وجود

... loading ...

وجود

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی بے چارگی

بدھ 29 مارچ 2023 وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی بے چارگی

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کھلی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب عمران خان یا ہم میں سے کوئی ایک بچے گا۔ایک انٹرویو میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نے سیاست کو وہاں لاکر کھڑا کردیا ہے کہ اب دونوں میں سے ایک کا وجود ہی باقی رہنا ہے، اس لیے جب ہم سمجھیں گے کہ ہمارے وجود کی نفی ہورہی ہے تو ہم تو ہر اس حد تک جائیں گے، جس میں یہ نہیں سوچا جاتا کہ یہ کام کریں یہ نہ کریں۔ یہ جمہوری ہے، اور یہ غیرجمہوری ہے، یہ اصولی ہے اور یہ غیر اصولی، یہ چیزیں ختم ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ جتنے لوگ ہیں وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں، انارکی پھیل چکی ہے، عمران خان جس سطح پر معاملات کو لے گئے ہیں اب یا وہ سیاست سے منفی ہوں گے یا ہم ہوجائیں گے۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اب معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن سے بہت آگے جاچکے ہیں۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے بیان سے متعلق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ خواہش تو یہی ہے دونوں رہیں لیکن اگر وہ کہہ رہے ہیں تو میں یہی کہوں گا کہ وہ نہیں رہیں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر آج نامعلوم پیچھے ہو جائیں تو یہ حکومت ختم ہو جائے، عمران خان نے کہا کہ سیاستدانوں کے لیے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں اور جو امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتے رہے ہوں ان کو لیول پلینگ فیلڈ کا کیا پتہ، مذاکرات ہو سکتے ہیں لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ الیکشن کروائیں۔ ملک میں رول آف لاختم ہوچکا ہے، اظہر مشوانی کو اغوا کیا گیا ہے اور حسان کی ضمانت ہوئی اسے پھر گرفتار کر لیا گیا۔عدالت سے نکلتے ہوئے صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف اپنے بھائی کی حکومت میں بھی پاکستان نہیں آرہے، کیا کہیں گے؟ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف انتظار میں ہیں کہ مجھے نااہل کیا جائے یا قتل کر دیا جائے۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے مبینہ دھمکی آمیزبیان پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی درخواست میں وفاق، آئی جی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشن کو فریق بنایا گیا۔عمران خان نے موقف دیا ہے کہ رانا ثنا اللہ نے ایک انٹرویو میں ڈائریکٹ دھمکیاں دی ہیں، فریقین کو میری گرفتاری کر کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد سے روکا جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے بیان پر غور کیا جائے تواس سے ان کی بیچارگی کا انداہ ہوتاہے اور یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ موجودہ حکومت کو یہ اندازہ ہوگیاہے کہ وہ کھلے میدان میں پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔اس لیے وہ اقتدار پر قابض رہنے کے لیے ہر حد عبور کرنے کا تہیہ کرچکی ہے گویاحکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان جاری جنگ آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، حکومت نے ریاست کی طاقت کا استعمال شروع کرتے ہوئے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے، ان کی پارٹی کو ایک دہشت گرد تنظیم ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود الیکشن کمیشن سے 30اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کروانے کیلئے تعاون سے انکارکردیا ہے، بلکہ یوں کہئے کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی بجائے اپنی لائن پر لگالیا ہے، اور حکومت کی جانب سے یہ تاثر دیاجارہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا طاقتور حصہ اس کی پشت پناہی پر ہے،جبکہ سپریم کورٹ کے 2 ججوں کے فیصلے کے بعد یہ تاثر عام ہورہاہے کہ عدلیہ میں موجود دراڑ جو اس وقت نمایاں ہوئی تھی جب چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے دو معززججوں کے توجہ دلانے پر ازخود نوٹس کی شکل میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90روز میں انتخابات کیلئے عدالتی کاروائی کا آغاز کیا تھا مزید واضح ہو چکی ہے۔ حکومت بظاہر یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ مضبوط قدموں پر کھڑی ہے اور ملک بھر میں ایک ہی وقت پر عام انتخابات کروانے کیلئے اس کے پاس موجود دلائل میں کافی وزن ہے۔ تاہم اس کا تعین تو سپریم کورٹ ہی کرے گی کہ وہ حکومتی دلائل سے قائل ہوتی ہے یا پھر پی ٹی آئی کی درخواست پر اس کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا آغاز کرتی ہے۔ حکومت کے پاس ایک آپشن یہ بھی ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے درخواست کرے کہ اس معاملے پر عدالت کے تمام ججوں پر مشتمل ایک بینچ تشکیل دیا جائے جو پچھلے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اجتماعی دانش سے مسئلے کا حل نکالے۔ بات کہیں سے بھی شروع ہو اور کہیں بھی جا کر ختم ہو، یہ بات طے ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ستمبر میں اپنی سبکدوشی سے قبل یہ تاریخ میں لکھوانا چاہتے ہیں کہ آئین کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے انہوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90کے روز کے اندر انتخابات کو یقینی بنا یا تھا اور اس کے حصول کیلئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھر حکومت کیلئے پنجاب میں انتخابات کو اکتوبر تک ٹالنا ٹیڑھی کھیر ثابت ہوسکتا ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہے۔ اس کے کارکنوں نے نہ صرف بے جگری سے لڑتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو عمران خان کی گرفتاری سے تاحال روکے رکھا ہے بلکہ جس ثابت قدمی سے وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، اس سے تحریک انصاف کی دھاک مزید بیٹھ گئی ہے اور امریکہ سمیت دنیا بھر سے اس کے حق میں اٹھنے والی آوازوں نے سونے پر سہاگے کا کام کیا ہے۔ گزشتہ اپریل میں جب عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ایوان وزیر اعظم سے چلتا کیا گیا تھاتو پی ٹی آئی کے حامی حلقے کہتے پائے جاتے تھے کہ اگر فوری انتخابات ہوں تو عمران خان مخالف سیاسی جماعتوں پر بازی لے جائیں گے اور اب جبکہ ایک سال بعد اپریل دوبارہ آنے والا ہے تو اب پی ٹی آئی کے مخالف حلقے بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اگر فوری انتخابات ہوں تو عمران خان اکثریت سے جیت سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران عمران خان اور ان کے منصوبہ سازوں نے جس انداز سے اپنی عوامی پذیرائی کی مہم کو آگے بڑھایا ہے اس کے نتیجے میں واقعی اقتدار سے باہر ہو کر عمران خان مزید ’خطرے ناک ہوگئے ہیں اور ان کی بڑھتی مقبولیت کے آگے بندھ باندھنا مریم صفدریا بلاول زردارہ کے بس کی بات نہیں رہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف کی واپسی سے اس صورت حال میں کتنا بڑا فرق پڑتا ہے کیونکہ عمران خان اور ان کے منصوبہ سازوں نے گزشتہ4 برسوں میں ان کے خلاف چور اور ڈاکو کا جو بیانیہ بنایا ہے، اس کا اثر پی ڈی ایم کی ایک سالہ حکومت کی سرتوڑ کوشش کے باوجود کم نہیں ہواہے، یہ الگ بات کہ اب عمران خان نواز شریف کو بھگوڑا نہیں کہتے اور اس کے بجائے یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ لندن میں بیٹھے ایک شخص کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو گرفتار کیا جائے اور نااہل بھی کیا جائے جس کا ترجمہ مریم صفدر کرتی پائی جاتی ہیں کہ جب تک ترازو کے دونوں پلڑے برابر نہیں ہوں گے، ملک میں عام انتخابات نہیں ہو سکیں گے۔ دیکھا جائے تو اپنی شخصیت کے سحر کے باوجود عمران خان ایک کمزور وکٹ پر کھڑے ہیں کیونکہ ان کے خلاف ملک کی 10 جماعتیں ہی نہیں بلکہ حکومت کے پھیلائے گئے غلط یا صحیح تاثر کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کا ایک بڑا حصہ بھی ہو چکا ہے اور جہاں جہاں سے انہیں حمایت اور انصاف ملنے کی توقع تھی، وہاں وہاں پر پی ڈی ایم نے بڑے بڑے جال پھینک دیے ہیں اس لیے ان کے لیے کھلے بندوں تحریک انصاف کے لیے انصاف کی بات کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ البتہ پی ٹی آئی کے پاس عوامی حمایت کا ایک پتہ ایسا ہے جس کو عمران خان اگر بھرپور طریقے سے پھینکنے میں کامیاب ہو گئے تو حکومت کو الٹے قدموں پر دوڑنا پڑے گا۔ گویا کہ موجودہ پھنسی ہوئی صورت حال میں اصل فیصلہ عوام کو کرنا ہے اور تاریخ کا سبق ہے کہ عوام کی اجتماعی دانش کبھی بھی غلط فیصلہ نہیں کرتی ہے۔


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر