وجود

... loading ...

وجود

کراچی بلدیاتی انتخابات کی شفافیت پر اعتراضات

منگل 28 مارچ 2023 کراچی بلدیاتی انتخابات کی شفافیت پر اعتراضات

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام خط میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ الیکشن کمیشن نہ صرف صوبائی دارلحکومت میں ایماندارانہ الیکشن کرانے میں ناکام ہوا بلکہ الیکشن کے عمل کے دوران اوربعد میں بدترین جانب داری کا مرتکب ہوا۔ امیر جماعت نے اپنی درخواست کے ہمراہ کراچی کے بارہ حلقوں میں “دھاندلی” اور الیکشن کمیشن کی صوبہ کی حکمران جماعت کے حق میں “جانبداری” کے ثبوت بھی ارسال کیے ہیں۔انہوں نے چیف جسٹس سے استدعا کی ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے معاملہ کا نوٹس لے اور الیکشن کمیشن کی دیدہ دانستہ آئین کی خلاف ورزی پر فیصلہ دیں اور متنازع یونین کمیٹیوں میں الیکشن کو کالعدم قرار دے۔ سراج الحق کی جانب سے درخواست میں کہا گیاہے کہ آئین ِ پاکستان کی رو سے ریاست پاکستان میں وفاقی صوبائی اور بلدیاتی غرض ہر سطح پر حکومتوں کے اختیارات کا استعمال عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے کرنا طے کر دیا گیا ہے’ اس مقصد کو بروئے کار لانے اور صاف و شفاف انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن قائم کیا گیا ہے۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں تنائج کی تبدیلی اور دھاندلی کے خلاف جماعت اسلامی نے پور ے صوبے میں بھر پور احتجاج کیا۔مظاہرین نے اس موقع پر الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی،احتجاج کے شرکاء نے ہاتھوں میں مختلف بینرز، فلیکس اور چارٹ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔ احتجاج میں جماعت اسلامی کے کارکنوں سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔امسال جنوری میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہو گا۔ کراچی انتخابات میں بعض نشستوں پر دھاندلی کے مکمل ثبوت موجود ہیں۔ جماعت اسلامی کا راستہ روکنے کی سازش کی گئی، پیپلز پارٹی نے عوامی مینڈیٹ چرایا۔ جماعت اسلامی کراچی بلدیاتی الیکشن میں بڑی پارٹی بن کرسرفہرست آئی۔ پولنگ ایجنٹوں کے نتائج واضح ہیں کہ جماعت اسلامی اکثریت میں ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج میں تاخیرکی وجہ سے شکوک و شبہات بڑھے۔ اسی سلسلے میں جماعت اسلامی نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر اور ردوبدل نے سارے انتخابی عمل کو مشکوک بنا دیا ہے۔تمام سیاسی پارٹیوں کو اس پر خدشات ہیں۔شہر قائد کے باسیوں نے جماعت اسلامی پر واضح اکثریت سے اعتماد کا اظہار کیا ہے، عوام کی جانب سے ملنے والے مینڈیٹ کو چرانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دینگے۔ جماعت اسلامی کراچی میں سنگل لارجسٹ پارٹی بن کر ابھری ہے۔شنوائی نہ ہوئی تو اپنے مینڈیٹ کو چرانے کے خلاف تمام آر او زکے دفاتر کے باہر درھرنا دیں گے اوردرست نتائج کے نہ ملنے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جماعت اسلامی نے انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں اور آزاد امیدواروں سے مذاکرات کی دعوت دی جو انتہائی احسن اقدام ہے۔ جماعت اسلامی ڈائیلاگ پر یقین رکھتی ہے۔بعض نشستوں پر جماعت اسلامی کے امیدواروں کے خلاف دھاندلی کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ اس کی تحقیقات کرے اور حق دار جماعت کو اس کا حق دیا جائے تاکہ وہ عوام کی بہتر طریقے سے خدمت کر سکے۔بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام کی ایک معقول تعداد نے ووٹ ڈالا ہے اور پی پی کے بھی بہت سارے لوگوں نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیا ہے لیکن جماعت اسلامی کی اکثریت کو کم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔یہ الیکشن کمیشن کا امتحان ہے اور اس سے عوام کے ذہنوں میں ادارہ کے بارے میں شکوک شبہات پیدا ہو رہے ہیں،عوامی مینڈیٹ کا ہر حال میں احترام ہونا چاہیے۔
سراج الحق نے کراچی کے عوام کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی دارالحکومت میں امن، ترقی اور خوشحالی کے سفر کا دوبارہ آغاز کرے گی اورشہر کو ماضی کی طرح روشنیوں کے شہر میں تبدیل کرے گی۔ ماضی کی اور موجودہ حکومتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں ہیں۔ ان سے مہنگائی ختم ہوئی نہ یہ سب ملک کر ملک کی معیشت کو بہتر کر سکے۔ اس وقت عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، امن و امان کی صورت حال خراب ہے اور ادارے کمزور ہو چکے ہیں۔ جماعت اسلامی ان سب مسائل پر قابوپانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی کے نمائندوں کی بلدیاتی انتخابات میں کامیابی عوام کے مسائل کے حل کی ضمانت ہے۔ جماعت اسلامی کا میئر شہر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع کرے گا۔ حالیہ بارشوں سے حکمرانوں کی نااہلی اور کارکردگی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ جماعت اسلامی کا میئر آئے گا تو اختیارات کا رونا نہیں روئے گا۔ آج بھی کراچی میں پیپلز پارٹی کا سیاسی ایڈمنسٹریٹر تعینات ہے، سیاسی ایڈمنسٹریٹر رکھنا واضح دھاندلی ہے۔جماعت اسلامی میں ہر زبان اور علاقے کے لوگ موجود ہیں اور ہماری تحریک اور جدو جہد کراچی کے ہر شہری کے حقوق اور مسائل کے حل کی جدو جہد ہے۔ 3 کروڑ سے زائد لوگوں کے حق اور مستقبل کے لئے تاریخی جدوجہد تحریک بنتی جارہی ہے۔کراچی سمیت سندھ بھر کے شہریوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ کراچی میں حافظ نعیم الرحمن تین کروڑ سے زائد آبادی کے حقوق کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے حق دو کراچی کے نعرے کو نوجوانوں کی آواز بنادیا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر