وجود

... loading ...

وجود

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی یادیں

هفته 01 اپریل 2023 ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی یادیں

روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا آج 87واں یوم پیدائش ہے۔ پاکستانی سائنس دان اور ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل1936کو بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے دنیا بھر کے ممتاز تعلیمی اداروں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انتہائی نامساعد حالات میںوطن عزیر پاکستان کو دنیا بھر میں ناقابل تسخیر بنا دیا جس کے نتیجے میں پاکستان مسلم دنیا کی پہلی اور دنیاکی ساتویں ایٹمی طاقت بن گیا۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے سابقہ دور حکومت میں28مئی 1998ء کوپاکستان نے کامیاب ایٹمی تجربے کرکے خود کو دنیا میں ایٹمی طاقت منوا لیاتھا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں انہیں دیگر اعزازات کے ساتھ ساتھ دو مرتبہ نشان پاکستان کے اعزاز سے بھی نوازا گیا ۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان پچھلے برس10اکتوبر کو جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔
مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ کام کرنے کا شرف حاصل رہا۔ڈاکٹر صاحب کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں میری زندگی کا خوشگوارحصہ ہیں جو ہمیشہ تازہ پھولوں کی طرح میری من کے آنگن میںمہکتی رہتی ہیں۔ ان کی یادوں کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنے کے لیے اپنے فیس بک پربھی وہ تصویر لگا رکھی ہے جو ایک یادگار اور انمول ہے ۔اس تصویر میں ڈاکٹر صاحب نامور عالم دین مولانا سمیع الحق ، ڈاکٹر رفیق غنچہ اورمیں بھی موجود ہوں ۔یہ تصویر 2013کے الیکشن سے پہلے کی ہے۔ اس الیکشن میں ہم نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں تحریک تحفظ پاکستان کے پلیٹ فارم سے میزائل کے نشان پر الیکشن میں حصہ لیا۔ اس الیکشن سے پہلے تقریبا سبھی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقاتیں کروانا بھی میری ذمہ داری تھی۔ تحریک تحفظ پاکستان (ٹی ٹی پی)جب بنی تو اس میں ڈاکٹر صاحب کے بعد چوہدری خورشید زمان خان سب سے اہم شخصیت تھے جنہوں نے پارٹی کو نیاخون دیا۔ جوش اور ولولہ بھی دیااور دن رات محنت بھی کی پارٹی کے قیام کے بعدجب سیکریٹری اطلاعات کا مرحلہ آیا تو اس کام کے لیے مجھے منتخب کیا گیا۔ میں ان خوش قسمت پارٹی ورکروں میںسے ایک تھا جو ابتدائی ایام میںہی پارٹی کے ساتھ منسلک ہوگئے تھے۔ شروع شروع میں پارٹی کا دفتر چوہدری خورشید زمان خان کے گھر بنایا گیا۔شروع شروع میں مجھے ڈاکٹر صاحب نے پارٹی کا ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات بنا یا لیکن کچھ عرصہ بعد ہی ڈاکٹر صاحب نے مجھے پارٹی کا مرکزی سیکریٹری اطلاعات بنانے کے ساتھ ساتھ انچارج میڈیا سیل پنجاب بھی بنا دیا۔ الیکشن کے قریب ڈاکٹر صاحب نے مجھے اپنا ترجمان بھی نامزد کردیا۔ یہ بہت بڑی ذمہ داری تھی کیونکہ جو الفاظ ادا کرنے ہوتے تھے، وہ ایک طرح سے ڈاکٹر صاحب کے الفاظ ہوتے تھے ۔اس لیے پھر ان سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی بڑھتا چلا گیا۔ الیکشن کے قریب آکر ہمیں سپر مارکیٹ میں ایک خالی کوٹھی مل گئی۔ جہاں ہم نے الیکشن آفس بنا لیا ۔یہ کوٹھی ڈاکٹر صاحب کے دوست نواب کیفی نے دی تھی جو الیکشن کے بعد تک ہمارے پاس رہی۔ ڈاکٹر صاحب چونکہ پابندیوں کی زد میں تھے اور گھر سے بہت کم باہر نکلتے۔ لاہور میں پارٹی ورکروں سے ملاقات کے لیے ہر حال میں جاتے ۔الیکشن کی
صورتحال اور ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالہ سے ڈاکٹر صاحب اور چوہدری خورشید زمان کی مشاورت بھی چلتی رہتی تھی۔ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے تقریبا پورے پاکستان سے امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائی جنہیں ڈاکٹر صاحب کی مشاورت سے پارٹی کے سیکریٹری جنرل چوہدری خورشید زمان خان نے پارٹی ٹکٹس جاری کیے، مہینوں نہیں بلکہ چند دنوں میں ہی اس پارٹی نے پورے ملک میںاپنی جڑیں بنا لی تھی۔ ڈاکٹر صاحب ان دنوں بھی پابندیوں کی زد میں تھے اور انکا گھر سے باہر نکلنا مشکل ہوتا تھا لیکن اس کے باوجود ڈاکٹر صاحب لاہور میں پارٹی ورکروں سے ملاقات کے لیے ہر حال میںتشریف لاتے۔ 20213کے الیکشن میں ڈاکٹر صاحب نے حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن بعد میں انہوں نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے خود الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کرلیا جب الیکشن ہو گئے تو اس کے بعد پارٹی بھی انہوں نے ختم کردی ۔
لاہور میں ہمارے پارٹی کے ساتھی شوکت ورک کے ساتھ مل کر انہوں نے مینار پاکستان کے قریب ایک ہسپتال کی بنیاد رکھی ان کے ہاتھوں سے لگایا جانے ولا پودا آج ایک تناور درخت بن چکا ہے جہاں لاکھوں مستحق مریض مفت علاج کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔جب پارٹی ختم ہوئی تو پھر ڈاکٹر صاحب کے پاس فراغت کے بہت سے لمحات تھے اور میں جب بھی ڈاکٹر صاحب سے ملنے ان کے گھر جاتا تواکثر شام کا وقت ہی ہوتا تھا اور ہم اکثر برآمدے میںکرسیاں رکھ کر بیٹھ جاتے ،جہاں ڈاکٹر صاحب اپنی زندگی کے بہت سے واقعات بھی بتاتے ۔ڈاکٹر صاحب کی باتوں سے وطن کی مٹی کی جو خوشبو آتی تھی۔ وہ ناقابل بیان ہے ان کے اندر پاکستان کا درد اور عوام کا دکھ موجود تھا جس کا انہوں نے متعدد بار ذکر بھی کیا وہ پاکستان کی حالت ایٹمی قوت بنا کرتو بدل چکے تھے ساتھ میں وہ پاکستان کے لوگوں کی تقدیر بھی بدلنا چاہتے تھے۔ اس دور میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ناقابل برداشت تھی اور انہوں نے اس کے خاتمے کے لیے سستے منصوبوں کا اعلان بھی کیا مگر حکومت وقت نے پوچھا تک نہیں ۔الٹا ان پرمزید پابندیاں لگا دی گئیں۔ انہیں ایک طرح سے گھر میںنظر بند رکھا گیا اور انکی سرگرمیاں محدود کردی گئی۔ ملاقاتوں پر بھی پابندی تھی اسی دوران جب میں میں انہیں ملنے جاتا تو وہ پہرے داروں کو سختی سے کہہ دیتے کہ روحیل کو آنے دواور پھر ہم کافی دیر بیٹھ کر باتیںکرتے رہتے ۔اسی دوران سامنے والی دیوار سے بندر بھی آجاتے جو ڈاکٹر صاحب کے قدموں سے لپٹ جاتے ۔ڈاکٹر صاحب انہیں مونگ پھلیاں ڈالتے اور پھر وہ واپس چلے جاتے ۔ڈاکٹر صاحب جیسا عظیم انسان پاکستان کی تقدیر میں تو تھا لیکن ہم نے اس عظیم انسان کی قدر نہیں کی۔ ایسے افراد صدیوں بعد بھی پیدا نہیںہوتے اور ہم نے لمحوں میں انہیں اپنے سے جدا کردیا ۔میرا ڈاکٹر صاحب کے ساتھ گزرا ہوا وقت ایک خواب لگتا ہے جسے میںکبھی ٹوٹنے نہیں دینا چاہتا۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 10اکتوبر 2021کو کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے ۔اللہ تعالی انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور ہمیں ان کی طرح کے باقی رہنے والے لوگوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر