وجود

... loading ...

وجود

بھارتی فوج میں میرٹ کی دھجیاں!

جمعه 31 مارچ 2023 بھارتی فوج میں میرٹ کی دھجیاں!

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے الیکشن سے قبل ووٹ بٹورنے کے لیے سابق فوجیوں کو ‘ایک رینک، ایک پینشن ‘ کے سبز باغ دکھائے تاہم الیکشن میں کامیابی کی بعد ریٹائرڈ بھارتی فوجیوں سے بھی دھوکا کیا اور آنکھیں پھیرلیں۔اب تک 5 ہزار سے زائد ریٹائرڈ بھارتی فوجی مودی سرکار کو احتجاج کے طور پر اپنے تمغے واپس کر چکے ہیں۔نریندر مودی نے وزیراعظم بننے سے قبل 2013 میں ہریانہ میں انتخابی ریلی اور 2014 میں سیاچن میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے ایک رینک ایک پینشن کی منظوری کا وعدہ کیا تھا۔ اس وعدے پر کئی ریٹائرڈ جرنیلوں اور ہزاروں ریٹائرڈ فوجیوں نے بی جے پی کو ووٹ ڈالا۔مطالبات پورے نہ ہونے پر جون 2015 میں ریٹائرڈ فوجیوں نے بھارت بھر میں مظاہرے شروع کیے۔2016 میں صوبیدار رام کشن نے مطالبات کی نامنظوری پر خودکشی کر لی تھی۔ مظاہروں کے دوران پولیس نے دہلی میں احتجاج کرنے والے ریٹائرڈ فوجیوں اور بیواؤں پر بہیمانہ تشدد کیا۔ مظاہرین پر تشدد کی وجہ سے 10 سابق آرمی چیفس نے مودی کو خط لکھ کر مذمت کی اور تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کیا۔سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود مودی سرکار نے زور زبردستی ترمیم کردہ بل منظورکر لیا۔مودی سرکار کے مطابق بل کی منظوری سے 40فیصد دفاعی بجٹ صرف پنشنز کی نذر ہو جائے گا۔ ریٹائرڈ فوجیوں نے بل کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک رینک پانچ کے مترادف پینشن قرار دیا تھا۔
بھارتی فوجی افسران اور جوان اپنی زندگیوں کا خاتمہ خود کرنے لگے ،2009 سے اب تک 9 برسوں میں ایک ہزار 22 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی۔ 2014 سے 2017کے درمیان 425جبکہ2009سے2013کے درمیان597 فوجیوں نے اپنے آپ کو مارڈالا۔گزشتہ چار برسوں میں آرمی میں نو افسران اور326جوانوں جبکہ فضائیہ میں پانچ افسران اور67ائیرمینوں نے خودکشی کی۔ اس عرصے میں بحریہ میں سب سے کم خودکشیاں دیکھنے میں آئیں جہاں دو افسران اور 16سیلرز نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔گزشتہ چار برس میں مسلح افواج میں خودکشی کے واقعات کے یہ اعداد و شمار بھارتی پارلیمنٹ کے سامنے رکھے گئے ۔بھارتی اخبار’ٹائمز آف انڈیا ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں ہرسال 1600 فوجی جوان جنگ کا حصہ بنے بغیر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
اعدادو شمار کی رو سے بہ لحاظ نفری وہ دنیا کی دوسری بڑی فوج ہے۔ سوا تیرہ لاکھ حاضر فوجیوں اور ساڑھے گیارہ لاکھ ریزرو فوجیوں پر مشتمل ہے۔ چھ ہزار کے قریب ٹینک اور تین ہزار سے زائد توپیں رکھتی ہے۔ غرض بھارتی فوج کاغذات میں یقیناً طاقت ور دکھائی دیتی ہے۔ مگر حقیقی زندگی میں وہ چھوٹے بڑے کئی مسائل سے دوچار ہے۔ یہی امر بھارتی ماہرین عسکریات کو ہر وقت تشویش میں مبتلا رکھتا ہے۔مثال کے طور پر انساس (INSAS) یعنی بھارتی ایسالٹ رائفلوں کا معاملہ ہی لیجیے۔یہ 1998ء سے بھارتی فوجیوں کا بنیادی ہلکا ہتھیار ہیں۔ جب پاکستانی فوجیوں کو ”نائٹ گوگلز” ملیں، تو بھارتی جرنیلوں کے کان کھڑے ہوگئے۔ وجہ یہ کہ انساس ایسالٹ رائفلوں کے بٹ کا رنگ نارنجی تھا۔ لہٰذا نائٹ گوگلز پہنے پاکستانی فوجی بھارتی فوجیوں کی رائفلوں کے بٹ دیکھ کر جان لیتے کہ وہ کہاں چھپے بیٹھے ہیں۔ چناں چہ بھارتی فوجی اپنی حکومت پر زور دینے لگے کہ انہیں رائفلوں کے بٹ کا رنگ بدلنے کی خاطر فنڈز جاری کیے جائیں۔ بھارتی افسر شاہی کی سست رفتاری و نااہلی کا اندازہ اس حقیقت سے لگائیے کہ یہ فنڈز جاری کرنے میں کئی سال لگ گئے۔ حال ہی میں فنڈز جاری ہوئے، تو رائفلوں پر خاکی رنگ پھیرا گیا۔ یہ واقعہ دیگ کے ایک دانے کے مصداق ہے۔ بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے مابین کشمکش اور کھینچا تانی کی تاریخ اتنی ضخیم ہے کہ اسے لکھتے ہوئے پور ی کتاب مرتب ہوجائے۔
بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج بھارتی فوج بھاری اسلحے کی کمی’ افسر شاہی کے سرخ فیتے اور بنیادی سہولتوں کے نہ ہونے جیسے مسائل میں گرفتار ہے۔ نوبت یہاں تک پہنچ چکی کہ عام فوجی اپنی جیب سے خرچ کرتے ہیں تاکہ میدان جنگ میں اپنی جانیں بچا سکیں۔ مثلا ً کچھ عرصہ قبل مقبوضہ کشمیر میںایک فوجی دستے نے بازار سے ریتلے تھیلے خریدے تاکہ انہیں اپنے مورچوں کے سامنے رکھ سکیں۔ان فوجیوںکو رات کے وقت کشمیری مجاہدین کے حملے کاخطرہ تھا۔ اڑی میں بھی حملہ آوروں نے رات کوبریگیڈ کمانڈ سینٹر پر دھاوا بولا تھا۔ انہوں نے پھر آتش انگیز مادوں کے ذریعے فوجیوں کے خمیوں میں آگ لگا دی۔یہ صورت حال عیاں کرتی ہے کہ بھارتی فوج رقم کی کمی کا شکار ہے۔ حتیٰ کہ اس کے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ اپنے فوجیوں کو ریتلے تھیلے خرید دے۔بھارتی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل’ بی ایس جسوال کا کہنا ہے ”رائفلوں سے لے کر توپوں تک’ اسلحے کی کمی کے باعث بھارتی فوج کا مورال بہت متاثر ہو چکا۔ حقیقت یہ ہے کہ جدید ہتھیاروں کے معاملے میں ہم اپنے حریفوں سے پندہ سال پیچھے ہیں۔”
اسلحے اور عام استعمال کی اشیا کے علاوہ بھارتی فوج نفری میں کمی سے بھی پریشان ہے۔ اعداد و شمار کی رو سے بھارتی فوج میں 9100افسروں اور 31 ہزار فوجیوںکی کمی ہے۔ اس کمی کے باعث بہت سے کام وقت پر مکمل نہیں ہو پاتے۔بھارتی فوج کی تربیت کے نظام پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں نارتھرن آرمی کا سابق کمانڈر’ لیفٹیننٹ جنرل(ر) ایچ ایس پاناگ کہتا ہے: ”بھارتی فوج میں 3500سنائپر شامل ہیں۔ مگر ان کا نشانہ بہت ناپختہ ہے۔ حد یہ کہ مٹھی بھر اسنائپر ہی 600میٹر دور سے سر اور 1000 میٹر دور سے جسم کا ٹھیک نشانہ لگا پاتے ہیں۔ میرے نزدیک اسلحے کی کمی اتنا بڑا مسئلہ نہیں، اہم مسئلہ یہ ہے کہ بھارتی فوجیوں کو مناسب تربیت نہیں مل رہی۔ یہ ناتجربہ کار فوجی میدان جنگ میں کیا کارکردگی دکھاپائیں گے؟”۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر