... loading ...
ڈاکٹر جمشید نظر
۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسروں کو بے وقوف بنانے کا دن جسے اپریل فول بھی کہتے ہیں،پہلے پہل یورپ اور مغرب تک ہی محدود تھا لیکن اب مشرق اور دیگر خطوں میں بھی اس کا رواج کورونا وائرس کی طرح پھیل چکا ہے۔اپریل فول کے پیچھے کچھ ایسے تلخ تاریخ واقعات چھپے ہیں جس سے آج کی نوجوان نسل ناآشنا ہے۔عیسائیوں کے قبضے کے بعد اسپین کے وہ علاقے آج بھی اس بربریت کے گواہ ہیںجب مسلمان مرد، عورت، بچوں اور بوڑھوں کا خون اس قدر سڑکوں،گلیوں،بازاروں میں بہایا گیا کہ گھوڑوں کے گھٹنے اس میں تر ہوجاتے تھے ۔اس بربریت کے بعد بچ جانے والے مسلمانوںکو اسپین سے باہر بحفاظت بھیجنے کا جھوٹ بول کر ایک بحری جہاز پرسوار کرایا گیا اور پھرایک منصوبے کے تحت انھیں جہاز سمیت سمندر میں غرق کروادیا گیا ۔اپنے اس جھوٹ کی کامیابی کا یہ جشن آج بھی منایا جاتا ہے ۔اپریل فول منانے والی نوجوان نسل خود کو ان کے اس جشن میں شامل تو کر لیتی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ اپریل فول کا یہ جشن صرف جشن نہیں بلکہ ان ہزاروں بے گناہ معصوم اورنہتے مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کرنے کا دن ہے۔
اسی طرح اپریل فول کے حوالے سے ایک اور تاریخی واقعہ بیان کیا جاتا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ برصغیر میں پہلی مرتبہ اپریل فول انگریزوں نے بہادر شاہ ظفرسے منایا۔ اپریل فول کے موقع پرانگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ایسا دردناک مذاق کیا جسے تاریخ میںکبھی بھلایا نہ جا سکے گا۔بہادر شاہ ظفر انگریزوں کی قید میں تھا،انگریزوں نے اس کے ساتھ اپریل فول منانے کامنصوبہ بنایا۔پروگرام کے مطابق بہادر شاہ ظفر کوصبح ناشتہ میں ایک بڑا تھال جسے ریشمی کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا،پیش کرتے ہوئے کہا ”یہ لو تمھارا ناشتہ آگیا ہے۔” بہادر شاہ ظفر نے تھال لے کر اس پر سے کپڑا ہٹایا تو اس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے،اس پر سکتہ طاری ہوگیا کیونکہ تھال میں اس کے بیٹے کا سر پیش کیا گیا تھا ۔یہ منظر دیکھ کر بہادر شاہ ظفر غم سے بے ہوش ہوگیا جبکہ انگریز اپریل فول منانے کی خوشیاں منانے میں لگ گئے۔دراصل انگریزوں نے ناشتہ میں کھانے کی بجائے بہادر شاہ ظفر کو اس کے بیٹے کا سر دے کراس سے اپریل فول کا مذاق بنایا تھا۔
بین الاقوامی سروے کے مطابق یکم اپریل کو زیادہ تر حادثات کی جھوٹی خبریںسنا کر رشتہ داروں اور دوستوں کو پریشان کیا جاتا ہے۔امراض قلب اور نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی انسان اچانک انہونی خبر سنتا ہے تو اسے دل کا دورہ پڑنے یا اس کے کومہ میں جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگوں کی زندگیاں اپریل فول کی نذر ہوجاتی ہیں،کئی گھر اُجڑ جاتے ہیں،کئی مہلک امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں پھر بھی اس فرسودہ روایت کی تقلید مغرب اس لیے کرتا ہے کہ ماضی میںمسلمانوں کے ساتھ جھوٹ بول کرانھیں موت کے منہ میں دھکیل کر جشن منایا گیاتھا جسے اپریل فول کا نام دیا گیا اور آج بھی اسی خونی روایت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔
اگرچہ دنیا بھر میں یکم اپریل کو جھوٹ بولا جاتا ہے جھوٹ بولنے والے دن یعنی یکم اپریل کے حوالے سے کچھ ایسی سچائیاںبھی ہیں جنھیں جھوٹا نہیں کہا جاسکتا مثلاََ
1826ء سیمیول مارلی نے انٹرنل کمبسشن انجن کو پیٹنٹ کرایا۔
1867ء سنگا پور،برطانیہ کی کراؤن کالونی بن گیا۔
1937ء اردن برطانیہ کی کراؤن کالونی بنا۔
1976ء اسٹیو جابز اور اسٹیو وزنیاک نے ایپل کمپیوٹر بنایا۔
1979ء ایران میں رائے شماری میں 98فیصد ووٹ کے بعد شاہ کو برطرف کردیا گیا اور ایران اسلامی جمہوریہ بن گیا۔
1997ء پاکستان کی قومی اسمبلی نے آئین کی تیرھویں ترمیم منظور کر لی جس کے تحت آٹھویں ترمیم کو ختم کر کے مکمل پارلیمانی نظام بحال کردیا گیا۔
2008ء پاکستان کرکٹ بورڈ نے شعیب اختر پر پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی۔
اپریل فول کی سب سے بڑی حقیقت یہی ہے کی یہ ایک غیر اسلامی تہوار ہے کیونکہ اسلام میں جھوٹ سے منع فرمایا گیا ہے، چاہے مذاق میں ہی کیوں نہ بولا جائے۔آج کے دور میں ایک عام انسان سوشل میڈیا استعمال کر کے لاکھوں لوگوں کو بے وقوف بنا سکتاہے۔فیس بُک،واٹس ایپ،یو ٹیوب ، انسٹا گرام،ٹویٹر اور بے شمار سوشل ویب سائٹس پر لوگ نہ جانے کتنے جھوٹ بول کر اپنی اور دوسرں کی عاقبت خراب کر رہے ہیں۔اسلام ہمیں سچائی کا درس دیتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی اسلام کے اصولوں کے مطابق ڈھالنی چاہئے ۔ہمیں سوشل میڈیا پر دنیا کو یہ دکھانا ہوگاکہ اسلام کی اصل روح کیا ہے۔ہوسکتا ہے کہ آپ کی سچائی سے متاثر ہو کرکوئی دین اسلام میں داخل ہو جائے ۔
٭٭٭