وجود

... loading ...

وجود

پنجاب ثقافت دیہاڑ

منگل 14 مارچ 2023 پنجاب ثقافت دیہاڑ

ڈاکٹر جمشید نظر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجابی لوک کہانی ”ہیر رانجھا” آج بھی نوجوانوں کی دلوں میں دھڑکن کی طرح بستی ہے جب رانجھا اپنی بانسری کے ذریعے محبت کے سُر چھیڑتا تھا تو ہیر دیوانہ وار اس کے پاس پہنچ جاتی تھی۔ اسی لیے اکثر آج بھی نوجوان پارکوں اور رومانٹک مقامات پر بانسری بجاتے نظر آتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ ان کی بانسری کے سرُ سن کر ان کی ہیر ایک دن ضرور ان تک پہنچ جائے گی۔پنجاب کی سرزمین صرف عشق و محبت کی داستانوں سے ہی بھری ہوئی نہیں بلکہ یہاں غیرت مندوں اور بہادروں کی بھی ایسی لازوال داستانیں ہیں جو آج بھی پنجاب کی پہچان ہیں۔مہمان نوازی،پیار اور محبت سے بھری پنجاب کی سرزمین کی ثقافت کا شماردنیا کی بہترین ثقافت میں ہوتا ہے۔نئی نسل وقت کے ساتھ ساتھ پنجاب کی اصل ثقافت سے دور ہوتی جارہی تھی اسی لیے 14مارچ کو پنجاب کی ثقافت کا دن منانے کا فیصلہ کیا گیااور پاکستان میں پہلی مرتبہ سن2021میںسرکاری سطح پر پنجاب کا ثقافتی دن منایا گیا۔اس سال پنجاب کا ثقافتی دن بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا جارہا ہے جس کا موضوع ہے ”پنجاب ثقافت دیہاڑ”۔ اس دن کی مناسبت سے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔الحمراء آرٹس کونسل کے زیر اہتمام ”پنجاب ثقافت دیہاڑ” کے حوالے سے بہت سے پروگراموں کا اہتمام کیا گیا ہے جن میں ڈھول پرفارمنس، اونٹ ڈانس، گھڑ ڈانس،بانسری ، جورتی شہنائی پرفارمنس،پنجاب ویلج،ہیر گائیکی،ماہیے ٹپے بولیاں،بھنگڑا پرفارمنس،صوفی رقص اورپنجاب کرافٹ بازار شامل ہیں۔اس موقع پر معروف گلوکار فضل جٹ ، عارف لوہار،سائیں ظہور،شاہد لوہار،جمیل لوہار،صائمہ جہاںا ور دیگر آرٹسٹ بھی اپنے فن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پنجاب دنیا کا قدیم ترین خطہ بھی کہلاتاہے، لاکھوں سال قبل پتھر کے زمانہ میں بھی یہاںا نسان زندگی بسر کرتے تھے،ان کے پاس پتھر کے اوزار تھے جن سے وہ شکار کیا کرتے تھے۔پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔آریاقوم اپنا آبائی وطن ترک کرکے نئے وطن کی تلاش میں نکلے تو پنجاب میں آگئے جس کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ پنجاب میں تاریخی دور
کا آغاز آریاؤں کی آمد کے بعد سے ہواتھا۔آریاؤں نے پنجاب میں قیام کے دوران ایک کتاب تصنیف کی کی جس کانام ”رِگ وید” ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ کریں تو اس میں پنجاب کا ذکر ”سپت سندھو” کے نام سے آیا ہے۔سپت کے معنی سات اور سندھو کے معنی دریا ہیں ۔ اسی لیے مسلمانوں کی آمد سے قبل پنجاب کو ” سپت سندھو”یعنی سات دریاوں کی سرزمین کہا جاتا تھا۔ اس وقت پنجاب کا علاقہ بیاس سے غزنی کی دیواروں تک پھیلا ہوا تھا۔ جب دریائے سندھ اور اٹک کے علاقہ اس سے علیحدہ ہوئے تو اس کا نام ”پنج ند” میں تبدیل ہوگیا۔”پنج ند” فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے مطابق” پنج ”کا مطلب ”پانچ” اور” ند” کا مطلب ”دریا” یعنی ”پانچ دریاوں” کی سرزمین۔مہا بھارت کے قصہ کہانیوں میں پنجاب کا ذکر ”پنج ند” یعنی پانچ ندیوں کے نام سے کیا گیا ہے۔مسلمانوں نے جب کابل کے راستے اس سرزمین پر قدم رکھا تو اس کا نام ”پنج ند” کی بجائے ”پنجاب” رکھ دیا ۔پنجاب پنجند کا فارسی ترجمہ ہے۔چودھویں صدی میں مسلمان سیاح ابن بطوطہ یہاں سیر کرنے کے لیے آئے تو اپنی تحریروں میں پنجاب کا ذکر کیا۔سولہویں صدی میں شیر شاہ سوری کے عہد میں پنجاب کا لفظ وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ مغل بادشاہ جلال الدین اکبرکے عہد کی مستنددستاویزی کتاب ”آئین اکبری”اورمغل بادشاہ نور الدین جہانگیرکی فارسی زبان میں تصنیف”تزک جہانگیری” میں پنجاب کا ذکر ملتا ہے۔ یونانیوں کے عہد میں پنجاب کو ”پنیٹاپوٹامیہ” کہا جاتا تھا، جس کا مطلب بھی پانچ دریاوں کی سرزمین ہے۔پنجاب کی قدیم ترین تہذیب ”سواں تہذیب” کہلاتی ہے جبکہ پنجاب میں واقع ہڑپہ کا شمار بھی دنیا کی قدیم ترین تہذیب میں ہوتا ہے۔پنجاب کی ثقافت اور اصل پہچان کو زندہ رکھنے کے لیے ثقافتی دن کے علاوہ سرکاری سطح پر انٹرنیشنل پنجابی ادبی کانفرنس کا انعقادبھی ہونا چاہئے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر