وجود

... loading ...

وجود

اسرائیل کو آگ لگ گئی یاہوکے چراغ سے

هفته 01 اپریل 2023 اسرائیل کو آگ لگ گئی یاہوکے چراغ سے

ڈاکٹر سلیم خان
۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مشرق وسطیٰ کے بدلتے منظر نامہ سے جہاں اسرائیل کے اندر صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے وہیں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی کو فلسطینی قوم کے نصب العین کے لیے اہم قرار دیا ۔حماس میں سیاسی امور کے سربراہ خلیل الحیا نے سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوم کی صفوں میں اتحاد، سلامتی اور عرب واسلامی ممالک کے درمیان افہام و تفہیم کو مضبوط بنانے کے راستے میں ایک اہم سنگ میل ہے ۔ اس سے فلسطینی کاز اوراسرائیل کی سرزمین وہاں کے باشندوں اور مقدسات کے خلاف صہیونی جارحیت کے مقابلے میں فلسطینیوں کے ثابت قدمی کی حمایت ہوتی ہے ۔ حالیہ تبدیلی کا براہِ راست اثر فلسطین کے ساتھ یمن پر بھی پڑے گا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں نمائندہ برائے یمن ہینس گرنڈبرگ نے مقامی جماعتوں کوخطے میں ہونے والے اِس سفارتی قدم سے فائدہ اٹھا کر پرامن مستقبل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ترغیب دی ۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی سے ڈرامائی انداز میں سفارتی تعلقات کی بحالی کے اعلان پرعبرانی میڈیا اور اسرائیل کے سیاسی حلقے چراغ پا ہیں۔ یہ اعلان صہیونی ریاست پر بجلی بن کر گرا ہے ۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں اس پیش رفت کو عالمی سیاسی میدان میں ایک بڑی بلکہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی کمزوری کہہ رہا ہے ۔عبرانی اخبار “گلوبز کے مطابق مارچ کے پہلے ہفتے میں سعودیہ ایران سفارتی معاہدہ تو پہلا جھٹکا تھا،اس کے علاوہ روس کے یوکرین پر سوپر سونک میزائلوں کے حملے ، امریکا کی سلیکن ویلی میں ناکامیاں ، بینک کی بندش یا دیوالیہ ہونا اور مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام، یہ ساری چیزیں اسرائیل کے لیے تکلیف دہ چوٹیں ہیں۔ اخبار نے معاہدے کا مطلب یہ لیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں برسوں کی مخاصمت کے بعد سعودی عرب نے ایران کا مقابلہ کرنا چھوڑ دیا۔یہ بات ملت اسلامیہ کے لیے نیک فال مگر اسرائیل کی خاطر بدشگون ہے ۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی معاہدہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے خلیجی خطے کے استحکام کی خاطر ایران اورسعودی کے درمیان خوشگوار تعلقات کو اہم قرار دیا۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے جنگ شانگ نے اجلاس میں کہا کہ معاہدہ آج غیریقینی کی صورت حال سے دوچار دنیا کے لیے ایک خوشی کی خبر ہے اس سے خطے کے امن، استحکام، یکجہتی اور باہمی تعاون کے منظرنامے میں مثبت اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے اس معاہدے سے یمن کی صورت حال میں بہتری کی امید کا اظہار کیا ۔ چینی ایلچی کا کہنا تھا کہ بیجنگ مذاکرات سفارت کاری کی کامیاب کہانی ہے اوران کا ملک یمن تنازع کے حل کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔امریکی سفیر لیفری ڈی لارینٹس نے بھی امید ظاہر کی کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ یمن کے تنازع کے مستقل حل میں مددگار ثابت ہو گا۔انہوں نے خطے میں قیام امن کے لیے ہونے والی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ان بیانات سے ظاہر ہے کہ پوری دنیا اس پیش رفت سے مسرور ہے اور اگر اس کے ذریعہ ایک کروڑ 70 لاکھ یمنیوں کی زندگی میں بہتری آئے اور فلسطین کی آزادی کے لیے راہ ہموار ہو تو یہ ایک انقلابی پیش رفت ہوگی۔
وزیراعظم نیتن یاہو چونکہ ایران کو اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں اور اس لیے اس کا موازنہ نازیوں کے ساتھ کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ امارات کا دورہ منسوخ ہوا تو برلن پہنچ گئے ۔ وہاں انہوں نے گرونے والڈ ٹرین اسٹیشن پر ہولوکاسٹ کی ایک یادگار پر جرمن چانسلر اولاف شولس سے ملاقات کی ۔ اس موقع پریاہو نے کہا،ہم نے جو اہم ترین سبق سیکھا ہے ، وہ یہ ہے کہ جب آپ کو اس قسم کی بدی کا سامنا ہو تو اُسے بالکل ابتدائی طور پر روکنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ ” نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا، اب اسرائیلی ریاست اور لاکھوں یہودیوں کی تباہی کے دیگر خدشات پیش نظر ہیں اس لیے جرمنی کے ساتھ اسرائیل کی قابل اعتماد شراکت داری ضروری ہے ۔” بیان کے آخری حصے کا اشارہ ایران اور سعودی عرب کے معاہدے کی جانب تھا ۔ اس کے جواب میں جرمن چانسلر اولاف شوُلس نے کہا کہ جرمنی کو اپنی تاریخ نہیں بھولنی چاہیے ۔ ہولوکاسٹ کے واقعے کا ازالہ بھی جرمنی کی ذمہ داری ہے ۔ جرمنی کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اسرائیلی ریاست کے دفاع میں ذمہ داری کا حصہ دار ہے ۔ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ نیتن یاہو کے اندر عدم تحفظ کا شدید احساس انہیں اپنے بدترین دشمن جرمنی کی چوکھٹ پر لے کر گیا تھا۔
یہ اس ریاست کے سربراہ کا حال ہے جس کی بابت دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ساری دنیا پر راج کرنے والا امریکہ ا س کی مٹھی میں ہے ۔ فی الحال استاو شاگرد دونوں کی حالت پتلی ہے ۔ نیتن یاہو کو فی الحال دوہری مخالفت کا سامنا ہے جرمن اخبار برلنر سائٹونگ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے برلن دورے کے موقع پر جرمن پارلیمان کی عمارت کے باہر جرمنی میں آباد سینکڑوں یہودیوں نے نیتن یاہو حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نیتن یاہو پر اپنے ملک میں جمہوری اقدار کو محدود کرنے کا الزام لگا رہے تھے ۔ یہ احتجاج اس قدر شدید تھا کہ اس کو قابومیں رکھنے اور نیتن یاہو کے برلن کے دورے کو بغیر کسی ہنگامہ آرائی کے تکمیل تک پہنچانے کے لیے چار ہزار پولیس اہلکار تعینات کرنے پڑے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی قیام گاہ کے اطراف دور تک سکیورٹی حکام نے سخت حفاظتی پہرہ لگا دیا گیا تھا تاکہ حالات پُر امن رہیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے ۔ سوال یہ ہے کہ بیرونی خطرات سے نمٹنے میں توجرمنی مدد کرے گامگر اندرکے خلفشار سے وہ کیسے نمٹے گا؟ جس حکمراں کے خلاف خود اس کے اپنے باشندے ہوں اس کا انجام کیا ہوگا؟
نتن یاہو پر 2019 سے بدعنوانی کے مقدمات چل رہے ہیں۔ انہیں اس کے سبب اقتدار سے محرومی کا خدشہ ہے اس لیے وہ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کرکے خودکو برطرفی سے بچانا چاہتے ہیں ۔ ان نام نہاد اصلاحات کی مخالفت کرتے ہوئے خود وزیر انصاف یاریو لیون نے کہا تھا کہ اس سے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدودہوں گے اور ججوں کے انتخاب پر عدلیہ کا اثر و رسوخ کو کم ہو گا۔ یہ ہندوستان کی مانند اپنی پسند کے ایسے چاپلوس ججوں کو بھرتی کرنے کا ناپاک منصوبہ ہے جو سرکار کی غلط کاریوں کو اجاگر نہ کرسکیں ۔ اس کی روُ سے وزیر اعظم کو صرف ذہنی و جسمانی معذوری کی صورت میں دو تہائی اراکین کی منظوری کے ساتھ ہی معزول کیا جا سکے گا۔یہ بل پہلی رائے شماری میں 51 کے مقابلے 61 ووٹوں سے منظور تو ہوا مگر وزیر دفاع اور خارجہ تعلقات و دفاعی امورکی کمیٹی کے سربراہ کی تائید سے محروم تھا ۔ اس کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا ایک آتش فشاں پھوٹ پڑا۔ یاہو کا اڑیل رویہ اور اسرائیل کی حالت زار پرتاباں کا یہ شعرصادق آتا ہے
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح کسان قانون بناکر کاشتکاروں کو پریشان کردیا اسی طرح ان کے دوست نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کرکے اپنے ملک میں خلفشار برپا کردیا۔ اسرائیل کے اندر ان نام نہاد اصلاحات خلاف تقریباً 15 ہفتوں سے احتجاج ہورہا ہے ۔ ان مظاہروں میں کئی بار لاکھوں لوگ سڑکوں پر آچکے ہیں۔اس مسئلے پراسرائیلی فوج کے ریڑھ کی ہڈی یعنی ریزروسٹ نے کام بند کرنے کی دھمکی دی ہے ۔اسرائیلی فضائیہ کے ایک سکواڈرن میں درجنوں ریزرو فائٹر پائلٹس نے پہلے خبردار کیا کہ وہ ٹریننگ کے لیے رپورٹ نہیں کریں گے مگر بعد میں ارادہ تبدیل کیا اور بات چیت پر رضامند ہو ئے مگر لاوا پک رہا ہے ۔ نتن یاہو کی حکومت کا الزام ہے کہ مظاہروں کو سیاسی مخالفین نے ہوا دی ہے ۔اب سوال یہ ہے مخالف کون ہے ؟ اب توماہرین قانون ، میڈیا اور ٹریڈ یونین کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلرس تک نے تعلیم گاہوں کے دروازے بند کردیئے ہیں۔ ان کے اپنے وزیر دفاع کو برطرف کرنا پڑا ہے ۔ کیا وہ بھی سیاسی مخالف ہیں ؟
وزیر اعظم نتن یاہو بھی ہو بہو ہندوستان کے وزیر قانون کرن رجیجو جیسی دلیل دیتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات عدالتوں کو ان کے اختیارات سے تجاوز سے روکنے کے لیے کی گئی ہیں اور انہیں اسرائیلی عوام نے گزشتہ انتخابات میں اس کے لیے ووٹ دیا تھا۔یعنی جمہوری نظام میں چونکہ عوام خود مختار ہیں اس لیے ان کے نمائندے اگر آئین کے خلاف کوئی قانون بنادیں تب بھی عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔ یہاں جس عوام کی دہائی دی جارہی ہے ان میں سے ایک شائے ہیرل کا کہنا ہے کہ نتن یاہو ملک کو تباہ کر رہے ہیں، وہ جان دے دیں گے مگر ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔مظاہرین میں رینا بینی کہتی ہیں’میں اپنے ملک کو آنے والی نسلوں کے لیے بچانا چاہتی ہوں۔ کیونکہ یہ ایک عظیم جمہوریت تھی اور اب کسی نے اسے ہم سے چرا لیا’۔جب میں ایک سپاہی تھی تو ہمیں معلوم تھا کہ ہم کس کے لیے لڑ رہے ہیں۔ اب میں نہیں جانتی اور ہم نہیں جانتے کہ یہ کیسے ختم ہونے والا ہے ، یہ بہت خوفناک ہے ‘۔ مصر کے لوگوں نے تو حسنی مبارک کو تختہ پلٹ دیا تھا اب اسرائیلی یہ کرسکیں گے یا نہیں یہ وقت بتائے گا۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کوجن داخلی و خارجی مسائل کا سامنا ہے اور ان سے ابھرنا محال ہے ۔ ایک غاصب ریاست کا آئی سی یو میں داخل ہوجانا فلسطین کی آزادی کے لیے ایک نوید صبح ہے ۔ بقول اقبال
دلیلِ صبحِ روشن ہے ستاروں کی تنک تابی
افق سے آفتاب ابھرا گیا دورِ گراں خوابی


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر