... loading ...
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ تخفیف اسلحہ کا عالمی دن منانے سے کشمیریوں کو کوئی امید نہیں ہے۔ بھارت عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبات کو نظر انداز کرنے کیلئے آسان بہانے بناتا رہتا ہے لیکن کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو نظر انداز کر رہا ہے۔ کشمیریوں کی خودمختاری اور حق خود ارادیت کے سوال کو حل کرنے سے انکار کا دہائیوں پرانا مسئلہ نہ صرف کشمیریوں میں گہری بے چینی کا باعث بنا ہے بلکہ اس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان دو جنگیں بھی ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ سب سے بڑا تحفہ ہو گا جو ہم آنے والی نسلوں کو دے سکتے ہیں۔اس اہم دن پر آئیے ہم جوہری خطرے کو ناکارہ بنانے اور امن کے اپنے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کے بارے میں ایک نیا اتفاق رائے قائم کرنے کا عہد کریں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور عالمی امن میں دلچسپی رکھنے والے یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کشمیر واحد بین الاقوامی تنازع ہے جو دو حریف ممالک بھارت اور پاکستان کو ایٹمی تباہی کے دہانے پر لا سکتا ہے۔ کشمیر زمین پر سب سے خطرناک جگہ ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے غیر قانونی طو ر پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ نظر بندوں کی جہنم نما بھارتی جیلوں سے رہائی کے لیے کردار ادا کریں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر معیاری غذا اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثرنظر بند مختلف امراض کا شکار ہو چکے ہیں نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نظر بندوں کو بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ضلع بارہمولہ کے علاقے پٹن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں لوگوں نے بجلی کے نئے میٹروں کی تنصیب کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے انتہائی تیز رفتار میٹروں کی تنصیب کا عمل فوری پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ مشتعل لوگوں نے سرینگر بارہمولہ شاہراہ بلاک کر دی جسکی وجہ سے ٹریفک کی آمدورفت کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔جموں خطہ کے ضلع ڈوڈہ میں نامعلوم افراد نے ایک سرکاری استاد شبیر احمد کو آدھی رات کے وقت ایک عمارت کی تیسری منزل سے نیچے پھنک کر قتل کردیا۔علاقے کے لوگوں نے ہولناک واقعے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ استاد کے قتل کے پیچھے بھارتی فوجیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات میں تنازعہ کشمیر بھی زیر غور رہا ہے لیکن یوں لگتا ہے کہ بھارتی حکومت مسئلہ کشمیر حل کرنے میں سنجیدہ نہیں بلکہ وہ طول دیکر مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے تحریک آزادی کو کچلنا چاہتی ہے۔ بھارتی حکومت کی یہ بھول اور خود فریبی ہے کہ وہ کشمیر میں حریت پسندوں کی جدوجہد آزادی کو دبا سکتی ہے۔ کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے سروں پر کفن باندھ کر نکلے ہیں اور وہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ آزادی کی منزل پر نہیں پہنچ جاتے۔
پاکستان اور کشمیر کے عوام مسئلہ کشمیر کے کسی ایسے حل پر آمادہ نہیں ہوں گے جس کے رو سے انہیں اپنی قسمت کا خود فیصلہ کرنے کا حق نہیں ملتا۔ اس وقت کشمیریوں کی نمائندہ قیادت کو کشمیر پر مذاکرات میں شامل کیا جائے۔ کشمیریوں کی مرضی کے خلاف پاکستان اور بھارت تنازعہ کشمیر کا کوئی حل نہیں نکال سکتے۔ کشمیری عوام اس تنازعہ کے بڑے اہم فریق ہیں اس لیے بھارت کو چاہیے کہ وہ بلاتاخیر کشمیریوں کو بھی مذاکرات میں شامل کرے تاکہ مسئلہ کشمیر کا پر امن تصفیہ ہو سکے۔ اس کے بغیر نہ تو جنوبی ایشیاء میں امن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی جنوبی ایشیاء میں کسی ایٹمی جنگ کا خطرہ ٹالا جا سکتا ہے۔ اس لیے بھارتی حکومت کشمیر پر اپنی پرانی پالیسی ترک کر کے زمینی حقائق کا ادراک کرے اور کشمیری قیادت کو مذاکرات میں شامل کر کے سنجیدگی کے ساتھ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل تلاش کرے جو تینوں فریقوں کیلئے قابل قبول ہو۔
یکم جنوری 1949ء کی جنگ بندی کے بعد کشمیری ظلم کی جس طویل رات سے گزر کر یہاں تک پہنچے ہیں اس نے ہر ایک کشمیری کو یہ بات سمجھا دی ہے کہ آزادی خیرات میں نہیں ملتی۔ اس کیلئے جدو جہد کرنا پڑتی ہے۔ قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ لاشے اٹھانے پڑتے ہیں۔ دشمن کی قوت کو اپنے مقابلے میں ہیچ ثابت کرنا پڑتا ہے۔ تب جا کر ریاست جموںو کشمیر میں آزادی کی کرنوں کے مدہم سائے ابھرنے لگے ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر کوئی بڑا علاقہ نہیں، گنجان آباد بھی نہیں، بظاہر آزادی کیلئے ہتھیار اٹھانے والوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں مگر ان کے مقابل بھارت کی آٹھ لاکھ فوج ہیچ ثابت ہوئی ہے۔ جہاں تک مکمل فتح کا تعلق ہے تو وہ آزادی کا دوسرا نام ہے اور جب تک کشمیر کی سر زمین پر بھارت کا ایک سپاہی بھی موجود ہے، کشمیری آزاد نہیں ہو سکتے۔ اس لیے بھارتی فوج کو ہیچ ثابت کرنا صرف ایک محاذ پر کامیابی ہے اور اس مقام پر کھڑے ہو کر ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ بھارت نے کشمیر میں بڑے مضبوط پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ وہ ایک طاقتور ملک ہے اس کے پنجے اکھاڑنے، اس کی طاقت کا گھمنڈ توڑنے کیلئے کشمیریوں کو ابھی کئی صحراؤں سے گزرنا ہے۔
٭٭٭