وجود

... loading ...

وجود

کشمیریوں کی جدوجہد ختم کرنے کا بھارتی دعویٰ

جمعرات 02 مارچ 2023 کشمیریوں کی جدوجہد ختم کرنے کا بھارتی دعویٰ

ریاض احمد چودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت سے سوال کیا ہے کہ اگر کشمیر کا تنازع ختم ہوچکا ہے تو پھر ہزاروں کشمیری غیر قانونی طورپر بھارت کی جیلوں میں کیوں قید ہیں۔جب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے ، وہ سب کچھ بلڈوز کرنا چاہتی ہے۔ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت ،خفیہ ایجنسیوں اور آئین کو ہتھیار بنانا چاہتی ہے۔
اگست 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی ہے۔ جس طرح جموں وکشمیر کے ساتھ سلوک کیا گیا،اسکی خصوصی حیثیت کومنسوخ کیا گیا اور مختلف کالے قوانین نافذ کیے گئے، اورکشمیریوں کوانکی زمینوں، ملازمتوں، معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل کولوٹا گیا وہ افسوسناک ہے۔ مودی حکومت اب کشمیریوں کے بے گھرکرنے پر تلی ہوئی ہے۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ”پہلے کشمیریوں کو دہشت گرد کہا جاتا تھا، پھر منشیات کے عادی اور اب انہیں اپنی ہی زمینوں پر قابض قابض قراردیاجارہا ہے۔ لوگ زمینوں سے بے دخلی کے خلاف عدالت میں جا سکتے ہیں لیکن عدالتوں میں انصاف کیسے ہوتا ہے سب جانتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہندوستان کے چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدالتیں خوفزدہ ہیں۔ کشمیریوں سے انکی زمینیں اور گھر چھیننے سے شدید خوف پایا جاتا ہے۔ بی جے پی کشمیریوں کی منفردشناخت کو مٹانا چاہتی ہے۔بی جی پی کا واحد مقصد ہے، وہ جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتی ہے ، اسی لیے کشمیریوں سے انکی زمینیں اور ملازمتیں چھینی جارہی ہیں۔ آبادی کے تناسب کوبگاڑنے کیلئے غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ علاقے میں آباد کیاجارہا ہے اور انہیں ووٹر لسٹوں میں بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے۔
بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں عارضی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو نام نہاد اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دے کر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔انتخابات کے لیے حتمی ووٹر فہرستوں میں جو 25نومبر کو جاری کی جائیں گی، غیر مقامی لوگوں کو کشمیر اسمبلی کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا اہل قرار دیا گیا ہے۔اس میں شبہ نہیں کہ بھارت نے 5 اگست 2019ء کو کشمیر کی متنازع حیثیت ختم ہی اس لیے کی تھی کہ اس کی آڑ میں غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ وادی میںبسا کر کشمیریوں کی آئینی حیثیت ختم کر کے انہیںبنیادی حقوق سے محروم کیا جا سکے۔پاکستان نے اس وقت بھی دنیا کو خبردار کیاتھا کہ مودی حکومت 5 اگست 2019ء کے غیر آئینی’ غیر قانونی اقدام کو ختم کرنے کے لیے دبائو ڈالا جائے۔ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہے بلکہ یہ عالمی قوانین کے بھی صریحاً خلاف ہے۔دنیا بھارت کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آج بھی خاموش ہے اور اس کا خمیازہ مقبوضہ ریاست کے اصلی باشندوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے دنیا بھر کے جمہوری ریاستیں اورانسانی حقوق کی تنظیمیں مودی حکومت کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں اوراقوام متحدہ اپنی قراردادوں کی خلاف ورزی پر بھارتی حکومت کو فوری طور پر غیر کشمیری باشندوں کے نام ووٹر لسٹوں سے خارج کرنے کا انتباہ جاری کرے تاکہ کشمیر عوام کوبھارتی استحصال سے بچایا جا سکے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے 20اضلاع میںبے دخلی کی مہم جاری ہے ۔ یہاں محکمہ مال کے حکام، پولیس اور بلڈوزر کشمیریوں کے گھر اور دیگر عمارتیں منہدم کر رہے ہیںاور غریب کشمیری سوائے احتجاج کے کچھ نہیں کر سکتے۔حقیقت یہ ہے کہ انسداد تجاوزات کی مہم دراصل مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا عمل ہے تاکہ غیر کشمیری ہندوؤں کو ووٹ اور شہریت سمیت دیگر حقوق دیکر مقبوضہ علاقے میں آباد کیاجاسکے۔ سیاسی قائدین، سماجی شخصیات، صحافیوں اور انسانی کارکنوں کے کارکنوں کے گھروں کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے۔ ان کو ڈرا دھمکا کر بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت میں ایک اور کشمیری نوجوان شہید ہو گیا۔ جنت نظیر وادی کے ضلع پلواما میں قابض بھارتی فوج نے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر کے سرچ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی۔بھارتی فوج کے اہلکار چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں میں گھس گئے، خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی جبکہ بزرگوں اور بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔اس دوران ایمبولینس کو بھی علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ موبائل فون اور نیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی، بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کرکے نوجوان کو شہید کردیا۔
کشمیر کی ہٹ دھرم بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے ماورائے عدالت قتل کو مقابلہ ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان عسکریت پسند تنظیم سے تعلق رکھتا تھا اور مسلح تھا۔اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور بھارتی فوج کے خلاف نعرے بازی کی، نوجوان کی لاش لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر