وجود

... loading ...

وجود

مودی کی شدت پسند سوچ

جمعرات 23 فروری 2023 مودی کی شدت پسند سوچ

 

فاشسٹ نریندرا مودی کی شدت پسند سوچ نے بھارتی معاشرے کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بھارتی معاشرے میں انتہا پسندانہ سوچ کے فروغ کے باعث ہندوتوا کے پیروکاروں نے اپنے ملک کے بانی مہاتما گاندھی کے قاتل تک کو ہیرو بنا ڈالا ہے۔ گاندھی کے قاتل گوڈسے کی قتل و غارت پر مبنی سوچ بھارتی معاشرے میں پروان چڑھنے لگی ہے۔حال ہی میں مدھیا پردیش کے علاقے اتارسی میں مہاسبھا کے زیر اہتمام ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں شرکاء نے مہاتما گاندھی کے قاتل نتھورام گوڈسے کی حمایت میں نعرے لگائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہندو مہاسبھا کے جنرل سکریٹری دیویندر پانڈے کا کہنا تھا کہ نتھورام گوڈسے قوم کے لیے ایک مثال ہے۔ ایسے واقعات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنے ملک کے بانی سے نفرت کرتی ہے اور اس کے قاتل کی پوجا کرتی ہے اور بھارت میں مودی راج نے خود ہی بھارت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
فسطائی نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ملک میں اقلیتوں پر آر ایس ایس کے نظریے کو مسلط کر رہی ہے اور اس کی امتیازی پالیسیوں نے بھارتی اقلیتوں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت میں ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے بیانئے نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے جبکہ ملک میں اقلیتوں کو تشددکا نشانہ بنانا اور ہراساں کرنا روز کا معمول ہے۔بھارت سیکولر ریاست کی بجائے ہندو ریاست بنتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں پر تعلیم اور روزگار کے مواقع بند ہو چکے ہیں۔ بابری مسجد کے انہدام میں انتہا پسندوں کے ساتھ حکومت کا بھی ہاتھ ہے۔گجرات میںمسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی تو ہندو انتہا پسندوں کے پس پشت گجرات حکومت تھی۔ بھارتی قانون میں ایسی شقیں ڈال دی گئی ہیں کہ کوئی اچھوت عیسائی یا مسلمان نہیں ہو سکتا۔ہندو آج سے نہیں بلکہ سالہا سال سے غیر مذاہب سے متعصب چلا آرہا ہے خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ تو اس کا تعصب عروج پرہے۔ہندوستان کے سیاستدانوں نے وہاں کے مسلمانوں کو ہمیشہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا اور مسلمانوں کو ہمیشہ نقصان پہنچایا۔ چنانچہ پہلے کانگریس نے سیکولر ازم کا نعرہ لگایا اور مسلمانوں کی ترقی کی قسمیں کھائیں۔ کبھی پنڈت نہرو پروہاں کے مسلمانوں کوفدا کیا گیا اور کبھی اندرا گاندھی کے ہاتھوں پر وہاں کے مسلمانوں کو بیعت کرنے پر مجبور کیا گیا۔
انجہانی پنڈت نہرو کے دور میں زمینداری ختم ہوئی۔ مسلمانوں کے قبضے سے ان کی زمین جائیدادجاتی رہی اور کل کا مسلمان زمیندار ہندوستان کی آزادی کے بعد وہاں کوڑیوں کا محتاج ہوگیا۔ اس کی جو بھی پونجی بچی تھی وہ وکلاء کی نذر ہو گئی لیکن انہیں بھارتی عدالتوں سے انصاف نہ ملا۔ مسلمانوں کی جائیداد کبھی کسٹوڈین کے قبضے میں گئی تو کبھی وکیل کے معاوضے کے نام پر رہن رکھی گئی۔ ایک طرف مسلمانوں کی اراضی اور جائیداد جاتی رہی تو دوسری طرف نئے زمیندار پیدا کیے گئے اور مسلمانوں کے علاوہ دوسری قومیں دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں ایکڑ اراضی پر کاشت کاری کرنے لگیں۔ایک متعصب ہندو پروین تو گاڈیہ نے کہا کہ مسلمان کو غدار کے طور پر پیش کرو۔ اس کا خون طلب کرو۔ اس کے حصول کے ذریعے کے طورپر چالبازی کو تقدیسی عطا کرو۔ مسلمانوں کو خوفزدہ کرو۔ ان کو تشدد پر اکساؤ اور مناسب موقع پر نسل کشی کا آغاز کر دو۔ بھارت کی سرزمین اور سیاست پراب ہمارا قبضہ ہے۔ یہ خالص گنگا اور جمنا کی سر زمین ہے ۔
تعلیمی لحاظ سے بھی مسلمانوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ شہروںمیں54.6 فیصد اور گاؤں 60.2 فیصد مسلمانوں نے اسکول کا کبھی منہ تک نہیں دیکھا۔ دیہی علاقوں میں صرف 0.3 فیصد مسلمان گریجویٹ ہیں جبکہ شہروںمیں 40 فیصد جدید تعلیم حاصل کرنے والوں میں گریجویٹ مسلمانوں کی تعداد 3.1 فیصد اور پوسٹ گریجویٹ کی تعداد1.3 فیصد ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے اعلان کیا ہے کہ 25 کروڑ مسلمان اگر بھارت میں رہناچاہتے ہیںتو انہیں ”وندے ماترم”کا گیت گانا ہوگا ورنہ وہ اپنا بوریا بستر یہاں سے گول کریں اور بھارت چھوڑ دیں۔ حکمرانوں کی اس دھمکی سے بھارتی سیکولر ازم کا پردہ چاک ہوگیا ہے۔ ہندو پیدا ہی مکارانہ ذہنیت کے ساتھ ہوتا ہے۔بھارت میں مسلمانوں پر روز بروز ظلم و ستم بڑھتا جا رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ خود کو زیادہ غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ مودی بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک بنانا چاہتے ہیں اور وہ بھی انتہا پسند ہندوؤ ں کا۔اس کے لیے وہ اپنے ہندو قوم پرست نظریے پر جارحانہ طریقے سے عمل پیرا ہیں۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور آسام میں لاکھوں مسلمانوں کی ملک بدری کے واقعات ، بابری مسجد کا فیصلہ اور اب متنازع بھارتی قانون ان خدشات کو تقویت دے رہا ہے کہ وزیراعظم مودی سیکولر اور اجتماعیت کے اصولوں کو نظر انداز کر کے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو ہندو قوم بنانا چاہتے ہیں ۔
مودی کے دور میں بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بھارتی اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت اقلیتوں کو ہندوتوا کے حملوں سے بچانے کے لیے آگے آنا چاہیے اور عالمی برادری کو بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار کا نوٹس لینا چاہیے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر