وجود

... loading ...

وجود

پچاس لاکھ افراد بے روزگار ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں، شوکت ترین

جمعه 06 جنوری 2023 پچاس لاکھ افراد بے روزگار ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں، شوکت ترین

پاکستان تحریک انصاف کی معاشی ٹیم نے معیشت کی بدحالی پر اپنے جاری کردہ وائٹ پیپر کے متعلق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے موقف کو اعدادوشمار کے ساتھ مسترد کردیا،سابق وزیر خزانہ و رہنما تحریک انصاف شوکت ترین نے کہا کہ تحریک انصاف کا معیشت پر وائٹ پیپر حقائق پر مبنی ہے، ملک کی 77 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی امپورٹڈ حکومت کے دور میں ہوئی،اسحاق ڈار کا وائٹ پیپر پر موقف عوام کو درپیش مسائل اور مہنگائی سے توجہ ہٹانے کہ کوشش ہے۔ جمعہ کو ایک بیان میں شوکت ترین کا کہنا تھا تحریک انصاف کے وائٹ پیپر میں بیان کردہ تفصیلات اسحاق ڈار کی حکومت کے جاری کردہ اقتصادی سروے، اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار اور آئی ایم ایف کی رپورٹس کے اصل اعداد و شمار پر مبنی ہیں،کورونا وبا کے باوجود لگاتار دو سالوں تک 6 فیصد نمو کے ساتھ معیشت کی ترقی ہماری شاندار کارکردگی کا ثبوت ہے،موجودہ معاشی صورتحال میں امپورٹڈ حکومت کی پالیسیوں نے ریکارڈ مہنگائی اور بے روزگاری کے ذریعے عوام کو تکلیف میں مبتلا کیا۔انکا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں اسحاق ڈار ایک بار پھر معیشت کو بچانے کے لیے کوئی قابل اعتماد لائحہ عمل فراہم کرنے میں ناکام رہے،ہم ان سے اخراجات میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ گزشتہ 9 ماہ میں ہونے والی تباہی کا جواب مانگتے ہیں۔انہوں نے کہا جولائی تا دسمبر 2022 کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 25 فیصد رہی جو اب تک کی سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی،مارچ تا جولائی مالی سال 2022 کے دوران تحریک انصاف حکومت کے تحت مہنگائی اوسطا 10.8 فیصد رہی۔پی ڈی ایم حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ممکنہ طور پر 4 سے 5 ملین افراد بے روزگار ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت میں ہم ہر سال اوسطا 18 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کر رہے تھے۔اسحاق ڈار اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں پر ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے روڈ میپ پیش کرنے میں بھی ناکام رہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ہاتھوں زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو کر صرف 5.8 ارب ڈالرز کی کم تعین سطح تک سکڑ چکے ہیں، اسحاق ڈار بتائیں کہ گزشتہ 9 مہینوں میں پی ڈی ایم وزرا کے بیرونی دوروں کے کیا نتائج برآمد ہوئے؟اسحاق ڈار بتائیں 3 ماہ گزرنے کے باوجود کے پی کے اور پنجاب کو سیلاب متاثرین کے لیے کیوں ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا؟حکومت کے پاس 76 رکنی کابینہ کے لیے پیسے ہیں مگر عوام کے لیے نہیں،دسمبر میں بنگلہ دیش کی برآمدات 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،پاکستان کی16.6 فیصد کم ہو کر صرف 2.3 ارب ڈالر رہ گئیں،آئی ایم ایف سٹاف رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر اور ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں کمی واقع ہوئی،انکا کہا تھااسحاق ڈار کی جماعت کے پچھلے دورِ اقتدار میں موڈیز نے جون 2018 میں پاکستانی معیشت کی آٹ لک کو منفی قرار دیا،2018 میں پاکستان کو ن لیگ کے دور میں ہی فیٹیف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا،ن لیگ کی معاشی نااہلیوں کی وجہ سے پاکستان کے “بلیک لسٹ” ہونے کے خطرات نے جنم لیا،2013 سے 2018 کے دوران ن لیگ کے دور میں مالیاتی خسارہ اپنی حدوں کو چھو رہا تھا،شوکت ترین نے کہا وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2023 میں بھی مالیاتی خسارہ 1,266 ارب روپے تک پہنچ گیا،مالیاتی خسارہ تحریک انصاف کے آخری سال کے 587 ارب کے مقابلے میں 116 فیصد تک بڑھ چکاہے،یہ خسارہ بجلی کی قیمتوں اور امپورٹڈ حکومت کی جانب سے ریکارڈ ٹیکسوں کے باوجود بڑھا ہے،دسمبر 2022 میں ایف بی آر کی وصولیوں میں ریکارڈ 220 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی،عمران خان کی حکومت میں برآمدات اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں ریکارڈ پیداوار ہوئی،زرعی شعبے نے 2005 نے بعد مالی سال 2022 میں 4.4 فیصد کی ریکارڈ ترقی کی،انہوں نے مزید کہا بڑی فصلوں کی پیداوار میں 6.6 فیصد، جبکہ بڑی صنعتوں کو 11.7 فیصد کی ریکارڈ ترقی میسر آئی،تحریک انصاف کے دورمیں برآمدات 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں،مرکزی بینک کے اندازے کے مطابق پی ڈی ایم کے زیر انتظام موجودہ سال جی ڈی پی کی شرح محض 2 فیصد رہ جائے گی،ٹیکس کے سخت اقدامات اور درآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے،مینوفیکچرنگ سیکٹر نے بھی ہاتھ کھڑے کر دئیے،مینوفیکچرنگ میں پہلے چار مہینوں میں صرف منفی2.9 فیصد پیداوار حاصل کی گئی ہے،آزاد تجزیہ کاروں کے اندازوں کے مطابق پی ڈی ایم کی ناک تلے مجموعی قومی پیداوار کی ترقی کی شرح منفی ہو گی،شوکت ترین نے مزید کہا امپورٹڈ حکومت کی منفی پالیسیوں نے عوام پر بے مثال مہنگائی کو مسلط کیا،سی پی آئی افراط زر رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں اوسطا 25.1 فیصد ہے،یہ ہماری 77 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ کی گئی ہے،اشیائے ضروریہ بشمول خوراک، توانائی کی قیمتیں گزشتہ 6 مہینوں سے 30 فیصد سے زیادہ بڑھ رہی ہیں،انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت میں صارفین کے لیے بجلی کی اوسط قیمتیں تقریبا 16 روپے فی یونٹ تھیں،اب بجلی کی قیمتیں 100 فیصد سے زائد اضافے کے ساتھ 34 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہیں،پی ڈی ایم نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا جب پیٹرول کی قیمت 150 روپے فی لیٹر تھی،اب امپورٹڈ حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں 214 روپے فی لیٹر کر دیں ہیں،صارفین کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے میں ریکارڈ 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی شامل ہے،ہمارے دور میں تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے اثرات سے عوام کو بچانے کے لیے پیٹرولیم لیوی کو صفر کر دیا گیا،انکا کہنا تھا ڈیزل کی قیمتوں کا بھی یہی حال ہے جو پی ٹی آئی حکومت کے دور میں 150 روپے کے مقابلے میں 227 روپے میں مل رہا ہے،ادارہ شماریات کے مطابق آٹے کی قیمت 150 سے 160 روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہیں،آٹے کی قیمت مارچ 2022 میں 58 روپے فی کلو کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہو گئی ہے،انہوں نے کہا جنوری 2023 میں مرغی 650 روپے میں مل رہی ہے، یہی مرغی مارچ 2022 میں 288 روپے میں میسر تھی،مارچ 2022 میں پیاز40 روپے فی کلو تھا جو ، اب جنوری 2023 میں 500 فیصد اضافہ ہو کر 240 روپے فی کلو ہو گیا ہے،ٹیکسٹائل ملز سے لے کر آٹوموبائل مینوفیکچررز تک، سبھی فیکٹریوں بند اور مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں،تحریک انصاف حکومت کے تحت ایف بی آر نے ریکارڈ 6.1 کھرب روپے ٹیکس جمع کیا،ہماری حکومت نے 43 لکھ نئے ٹیکس دہندگان کی نشاندہی کی جنہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جانا تھا،سابق وزیر خزانہ نے کہا امپورٹڈ حکومت کے دور میں جولائی تا اکتوبر 2022 کے دوران گردشی قرضے 500 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے،تحریک انصاف حکومت نے احساس پروگرام کو چلایا اور کوویڈ کے دوران ہم نے 15لاکھ سے زیادہ گھرانوں کو نقد امداد فراہم کی،ہماری حکومت نے 130 ملین سے زیادہ شہریوں کو کووڈ کے خلاف مفت ویکسینیشن فراہم کی،کم لاگت کا ہاؤسنگ پروگرام میرا پاکستان میرا گھراور کامیاب پاکستان پروگرام ہماری بڑی کامیابیاں ہیں،پاکستان بھر میں پہلی بار 70,000 سے زائد افراد کو گھر خریدنے میں فائدہ پہنچا۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر