وجود

... loading ...

وجود

کشمیریوں کو نشے کا عادی بنانے کی سازش

اتوار 02 اپریل 2023 کشمیریوں کو نشے کا عادی بنانے کی سازش

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ کشمیر کے بعض شہری اور دور دراز کے دیہاتوں میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کشمیری نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر منشیات کا کاروبار پھیلا دیا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو تحریک آزادی سے دور کرنے اور انہیں نشہ آور اشیاء کا عادی بنانے کیلئے مقبوضہ کشمیر کے دور دراز علاقوں میں شراب چرس اور دوسری منشیات بڑے پیمانے پر فروخت اور فراہم کی جارہی ہے۔ نوجوان کشمیری طالبات کو بھارت میں مختلف تقریبات میں بغیر کسی محرم سے شرکت کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔
بھارت کی مقبول مصنفہ اروندھتی رائے نے بھارتی فوج کے مظالم کی وجہ سے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کاسب سے زیادہ استحصال زدہ علاقہ قرار دیاہے۔ کشمیریوں کی جانب سے آزادی کا مطالبہ جائزاور جمہوری عمل ہے۔ بھارتی جمہوریت کو جمہوریت کی بدترین حالت قرار دیتے ہوئے اروندھتی رائے نے لکھا ہے کہ بھارت میں گزشتہ بیس سال کے دوران فوج نے ستر ہزار افراد قتل کردیے، ہزاروں پر تشدد ہوا جبکہ ہزاروں لاپتہ ہوگئے، خواتین کی عصمت دری کی گئی، ہزاروں بیوہ ہوگئیں تقریباً دس لاکھ بھارتی فوج نے کشمیرپرقبضہ کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیردنیا کی سب سے بڑی قابض فوج کے استحصال کا شکار ہے۔ کسی کو پرواہ نہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکیوں لگتے ہیں اورہزاروں گرفتاریاں کس لئے ہوتی ہیں بھارتی مظالم نے کشمیریوں کی نفسیات پربہت برا اثرڈالا ہے۔ بھارت میں بھی مسلمان اقلیت مظالم کی وجہ سے شدید احساس محرومی کا شکار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف عوامی احتجاج دبانے کیلئے ہزاروں فوجی تعینات کر دیئے گئے۔ وادی میں فوج کی سرپرستی میں ہندو ایجنٹ کشمیریوں کی املاک کو نذر آتش کر رہے ہیں ۔مقبوضہ وادی میں 1989 سے جاری تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے بھارتی فوج نے اب تک دس ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں فوج رکھنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ بہانے تلاش کر رہا ہے اور پاکستان پر وہاں دہشتگرد بھیجنے کے جھوٹے الزام لگارہا ہے۔ کشمیری بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور بھارت سے آزادی کے لیے تحریک شروع کی ہوئی ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق کشمیری نوجوانوں کی صرف 5 فیصد تعداد بھارتی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنا چاہتی ہے جبکہ 50 فیصد نوجوانوں نے زندگی میںکبھی بھی ووٹ نہیں ڈالا تھا۔ کشمیری نوجوان ہند نواز سیاست میں انتہا ئی کم شرکت کرتے ہیں۔ نوجوان اپنے مسائل کے حل کے لئے ہندوسیاسی رہنماؤں کا رخ نہیں کرتے۔ 72 فیصد نوجوان بندوق سے متنفر ہو چکے ہیں۔ بھارت جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے اور کشمیری عوام پر اپنا جابرانہ تسلط برقرار رکھنے کے لئے فوجی کارروائی سمیت تمام غیر قانونی اور غیر انسانی حربے استعمال کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو دیکھنا چاہیے کہ اگر واقعی جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے تو اسے وہاں کی عوام نے اب تک قبول کیوں نہیں کیا۔ وہ کیوں روزانہ اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور بھارت کے خلاف آواز اٹھائے ہوئے ہیں ۔ جموں و کشمیر تو کبھی بھارت کا حصہ تھا اور نہ ہے ۔ یہ تو بزور شمشیر بھارت کا حصہ بنایا گیا جس کے خلاف کشمیری اٹھ کھڑے ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر میں پرامن احتجاج کے دوران بھارتی فوج کے پرتشدد واقعات لرزہ خیز ہیں جس سے انسانیت چیخنے لگتی ہے۔ جمہوریت کا دعویدار بھارت انسانی حقوق سے بے بہرہ ہے، اس کے نزدیک انسانی حقوق کی کوئی قدر نہیں۔حصول حق خودارادیت’ کشمیر کی آزادی کیلئے ہماری پرامن جدوجہد جاری رہے گی۔ دنیا کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بات پر، ان کے مسئلہ پر کان دھرے اور ان کا مسئلہ حل کرے۔ کشمیری ظلم و ستم برداشت کر رہے ہیں اور ابھی تک اپنی جدوجہد آزادی برقرار رکھے ہوئے ہیں، ان کے حوصلے بلند ہیں۔
ریاست جموں و کشمیر کوئی بڑا علاقہ نہیں، گنجان آباد بھی نہیں، بظاہر آزادی کیلئے ہتھیار اٹھانے والوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں مگر ان کے مقابل بھارت کی آٹھ لاکھ فوج ہیچ ثابت ہوئی ہے۔جب تک کشمیر کی سر زمین پر بھارت کا ایک سپاہی بھی موجود ہے، کشمیری آزاد نہیں ہو سکتے۔ اس لیے بھارتی فوج کو ہیچ ثابت کرنا صرف ایک محاذ پر کامیابی ہے اور اس مقام پر کھڑے ہو کر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ بھارت نے کشمیر میں بڑے مضبوط پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ وہ ایک طاقتور ملک ہے اس کے پنجے اکھاڑنے، اس کی طاقت کا گھمنڈ توڑنے کیلئے کشمیریوں کو ابھی کئی صحراؤں سے گزرنا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر