وجود

... loading ...

وجود

تاریخ کا دردناک اپریل فول

هفته 01 اپریل 2023 تاریخ کا دردناک اپریل فول

 

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسروں کو بے وقوف بنانے کا دن جسے اپریل فول بھی کہتے ہیں،پہلے پہل یورپ اور مغرب تک ہی محدود تھا لیکن اب مشرق اور دیگر خطوں میں بھی اس کا رواج کورونا وائرس کی طرح پھیل چکا ہے۔اپریل فول کے پیچھے کچھ ایسے تلخ تاریخ واقعات چھپے ہیں جس سے آج کی نوجوان نسل ناآشنا ہے۔عیسائیوں کے قبضے کے بعد اسپین کے وہ علاقے آج بھی اس بربریت کے گواہ ہیںجب مسلمان مرد، عورت، بچوں اور بوڑھوں کا خون اس قدر سڑکوں،گلیوں،بازاروں میں بہایا گیا کہ گھوڑوں کے گھٹنے اس میں تر ہوجاتے تھے ۔اس بربریت کے بعد بچ جانے والے مسلمانوںکو اسپین سے باہر بحفاظت بھیجنے کا جھوٹ بول کر ایک بحری جہاز پرسوار کرایا گیا اور پھرایک منصوبے کے تحت انھیں جہاز سمیت سمندر میں غرق کروادیا گیا ۔اپنے اس جھوٹ کی کامیابی کا یہ جشن آج بھی منایا جاتا ہے ۔اپریل فول منانے والی نوجوان نسل خود کو ان کے اس جشن میں شامل تو کر لیتی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ اپریل فول کا یہ جشن صرف جشن نہیں بلکہ ان ہزاروں بے گناہ معصوم اورنہتے مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کرنے کا دن ہے۔
اسی طرح اپریل فول کے حوالے سے ایک اور تاریخی واقعہ بیان کیا جاتا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ برصغیر میں پہلی مرتبہ اپریل فول انگریزوں نے بہادر شاہ ظفرسے منایا۔ اپریل فول کے موقع پرانگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ایسا دردناک مذاق کیا جسے تاریخ میںکبھی بھلایا نہ جا سکے گا۔بہادر شاہ ظفر انگریزوں کی قید میں تھا،انگریزوں نے اس کے ساتھ اپریل فول منانے کامنصوبہ بنایا۔پروگرام کے مطابق بہادر شاہ ظفر کوصبح ناشتہ میں ایک بڑا تھال جسے ریشمی کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا،پیش کرتے ہوئے کہا ”یہ لو تمھارا ناشتہ آگیا ہے۔” بہادر شاہ ظفر نے تھال لے کر اس پر سے کپڑا ہٹایا تو اس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے،اس پر سکتہ طاری ہوگیا کیونکہ تھال میں اس کے بیٹے کا سر پیش کیا گیا تھا ۔یہ منظر دیکھ کر بہادر شاہ ظفر غم سے بے ہوش ہوگیا جبکہ انگریز اپریل فول منانے کی خوشیاں منانے میں لگ گئے۔دراصل انگریزوں نے ناشتہ میں کھانے کی بجائے بہادر شاہ ظفر کو اس کے بیٹے کا سر دے کراس سے اپریل فول کا مذاق بنایا تھا۔
بین الاقوامی سروے کے مطابق یکم اپریل کو زیادہ تر حادثات کی جھوٹی خبریںسنا کر رشتہ داروں اور دوستوں کو پریشان کیا جاتا ہے۔امراض قلب اور نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی انسان اچانک انہونی خبر سنتا ہے تو اسے دل کا دورہ پڑنے یا اس کے کومہ میں جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگوں کی زندگیاں اپریل فول کی نذر ہوجاتی ہیں،کئی گھر اُجڑ جاتے ہیں،کئی مہلک امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں پھر بھی اس فرسودہ روایت کی تقلید مغرب اس لیے کرتا ہے کہ ماضی میںمسلمانوں کے ساتھ جھوٹ بول کرانھیں موت کے منہ میں دھکیل کر جشن منایا گیاتھا جسے اپریل فول کا نام دیا گیا اور آج بھی اسی خونی روایت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔
اگرچہ دنیا بھر میں یکم اپریل کو جھوٹ بولا جاتا ہے جھوٹ بولنے والے دن یعنی یکم اپریل کے حوالے سے کچھ ایسی سچائیاںبھی ہیں جنھیں جھوٹا نہیں کہا جاسکتا مثلاََ
1826ء سیمیول مارلی نے انٹرنل کمبسشن انجن کو پیٹنٹ کرایا۔
1867ء سنگا پور،برطانیہ کی کراؤن کالونی بن گیا۔
1937ء اردن برطانیہ کی کراؤن کالونی بنا۔
1976ء اسٹیو جابز اور اسٹیو وزنیاک نے ایپل کمپیوٹر بنایا۔
1979ء ایران میں رائے شماری میں 98فیصد ووٹ کے بعد شاہ کو برطرف کردیا گیا اور ایران اسلامی جمہوریہ بن گیا۔
1997ء پاکستان کی قومی اسمبلی نے آئین کی تیرھویں ترمیم منظور کر لی جس کے تحت آٹھویں ترمیم کو ختم کر کے مکمل پارلیمانی نظام بحال کردیا گیا۔
2008ء پاکستان کرکٹ بورڈ نے شعیب اختر پر پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی۔
اپریل فول کی سب سے بڑی حقیقت یہی ہے کی یہ ایک غیر اسلامی تہوار ہے کیونکہ اسلام میں جھوٹ سے منع فرمایا گیا ہے، چاہے مذاق میں ہی کیوں نہ بولا جائے۔آج کے دور میں ایک عام انسان سوشل میڈیا استعمال کر کے لاکھوں لوگوں کو بے وقوف بنا سکتاہے۔فیس بُک،واٹس ایپ،یو ٹیوب ، انسٹا گرام،ٹویٹر اور بے شمار سوشل ویب سائٹس پر لوگ نہ جانے کتنے جھوٹ بول کر اپنی اور دوسرں کی عاقبت خراب کر رہے ہیں۔اسلام ہمیں سچائی کا درس دیتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق ڈھالنی چاہئے ۔ہمیں سوشل میڈیا پر دنیا کو یہ دکھانا ہوگاکہ اسلام کی اصل روح کیا ہے۔ہوسکتا ہے کہ آپ کی سچائی سے متاثر ہو کرکوئی دین اسلام میں داخل ہو جائے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر