وجود

... loading ...

وجود

قرآن پاک ، ایک مسلسل معجزہ

منگل 14 مارچ 2023 قرآن پاک ، ایک مسلسل معجزہ

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلامو فوبیا ایک ذہنی اختراع ہے، نفسیاتی بیماری ہے، مسلمانوں سے نفرت کرنے، تعصب برتنے کا نام ہے۔ اسلامو فوبیا مغرب میں جس طرح پھیلتا دکھائی دے رہا ہے، اس پر پوری سنجیدگی ، تندہی اور وسیع تر انداز میں جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ ز ہر پھیلتا رہا توسب سے زیادہ مغربی معاشروں کے لیے خطرہ پیدا کردے گا۔ ممتاز اسکالر و دانشور پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے سیرت النبیۖ کے موضوع پرخطاب میں بتایا کہ دور حاضر میں اسلامو فوبیا کے نام سے جو شر پھیلایا جا رہا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ جب سے اللہ کا دین آیا ہے بہت سی قوتیں جنہیں اللہ کا دین قبول نہیں انہوں نے ہر صورت دین حق سے دشمنی کرنی ہے۔ یہ اسلامو فوبیا ہے۔ موجودہ دور میں اسلام کے خلاف اسلامو فوبیا کے نام پر یہود و نصاریٰ کی سازشیں جاری ہیں ۔ قرآن پاک میں واضح طور پر اللہ نے فرمایا کہ اے محمدۖ یہ (مشرکین) چاہتے ہیں کہ آپۖ اپنا مؤقف کسی حد تک چھوڑ دیں تو یہ بھی آپ ۖکے ساتھ نرم رویہ رکھیں گے۔ مشرکین مکہ نے آپۖ سے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے عزیز ہیں، ہم ایک ہی شہر کے رہنے والے ہیں۔ کیوں ہم آپس میں لڑیں۔ ہم ایک مشترکہ لائحہ عمل تجویز کر لیں جس سے ہم دونوں کا فائدہ ہو جائے۔ تو انہوں نے کہا کہ محمدۖ ایک دن ہم آپ ۖ کے خدا کی پوجا کریں گے اور ایک دن آپۖ ہمارے بتوں کی پوجا کر لیا کریں۔جس پر یہ وحی اتاری گئی۔
اسلام کے دشمنوں کی یہ حکمت عملی آج تک کام کر رہی ہے۔ مثلاً پچھلے دنوں بہت سے غیر مسلموں نے یہ کہا کہ قرآن بہت اچھی کتاب ہے۔ اس میں زندگی گزارنے کے بہت احسن طریقے ہیں بس ہماری ایک شکایت ہے کہ اس میں سے جہاد کی آیات نکال دی جائیں۔ پھر قرآن ہمیں بھی قابل قبول ہے۔
ڈاکٹر صاحب کا کہناتھا کہ1990 کی دہائی کے شروع میں جب روس ٹوٹا تو مغرب کو اپنی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ایک نیادشمن درکار تھا۔ اپنے لوگوں کو متحد رکھنے کے لیے ۔ اس میں یہودیوں نے بڑا بنیادی کردار اد ا کیا۔ انہوں نے یورپ کو یقین دلایا کہ آئندہ جمہوریت کا دشمن اسلام ہے۔ 1992 اکتوبر میں نیویارکر میں ایک ٹائٹل ا سٹوری چھپی یہودی برناڈ لیوس کی۔جو بہت بڑا یہودی اسکالر تھا ۔ اس نے آرٹیکل میں لکھا کہ محمد ۖ کے پوری زندگی میں دو ہی رول تھے۔ ایک مکی اور ایک مدنی،انہوں نے مکی زندگی میں (آپ ۖ مکہ کی اس وقت کی حکومت کے باغی تھے) نہ تو اہل مکہ کا مذہب اپنایا۔ نہ ان کی طرح بود و باش اختیار کی۔نہ ان کی ثقافت و مشاغل اختیار کیے۔ دوسرا رول مدینہ کا تھا جہاں وہ حاکم اعلیٰ تھے۔ سپہ سالار بھی تھے۔ ریاست کے سربراہ بھی تھے۔ چیف جسٹس بھی تھے۔ اس کے آرٹیکل کے بعد بہت سے غیر مسلموں نے اسلام مخالف کتابیں تحریر کیں۔پھر یہ سلسلہ شروع ہو گیا۔ مغرب میں ہا ہا کار مچ گئی کہ کہیں 58 مسلم ریاستیں آپس میں نہ مل جائیں ۔ اس لئے اسلامی ریاستوں پر اپنے پروردہ حکمران تعینات کیے گئے اور ان سے اپنے مطلب کے کام نکلوائے گئے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری بہت سی کتابوں کے خالق ہیں مگر ان کی کتاب: The Holy Quran.A Continuous Miracle جسے بزم اقبال لاہور نے شائع کیا، بہت شاندار کاوش ہے۔ اس کا اردو ترجمہ بھی(قرآن ایک مسلسل معجزہ)کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید اللہ کے تبارک کی طرف سے حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر نازل کی گئی وہ کتاب ہے جس پر چودہ صدیوں سے مفسرین قرآن نے اتنا کچھ لکھا لیکن پھر بھی قرآن مجید کا حق ادا نہیں کر سکے۔ قران مجید حضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر نازل کیے گئے معجزات میں سے ایک ایسا معجزہ ہے جو کہ قیامت تک کے لیے محفوظ کردیا گیا۔ قرآن مجید بطور ایک معجزہ کے موضوع پر پرفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری صاحب کی یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے ایک شاندار کتاب ہے۔
ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں قرآن پاک کو مسلسل معجزہ اسلئے قرار دیتا ہوں کہ دنیا کی جتنی بھی زبانیں ہیں وہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی افادیت اور معنی بدل لیتی ہیں مگر 1400 سال سے زیادہ عرصہ گزرنے پر بھی آج بھی ایک لفظ کا بھی معنی تبدیل نہیں ہوا تو یہ معجزہ ہی ہے۔ قرآن پاک ساڑھے 14 سو سال پہلے بھی ایک معجزہ تھا آج بھی معجزہ ہے اور رہتی دنیا تک ایک معجزہ ہی رہے گا قرآن حکیم بلاشبہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اسلامی تہذیب ہی قرآن پاک سے پھوٹتی ہے۔ رب حکمی کی وجہ سے اور قرآن پاک اور حضور پاک کی شان و شوکت اور عظمت و بزرگی کے باعث مغرب کو آج تک اس حوالے سے مایوسی ہوئی ہے اور آئندہ بھی مایوسی ہوگی۔ قرآن حکیم امت مسلمہ کا مرکز ہے اور ہمیں اپنی نئی نسل کو اس کی اہمیت سے روشناس کروانا چاہئے۔
ڈاکٹر صاحب نے فلاسفی میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے کیا اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے عربی کیا اور پھر جامعہ اْمّ القری مکتہ المکرمہ سے پی ایچ ڈی کا ابتدائی مرحلہ مکمل کیا اور باقاعدہ طالب علم کی حیثیت سے گلاسگو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹر صاحب نے پاکستان میں تدریسی فرائض بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور پنجاب یونیورسٹی لاہور میں انجام دیے۔ پنجاب یونیورسٹی نے ڈاکٹر صاحب کی عربی و اسلامیات کے لیے بے بہا خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ممتاز پروفیسر ہونے کا اعزاز دیا اور انہیں 22ویں گریڈ میں ترقی دی۔
ڈاکٹر محمد اکرام چودھری 2007ء میں یونیورسٹی آف سرگودھا کے وائس چانسلر مقرر ہوئے جہاں انہوں نے آٹھ برس کے عرصے ایک لاجواب تعلیمی انقلاب برپا کر دیا۔انہوںنے چند سالوں میں یونیورسٹی میں محیرالعقول کارنامے انجام دیے۔ جب انہوں نے یونیورسٹی کو جائن کیا تو یہاں محض چند ہزار طلبہ و طالبات تھے مگر جب وہ یونیورسٹی سے رخصت ہوئے تو طلبہ و طالبات کی تعداد مرکزی کیمپس میں 28ہزار اور سب کیمپس میانوالی و بھکر میں چھ سات ہزار تھی۔ ڈاکٹر صاحب کا سلوگن تھا کہ فیس کی استطاعت نہ رکھنے کی بنا پر کوئی طالب علم اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے گا۔ اگر یونیورسٹی کے بجٹ میں گنجائش نہ ہوتی تو وہ ذاتی ذرائع سے فیسوں کا انتظام کر لیا کرتے۔ انہوں نے سنڈیکیٹ کے مشورے سے تمام یتیم بچوں کی فیس معاف کر رکھی تھی۔ اسی طرح حفظ قرآن کی حوصلہ افزائی کے لیے انہوں نے حفاظ طلبہ و طالبات کو بھی فیس کی ادائیگی سے استثنیٰ دے رکھا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر