... loading ...
ایم سرور صدیقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں سیاسی بحران مزید شدید ہوگیا۔معیشت کی ناگفتہ بہ حالت، سیاسی عدم استحکام اورسیاسی حریفوںکے درمیان عدم برداشت نے حالات گھمبیرکرڈالے۔ جس سے ملک میں خانہ جنگی کے خطرات منڈلانے لگے کیونکہ الیکشن کمیشن نے غیرمتوقع طورپر پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کردیے ہیں۔ ابپنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے کیونکہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے امن و امان کی صورتحال سازگار نہیں ہیں جبکہ تحریک ِ انصاف ہرقیمت پردوصوبوںخیبرپی کے اور پنجاب میں عام ا نتخابات کروانے کے لئے آخری حد تک جانے کے لئے تیارہے ۔
ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے معاشی، سیاسی اور سکیورٹی کی صورت حال کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا۔ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کمیشن کو یقینی بنانا ہے کہ شفاف ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 224کا تقاضا ہے کہ انتخابات کے وقت وفاق اور صوبائی اکائیوں میں نگران حکومتیں قائم ہوں۔ الیکشن کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہیجس سے ملک میں سیاسی استحکام کی ضمانت ملے گی۔ کیونکہ ہمیں تحفظات تھے کہ ایک آدمی کی انا کی وجہ سے دو صوبوں پر زبردستی الیکشن مسلط کیاجارہا ہے۔ مریم اورنگزیب کایہ بھی کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہوگا تو دو صوبوں میں حکومتیں قائم ہوں گی۔ 30 اپریل کو دو صوبوں میں الیکشن ہوتے تو ہمیشہ کے لیے متنازعہ ہوجاتے۔ الیکشن 30 اپریل کو ہوتے تو پنجاب اور خیرپختونخوا میں 6 ماہ پہلے اسمبلیاں ختم ہوجاتیں ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں مردم شماری کا عمل جاری ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مردم شماری سے پہلے اور دیگر میں مردم شماری کے بعد انتخابات ہوں، یہ نہیں ہو سکتا۔ ایک شخص کی مرضی پہ آئین نہیں چل سکتا۔ وہ جب چاہے آئین توڑ دے ، جب چاہے اسمبلی توڑ دے، یہ نہیں چلے گا۔ جب چاہے پولیس والوں کے سر توڑ دے۔ جب چاہے الیکشن کمیشن پہ حملہ کرے، عدالت پہ دھاوا بول دے۔ جب چاہے الیکشن ہو جائے، جو چاہے فیصلے آئیں ۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سابقہ وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے نے آئینی بحران پیدا کردیا ہے۔ آئین میں واضح ہے کہ 90 دن کے اندر الیکشن ہوں گے اب یہ سپریم کورٹ کا امتحان ہے کہ وہ بہروپیوں کی غیرآئینی، غیرقانونی حکومت کوچلنے دیتی ہے یا پھران پرآرٹیکل6لگاتی ہے ۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے انتخابات اکتوبر تک ملتوی کر کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ آج ہر شخص کو عدلیہ اور وکلا ء کے ساتھ اس امید کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے کہ وہ آئین کی حفاظت کریں گے کیونکہ اگر آج (الیکشن کمیشن کے فیصلے کو) مان لیا جائے تو یہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا خاتمہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے اپنی 2 صوبائی اسمبلیوں کو اس امید کے ساتھ تحلیل کر دیا تھا کہ انتخابات 90 دنوں میں ہوں گے جیسا کہ ہمارے آئین میں واضح ہے، ہم نے یہ کارروائی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاشسٹوں کے ایک گروپ کو دہشت گردی کا راج مسلط کرنے کی اجازت دینے کے لیے نہیں کی۔الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کر دیے کہ حالات سازگار نہیں،30 اپریل کا انتخابی شیڈول بھی واپس لے لیا۔ اب صورت ِ حال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر کو ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے حکم نامے میں کہا ہم نے آئین کے تحت حاصل اختیارات کے انتخابی شیڈول واپس لیا اور نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔ اس وقت فی پولنگ اسٹیشن اوسطاً صرف ایک سیکیورٹی اہلکار دستیاب ہے جب کہ پولیس اہلکاروں کی بڑے پیمانے پر کمی اور’ ’اسٹیٹک فورس‘‘ کے طور پر فوجی اہلکاروں کی عدم فراہمی کی وجہ سے الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس صورتحال میں الیکشن کمیشن انتخابی مواد، پولنگ عملے، ووٹرز اور امیدواروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے متبادل انتظامات کرنے سے قاصر ہے، صرف فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے ہی یہ کمی پوری ہوسکتی ہے، وزارت داخلہ نے کہاکہ سول،آرمڈ فورسز اسٹیٹک ڈیوٹی کیلئے دستیاب نہیں ہوں گی، وزارت داخلہ کے مطابق فوج سرحدوں، اندرونی سکیورٹی، اہم تنصیبات کے تحفظ، غیرملکیوں کی سکیورٹی پر مامور ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ سیاسی رہنما دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پرہیں، سیاسی رہنماؤں کو الیکشن مہم میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کے مطابق ملک میں مالی معاشی بحران ہے، آئی ایم ایف کی شرائط ہیں، حکومت کے لئے کے پی، پنجاب اسمبلی انتخابات کیلئے فنڈ جاری کرنا مشکل ہوگا، حکومت کے لئے قومی اسمبلی، سندھ، بلوچستان کے انتخابات کیلئے فنڈ جاری کرنا مشکل ہوگا، خراب معاشی صورت حال کے باعث فنڈ فراہمی مشکل ہوگی۔ وزارت خزانہ نے بھی ملک میں غیر معمولی معاشی بحران کی وجہ سے فنڈز جاری کرنے میں ناکامی کا اظہار کیا۔ حکم نامے میں نشاندہی کی گئی کہ الیکشن کمیشن کی کوششوں کے باوجود ایگزیکٹو اتھارٹیز، وفاقی اور صوبائی حکومتیں پنجاب میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں انتخابی ادارے کے ساتھ تعاون کرنے کے قابل نہیں تھیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وفاقی وزارتوں کی بریفنگ کے بعد الیکشن کمیشن نے 20، 21 اور 22 مارچ کو پنجاب کے انتخابات کے معاملے پر تفصیلی غور کے لیے اہم اجلاس بلائے،بیان میں کہا گیاہے کہ پیش کی گئی رپورٹس، بریفنگ اور مواد پر غور کرنے کے بعد الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچا کہ اس تمام صورتحال میں انتخابات کا شفاف، منصفانہ اور آئین و قانون کے مطابق انعقاد ممکن نہیں ہے۔ اس سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاتھا کہ شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو مداخلت کرینگے، سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیوٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے۔ آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیوٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر، درگزر سے کام لیکر آئینی ادارے کا تحفظ کرینگے، الیکشن کمیشن نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیارنہ دے، تمام جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے ، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے تحفظ فراہم کرینگے، جمہوری عمل شفاف ہونا چاہئے۔
موجودہ سیاسی بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے آئینی امور کے ماہر چودھری اعتزاز احسن نے کہاہے کہ مجھے لگتاہے یہ معاملہ پھر عدالت میں جائے گا کیونکہ آئینی طور پر الیکشن کمیشن90یوم میں انتخابات کروانے کا پابند ہے ایسا نہ کرنے والوںپر آرٹیکل سکس لگ سکتاہے۔ محب وطن شہریوںکا خیال ہے کہ بہرحال اب حالات ایک نئی نہج پر پہنچ چکے ہیں ۔ اس لیے ملک میں انارکی پھیلنے کے بھی شدید خطرات ہیں۔ اس لئے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن کو حالات کی سنگین کااحساس کرناہوگا ملک کسی اور بحران یا المیہ کا متحمل نہیں ہوسکتا ماضی میں بھی مشرقی پاکستان کے شہریوں کے حقوق تسلیم نہیں کیے گئے تھے آج بھی کچھ لوگ ہر قیمت پر اقتدار میں رہنے کی خواہش میں آئین،قانون،اخلاقیات اورووٹ کی حرمت کو پامال کرنا چاہتے ہیں جوکسی طوربھی مناسب نہیں۔
٭٭٭