گئی ہے جو فوری الیکشن کروانا نہیں چاہتے اور کچھ لوگوںکا خیال ہے کہ یہ لوگ الیکشن کروانا ہی نہیں چاہتے تھے، بلکہ ان کی دلی خواہش تھی کہ ان کا اسی طرح موج میلہ لگا رہے ۔
سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 کتوبر تک ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کو پولنگ کرانے کا حکم دے دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا جاتا ہے ۔ اس تاریخی فیصلہ میںسپریم کورٹ نے کہا کہ صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے، آئین و قانون انتخابات کی تاریخ ملتوی کرنے کا اختیار نہیں دیتا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا تب انتخابی عمل پانچویں مرحلے پر تھا الیکشن کمیشن کے آرڈر کے باعث 13 دن ضائع ہو گئے الیکشن کمیشن نے انتخابات کی 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر دائرہ اختیار سے تجاوز کیا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر آئینی، دائرہ اختیار سے تجاوز اور غیرقانونی ہے, پنجاب اسمبلی کا الیکشن شیڈول کچھ ترامیم کے ساتھ بحال کیا جاتا ہے، الیکشن پروگرام کے اسٹیج 6 سے اسٹیج 11 تک مراحل بحال کیے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 30 اپریل سے 15 مئی کے درمیان صوبائی انتخابات کرائے جائیں ۔ انتخابات شفاف، غیر جانبدارانہ اور قانون کے مطابق کرائے جائیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیلیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 10اپریل ہو گی، 17 اپریل کو الیکشن ٹریبونل اپیلوں پر فیصلہ کرے گا، وفاقی حکومت 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو21 ارب روپے کا فنڈ جاری کرے، الیکشن کمیشن 11 اپریل کو سپریم کورٹ میں فنڈ مہیا کرنے کی رپورٹ جمع کرائے، الیکشن کمیشن فنڈز کی رپورٹ بینچ ممبران کو چیمبر میں جمع کرائے۔ ’پنجاب حکومت الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی پلان دے‘ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فنڈ نہ ملنے کی صورت میں سپریم کورٹ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرے گا۔ پنجاب حکومت الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی پلان دے، پنجاب کی نگراں کابینہ، چیف سیکریٹری 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو انتخاباتی عملے کے لیے رپورٹ کرے، نگراں حکومت پنجاب میں انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کو تمام معاونت اور وسائل فراہم کرے ۔معاونت کیلئے وفاقی حکومت افواج، رینجرز، ایف سی، دیگر اہلکار فراہم کرے، وفاقی حکومت 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو سکیورٹی پلان فراہم کرے، وفاقی حکومت، نگراں حکومت پنجاب نے عدالتی حکم پر عملدر آمد نہ کیا تو کمیشن عدالت کو آ گاہ کرے۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ایپلٹ ٹریبونل پنجاب میں17 اپریل تک اپیلوں پر فیصلے کریں، پنجاب میں امیدواروں کی حتمی فہرست 18 اپریل کو شائع کی جائیں، کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 19 اپریل ہے، انتخابی نشانات 20 اپریل تک الاٹ کئے جائیں، الیکشن کمیشن آرٹیکل 218(3) کے تحت منصفانہ شفاف انتخابات کرائے سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ کے پی میں انتخابات کے لئے گورنر کی طرف سے عدالت میں نمائندگی نہیں کی گئی، کے پی کی حد تک معاملہ زیر سماعت رہے گا، خیبرپختونخوا الیکشن کی تاریخ کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے، کے پی میں انتخابات کے لیے درخواست گزار عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ’سپریم کورٹ کا یکم مارچ کو تین دو کے تناسب سے فیصلہ دیا گیا‘ ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یکم مارچ کو تین دو کے تناسب سے فیصلہ دیا گیا، سپریم کورٹ کی توجہ دو اقلیتی نوٹسز پر دلوائی گئی، ججز کے نوٹ میں چار تین کے تناسب والا معاملہ قانون کے خلاف ہے، جسٹس فائز عیسیٰ اور امین الدین خان کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ یہ بات قابل ِ ذکرہے کہ فیصلے کے وقت۔ سپریم کورٹ کے اطراف خاردار تاریں لگادی گئیں ۔پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار سپریم کورٹ کے اندر اور باہر تعینات کردیا گیا تھا۔ سماعت میں دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، الیکشن کمیشن کے وکلاء سجیل سواتی اور عرفان قادر، پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر، پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، سیکریٹری دفاع، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈپٹی سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کا پیغام، معاملات سیاسی طور پر حل کریں ایسا نہ ہو کوئی دوسرا ایشو ہوجائے، سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا پیغام پہنچائیں کہ ابھی بھی وقت ہے، معاملات کو سیاسی طور پر حل کریں، ایسا نہ ہو کہ کوئی دوسرا غیر ضروری ایشو آ جائے۔ دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ اپنے ججز خود چننا چاہتے ہیں، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اپنے مقدمات کے لیے ججز خود منتخب کیے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو الیکشن ملتوی کرنے کا اختیار نہیں دیتا، عدالت ہی الیکشن کی تاریخ آگے بڑھا سکتی ہے، حکومت نے کوئی مواد نہیں دیا جس پر الیکشن ملتوی ہو سکیں۔
سپریم کورٹ نے 27 مارچ کو ہی کیس کی پہلی سماعت کی، 8 دنوں میں 6 سماعتیں ہوئیں۔ کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان نے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا، جس میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے، جبکہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔ جسٹس امین الدین خان نے 30 مارچ کو کیس سننے سے معذرت کی، جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے 31 مارچ کو کیس سننے سے معذرت کر لی تھی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن کے وکلاء کے دلائل سنے، پنجاب، کے پی کے ایڈووکیٹ جنرلز نے بھی دلائل دئیے، سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری خزانہ نے عدالتی حکم پر پیش ہو کر سیکیورٹی اور فنڈز پر جوابات دئیے عدالتی فیصلہ پر اپنے ردِ عمل میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عدالتِ عظمیٰ نے آج نظریہ ضرورت کو دفن کردیا اور ا آئین کے تقدس کو بحال کردیا، اس لئے آج سیاسی تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔ جسٹس منیر اور نظریہ ضرورت کے پیروکاروں کو شکست ہوئی ہے، شفاف انتخابات کے لیے تمام جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کو دوسری
مرتبہ وزیراعظم بنانے کی منصوبہ بندی کرلو، پنجاب اور پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت ہوگی، عمران خان نے خوف کا بت توڑا اور آگے بڑھے ۔جب ہمارے خلاف فیصلہ آیا تو ہم نے تسلیم کیا، ہم نے ججوں کو دھمکیاں نہیں دیں۔ اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے پنجاب میں 30 اپریل کے بجائے اکتوبر میں الیکشن کرانے کا فیصلہ غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پنجاب کے الیکشن کا فیصلہ سنا دیا ہے، صوبے میں 14 مئی کو الیکشن ہوں گے، ہم ڈائیلاگ کے لئے اب بھی تیار ہیں ۔ عدالت نے پنجاب کی نگراں اور وفاقی حکومت کے تمام عہدیداروں کو الیکشن کمیشن کی بھرپور مدد کا پابند کیا، عدالتی حکم کے تحت وفاقی حکومت الیکشن کے لئے الیکشن کمیشن کو 20 ارب روپے فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی فراہمی میں تاخیر اور نافرمانی پر عدالت کارروائی کرے گی۔ تحریکِ انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی کا سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے پر کہنا ہے کہ یہ آئینِ پاکستان کی فتح ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ، آئین اور جمہوریت کوبچا کر اپنا نام تاریخ میں رقم کرلیا ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے نظریۂ ضرورت کو دفن کردیا اور چیف جسٹس نے آئین کے محافظ ہونے کا حق ادا کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے پوری دنیا میں ہماری عدلیہ کا وقار بلند ہوا ہے۔آج پاکستان سے باہر بھی خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔ اگر حکومت نے چیف جسٹس کے خلاف ایڈونچر کی کوشش کی تو قوم منہ توڑ جواب دے گی بہرحال اس فیصلہ سے یقینا تحریک ِ انصاف کے رہنما اور کارکن بہت خوش ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ PDMپر مشتمل حکومتی اتحاد کا ردِ عمل کیا ہوتاہے ۔ کیا وہ دل سے اس فیصلہ کو تسلیم کرلیں گے یہ ایک اہم سوال ہے دوسرا کیا واقعی نظریہ ٔ ضرورت دفن ہوگیاہے، اس کا فیصلہ وقت کرے گا جو بڑا بے رحم ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر