وجود

... loading ...

وجود

خلیفہ کے آنسو

پیر 20 فروری 2023 خلیفہ کے آنسو

غورکریں تو دل کو دھچکا سالگتاہے کہ قیامت خیز ترقی کے باوجود ہم کتنے تہی دست ہیں ،ہمارے دامن میں ماضی کی درخشاں روایات کے علاوہ کچھ بھی تونہیں ہم اپنے حال کے سامنے شرمندہ شرمندہ ہیں ، مستقبل بھی خدا نہ کرے روحانی لحاظ سے بانجھ نہ ہو جائے ہرچیزپر مادیت غالب آجائے تو معاشرے کا یہی حال ہوتاہے اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ۖ ۖچچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد نبوی کے ساتھ احاطہ میں تھا ۔سال ہاسال سے مکان کی یہی ترتیب تھی، حضورپاک ۖ کے دور ہی سے اس مکان کا پرنالہ مسجد کی طرف تھا جب بھی بارش ہوتی تو پرنالہ سے پانی گرتا جس کے چھینٹے نمازیوں پر پڑتے جس سے ان کے کپڑے بھیگ جاتے لیکن حد ِ ادب کے مارے کوئی گلہ شکوہ ہونٹوںپر نہ لاتا ۔ سردی کے موسم میں دوسرے خلیفتہ المسلمین سیدنا عمر ِ فاروق رضی اللہ عنہ نماز ادا کرنے کے لیے مسجدنبوی ۖ آئے بارش شروع ہوگئی پرنالے سے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی عدم موجودگی میںپرنالے کو اکھاڑ پھینکا ۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ گھرواپس آئے دیکھا ، ان کے مکان کا پرنالہ اتار دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کرخت لہجے میں پوچھا یہ کس کا کام ہے ؟
گھروالوںنے جواب دیا ا میر المومنین کے حکم سے پرنالہ اتاردیا گیاہے جن کا کہناتھا اس سے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے ہیں۔یہ سن کرحضورپاک ۖ کے چچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ وقتی طورپرتوخاموش ہو گئے لیکن انہوںنے قاضی کی عدالت میں خلیفہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ ان دنوں قاضی القضاء (چیف جسٹس) کا عہدہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس تھا جن کے انصاف اور عدل کاچرچا دور دور تک مشہورتھا ۔ انہوںنے عمر ِ فاروق رضی اللہ عنہ کوعدالت حاضرہونے کا حکم دے دیا مقررہ وقت پرجب امیر المومنین قاضی القضاء ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش ہوئے تو وہ اس دوران لوگوں کے مقدمات سن رہے تھے ۔قاضی صاحب کی ہدایت کے مطابق عدالتی اہلکار نے سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کو کہا آپ اپنی باری پرپیش ہوں۔ کافی انتظار کے بعد جب سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے ،ابھی انہوں نے تو بات کرنے کاارادہ ہی کیا تھا کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھاکر بات کرنے روک دیا اوربڑی متانت سے بھاری لہجے میں کہا
”بات کرنے کا پہلا حق مدعی کا ہوتاہے کہ وہ اپنا دعویٰ پیش کرے پھرقاضی نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کو اپنا مدعابیان کرنے کو کہا
مدعی نے بتایا میرے مکان کا پرنالہ شروع سے مسجد نبوی ۖکی طرف تھا، زمانہ نبوی کے بعد خلیفہ ٔ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی وہ اسی پوزیشن میںیہی رہا، لیکن اب حضرت عمر فاروق نے میرے مکان کا پرنالہ میری عدم موجودگی میں میری اجازت کے بغیر اتار دیا ہے جو انصاف کے منافی ہے ۔
چیف جسٹس ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے گہری نظروں سے فریقین کو دیکھا اورکہا ہمارے پیش ِ نظر شخصیت نہیں آپ بے فکر رہیں بخدا آپ کو انصاف ملے گا۔
قاضی نے کٹہرے میں کھڑے خلیفہ ٔدوئم سیدنا عمر ِ فاروق سے پوچھا کیا یہ سچ ہے ؟ اگرایسا ہی ہے توآپ نے ان کے گھر کا پرنالہ کیوں اتارپھینکا؟
بائیس لاکھ مربع میل کے حاکم نے قاضی کے روبرو پیشانی پرکوئی شکن لائے بغیرگہری سانس لیتے ہوئے کہا سیدنا عباس کے مکان کے پرناے کا رخ مسجد نبوی ۖ کی طرف تھا جب بارش ہوتی ہے پرنالے سے پانی بہتا ہے اور چھینٹے نمازیوں پر پڑتے ہیں جس سے نمازیوں کو پریشانی ہوتی اس لیے میں نے اسے اتار دیا۔ میرے پیش ِ نظرصرف نمازیوںکی فلاح مقصود تھی یہ میری انا کا معاملہ ہے نہ کوئی عداوت ۔ مجھے یہی مناسب لگا کہ نمازی بارش کے پانی سے محفوظ رہ سکیں۔
قاضی القضاء ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے سیدنا عباس کی طرف دیکھ کرکہا تمہارے دعوے کا کوئی گواہ بھی ہے کہ یہ پرنالہ عہد ِ نبوی سے یہاں نصب ہے؟
حضورپاک ۖ کے چچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اثبات میں سرہلایا اور کہا میں اپنے دعوے کی صداقت میں کچھ دیربعد گواہ پیش کرسکتاہوں یہ سن کرقاضی نے کچھ دیرکیلئے عدالتی کاروائی مؤخرکردی کچھ ہی دیربعد سیدنا عباس جلدی سے باہر گئے اور کچھ انصار کو لے کر آئے ،انہوں نے گواہی دی کہ سیدنا عباس سچ کہہ رہے ہیں پھر انہوں نے ماضی کو کریدتے ہوئے بتایا جس جگہ میرا مکان ہے یہاں رسول پاک ۖ نے اپنی چھڑی سے مجھے نشان لگا کر دیا اور میں نے اسی جگہ مکان بنایا پھر جب پرنالہ نصب کرنے کا وقت آیا تو رسول اللہ ۖ نے کہا چچا میرے کندھے پر کھڑے ہو کر اس جگہ پرنالہ نصب کر دیں میں نے ایساکرنے سے انکار کیا مگر بھتیجے کے اصرار پر میں نے ان کے مبارک کندھے پر کھڑے ہو کر یہاں پرنالہ نصب کیا، یہاں پرنالہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود لگوایا تھا۔ یہ سنتے ہی سیدنا عمر ِفاروق کی چیخ نکل گئی جیسے ان کے ہوش اڑ گئے ہوں اوروہ زارو قطار رونے لگے، آنسوؤں کی ساون بھادوں کے دوران انہیں پیارے نبی ۖ کا سراپا یاد آ نے لگا تو ان کی ہچکی بندھ گئی ،عہدِ نبوی کا منظر اور اللہ کے آخری نبی ۖکی قربت کی یادیں نگاہوںمیں گھوم گھوم گئیں ۔انہوں آگے بڑھ کر سیدنا عباس کا بازو تھام لیا اور کہا بخدا مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ پرنالہ رسول پاک ۖ نے خود لگوایاتھا عمرکی اتنی کیا اوقات کہ وہ نبی پاکۖ کے حکم کی سرتابی کرسکے ۔ آپ ابھی میرے ساتھ چلئے جیسے رسول پاک ۖ نے یہ پرنالہ لگوایا تھا ویسے ہی آپ لگائیں۔ پھرچشم کائنات نے ایک عجب منظر دیکھا! 22لاکھ مربع میل کا حاکم سر جھکائے کھڑا ہے، جس کا نام سن کر قیصر و کسری کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جاتا تھا ان کے دونوں ہاتھ مکان کی دیوار پرہیں جس کے ساتھ وہ ٹک کر کھڑا ہو گئے بالکل اسی طرح جیسے برسوں پہلے رسول پاک ۖ کھڑے ہوئے تھے، سیدنا عباس امیر المومنین کے اصرارپران کے کندھوں پر کھڑے ہوگئے اور دوبارہ اسی جگہ پرنالہ لگا دیا یعنی ایک سنت زندہ ہوگئی پرنالہ دوبارہ نصب ہوگیا توخلیفہ ٔدوئم نے بھیگی آنکھوں سے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کوکہا جو مجھ سے فروگذاشت ہوگئی ہے معاف کردیں۔ لللہ در گذر کریں ،یہ سن کر نبی پاک ۖ کے چچا مسکرائے اور انہیں گلے لگا لیا کچھ دنوں بعدسیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے یہ مکان مسجد نبوی کو وقف کر دیا (مسند ‘ الامام احمد بن حنبل ، 1 / 210، الحدیث رقم : 1790 سے مستعار)
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر