وجود

... loading ...

وجود

ساتویں خانہ و مردم شماری کامیاب بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے

جمعه 03 مارچ 2023 ساتویں خانہ و مردم شماری کامیاب بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے

راؤ محمد شاہد اقبال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری کروانے کا فیصلہ صرف اِس لیے کیا گیا ہے کہ ماضی میں روایتی طریقے سے ہونے والی ہر مردم شماری کے نتائج پر معاشرہ کے مختلف طبقات کی جانب سے سنگین نوعیت کے اعتراضات عائد کردیے جاتے تھے۔ خاص طور پر بعض سیاسی اور لسانی جماعتوں کی جانب سے مردم شماری کرنے والے شمار کنندگان پر یہ الزامات لگائے جاتے تھے کہ وہ مختلف علاقوں میں آبادی کی تعداد میں ہیر پھیر کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ لہٰذا، حکومت نے دنیا بھر میں مردم شماری کروانے کا سب سے مؤثر اور غیر متنازع ”ڈیجیٹل مردم شماری ” کروانے کا فیصلہ کیا ۔ مگر افسوس ابھی ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہوئے چند دن بھی مشکل سے نہیں گزرے ہیں کہ بعض حلقوں کی جانب ابھی سے ڈیجیٹل مردم شماری پر پیشگی اعتراضات عائد کیے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور کئی عاقبت نااندیش لوگوں نے تو ڈیجیٹل قومی مردم شماری کو رکوانے کے لیے عدالت میں درخواستیں بھی دائر کرنا شروع کردی ہیں ۔ جبکہ سندھ گریجوئٹس ایسوسی ایشن نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے نام ڈیجیٹل قومی مردم شماری 2023 پر اعتراضات پر مبنی ایک اپیل بھی قومی اخبارات میں شائع کروائی ہے ۔جس میں اُن سے ڈیجیٹل مردم شماری کو فوری طور پر رکوانے کی استدعا کی گئی ہے۔
جہاں تک سندھ گریجوئٹس ایسوسی ایشن کے ڈیجیٹل قومی مردم شماری پر اُٹھائے جانے والے اعتراضات اور تحفظات کا تعلق ہے تو یقینا اُنہیں نہ صرف حکومت وقت کو توجہ کے ساتھ سننا چاہیے بلکہ اُن کے جو بھی تحفظات بالکل جائز اور درست معلوم ہوں اُنہیں فوری طور پر دُور بھی کرنا چاہیے ۔ مثال کے طور پر سندھ گریجویٹس ایسوی ایشن کو ایک یہ اعتراض ہے کہ گزشتہ برس کے سیلاب کے باعث بے شمار مکانات اور گھر تباہ و برباد ہوگئے اور اُن کے مکین اپنے علاقوں سے در بدر ہیں ۔ اُن کا مذکورہ ڈیجیٹل مردم شماری کس طریقہ کار کے تحت انداراج کیا جائے گا؟ بلاشبہ یہ ایک ایسا توجہ طلب سوال اور مسئلہ ہے جس کا تسلی بخش جواب معترضین کو ضرور ملنا چاہیے۔مگر سندھ گریجویٹس نے ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے جو کئی اعتراضات کیے ہیں ،اُن کا کوئی سر پیر ٹھیک سے سمجھ نہیں آتا ۔جیسے مقررہ مدت سے پہلے یعنی دس سال سے پہلی نئی مردم شماری نہیں ہونی چاہیے ۔ بھئی اِس شرط پر عمل تو صرف اُسی صورت میںممکن ہو سکتا تھا کہ جب پرانی مردم شماری کے نتائج کو پوری قوم کی جانب سے تسلیم کرلیا جاتا۔ جب پچھلی مردم شماری کے نتائج ہی متنازع ہیں تو پھر اُنہیں درست کرنے کے لیے حکومت کبھی بھی مردم شماری کروانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔جبکہ سندھ گریجویٹس ایسوی ایشن کا یہ اعتراض بھی زیادہ وزن نہیں رکھتا کہ چونکہ صرف 57 فیصد پاکستانیوں کے پاس موبائل فون کی سہولت موجود ہے ۔لہٰذا،حکومت کو ڈیجیٹل مردم شماری نہیں کروانا چاہیے تھی۔ یہ اعتراض کرنا فقط اُس وقت درست ہوتا جب ڈیجیٹل خود شماری کا اندراج حکومت کی جانب سے ہر فرد کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہوتا،یا پھر حکومت کی جانب سے تربیت یافتہ شمارکنندہ گھر گھر جاکر قومی مردم شماری کے لیے اعداد وشمار جمع نہیں کررہے ہوتے ۔ یا درہے کہ آن لائن خود شماری آپشنل ہے اور جو لوگ بھی یہ سہولت استعمال نہ کرنا چاہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ کیونکہ ادارہ شماریات کے تربیت یافتہ ہزاروں شمار کنندگان یکم مارچ سے یکم اپریل تک گھر گھر جا کر نہ صرف مردم شماری کے کوائف جمع کریں گے بلکہ آن لائن طریقہ کار کے تحت سسٹم میں جمع کردہ کوائف کی تصدیق بھی کریں گے۔ یعنی آن لائن خود شماری کے ذریعے غلط اعدادوشمار مہیا کرنا اِس لیے ناممکن ہوگا کہ شمار کنندگان ہر شخص کے کوائف کی گھر گھر جا کر اچھی طرح سے تصدیق بھی کریں گے۔ ہماری ناقص رائے یہ ہے کہ چونکہ ڈیجیٹل قومی مردم شماری کا آغاز ہوچکا ہے ۔لہٰذا، ضرورت اِس امر کی ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقات گھر گھر آنے والے شمارکنندگان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اور اپنی اپنی سطح پر عام لوگوں کوڈیجیٹل قومی مردم شماری میں شرکت کے لیے بھرپور آگہی فراہم کریں ۔ تاکہ ملک بھر میں جاری قومی مردم شماری کے نتائج کے حوالے سے جن خدشات کا پیشگی اظہار کیا جارہا ہے ، وہ یکسر غلط ثابت ہوسکیں ۔ ویسے بھی ڈیجیٹل مردم شماری کا سارا عمل مکمل ہوئے بغیر اُس کے متوقع نتائج کے حوالے سے بھانت بھانت کے پیشگی تحفظات کا اظہار کرنا کوئی مناسب طرز عمل نہیں ہے ۔دراصل کسی بھی جاری عمل یا سرگرمی کے دوران اُس کے سارے طریقہ کار پر اعتراضات اُٹھانے سے عام لوگوں کے ذہنوں میںاُس سارے عمل کے حوالے سے سنگین نوعیت کے شکوک و شبہات پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے خدانخواستہ، قومی مردم شماری کرنے والے شمار کنندگان کو بعض علاقوں میں غیر متوقع خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑسکتاہے۔
یقینا کسی بھی انسانی سرگرمی کو غلطیوں سے مکمل طور پر پاک اور مبرا قرار نہیں دیاجاسکتاہے۔ اِس لیے حالیہ جاری قومی خانہ مردم شماری کی سرگرمی مکمل ہونے کے بعد جو بھی تکنیکی یا انتظامی نوعیت کے نقائص سامنے آتے ہیں ۔اُنہیں اگلی بار ہونے والی قومی خانہ و مردم شماری میں دورکرکے درست اور ٹھیک کر لینا چاہیے ۔واضح رہے کہ کسی بھی انسانی معاشرہ میں کاملیت کا عمل بتدریج روبہ عمل ہوتا ہے اور صرف ایک بٹن دبا کر سب کچھ چند سیکنڈوں میں درست کرلینا کسی بھی حکومت کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ ہم تسلیم کریں یا نہ کریں مگر سچ یہ ہی ہے کہ وفاقی ادارہ شماریات اور نادرا نے باہمی اشتراک سے ملک بھر میں پہلی بار ڈیجیٹل قومی و خانہ مردم شماری کا انعقاد یقینی بنا کر ملکی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے ۔جس کی من حیث القوم ہم سب کو خوب ستائش کرنی چاہیے اور اُمید رکھنی چاہیے ۔ مذکورہ مردم شماری کے نتائج ماضی میں ہونے والی تمام خانہ و مردم شماری سے زیادہ بہتر اور معاشرے کے تمام طبقات کے لیے یکساں قابل قبول ہوں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر