... loading ...
پاکستان مسلم لیگ (ن)اور اتحادیوں نے پنجاب کی صورتحال پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار اور اسے چیلنج کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر نظر ثانی یا سو موٹونوٹس لیا جائے، کرپشن کی روک تھام کے لیے پنجاب حکومت کو ڈے ٹو ڈے بزنس تک محدود کیا جائے، بد قسمتی سے پاکستا ن میں نظریہ ضرورت کبھی بھی دفن نہیں ہوتا، جب تک اس کی تدفین نہیں ہوتی، پسند اور نا پسند کا نظام ختم نہیں ہوتا اس ملک میں انصاف نہیں مل سکتا، عمران خان اورسہولت کاروں نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی، ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پنجاب میں جو اقلیت میں چلے گئے ہیں انہیں کیسے اجازت دی جا سکتی کہ وہ آئین پر عمل درآمد نہ کریں، عمران خان، ا س کے ساتھی اور سہولت کار چاہتے ہیں پاکستان آگے نہ بڑھے اوربار بار جمہوری نظام پر حملے کرتے ہیں، ہم تب تک جنرلز اور ججز کو الزام نہیں دے سکتے جب تک ہم آلہ کار نہیں بنتے، عمران خان آلہ کار بنا، سیاسی جماعتوں نے ماضی میں جو غلطیاں کیں وہ تو اس سے تائب ہو چکی تھیں،اب بھی عمران خان چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ملوث ہو اور اسے اقتدار کے تخت پر بٹھا دے، یہ کھلم کھلا بات کرتا ہے اس کو شرم نہیں آتی، ملک کے ساتھ بہت ہو گیا ہے، یہ جو کھیل شروع ہوا ہے یہ گندی سیاست ہے ہم اس میں نہیں جانا چاہتے، اعتماد کا ووٹ لیں اور پنجاب اسمبلی تحلیل کر دیں، آج یہ اپنے لوگوں کو دو ، دو ارب روپے کی پیشکش کر رہے ہیں، انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، یہ جس اسمبلی کو تحلیل کریں گے وہاں پر انتخابات کرا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ خان نے پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، عطا اللہ تارڑ، عظمیٰ بخاری، رانا ارشد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ موقف رہا کہ منتخب اداروں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، ہم آئینی تبدیلی کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو نکال کر وفاقی حکومت میں آئے تھے اور اس کے لیے آئینی پراسس کو فالو کیا گیا۔ اتحادیوں نے ایک ایسے موقع پر حکومت سنبھالی تھی جب ملک دیوالیہ ہونے کے کنارے پر کھڑا تھا، عمران خان کی پونے چار سال کی حکومت کی پالیسیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ اور فالٹ دونوں لائنز پر کھڑا کر دیا تھا، ان کے سارے گناہوں اور خرابیوں کا بوجھ ہم نے اٹھایا، ہم نے اپنی سیاست داؤ پر لگائی لیکن ریاست کا دفاع کیا، شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو خطرناک صورتحال سے واپس لائے، وہ دن گیا آج کا دن آیا ہے عمران خان، تحریک انصاف اور ان کے سہولت کاروں نے ہمیں کام نہیں کرنے دیا، یہ کبھی راستے میں سرنگیں بچھاتے ہیں، کبھی گڑھے اورکہیں کھائیاں کھودتے ہیں اور اس کی کئی مثالیں موجود ہیں، اس کی سب سے کلاسیکل مثال شوکت ترین کی صوبائی وزرائے خزانہ کو ٹیلیفون کال ہے جو پوری قوم نے سنی، وہ کہہ رہے ہیں آپ نے آئی ایم ایف کو لکھنا ہے کہ وفاقی حکومت جوبات کر رہی ہے ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے تاکہ نہ آئی ایم ایف کا تالا کھلے اورمالیاتی ادارے پاکستان کی مدد کریں اور پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔ عمران خان نے شور مچایا ہوا تھا کہ اسمبلیاں ٹوٹنی چاہئیں اور قبل از وقت انتخابات ہونے چاہئیں، اسمبلیاں توڑنا بچوں کا کھیل نہیں، یہ کھلونا نہیں ہے کہ جب دل چاہا بنا لیا اور جب دل چاہا توڑ دیا، صورتحال یہ ہے کہ جب گورنر نے محسوس کیا کہ وزیر اعلیٰ کواعتماد کا ووٹ لینا چاہیے انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داری ادا کی اور انہیں اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا لیکن انہوں نے اس سے گریز کیا، ان کو اس کے لیے باقاعدہ وقت دیا گیا، پرویز الہٰی کے پاس اکثریت نہیں اور جس کے پاس اکثریت نہیں وہ قائد ایوان نہیں ہوسکتا اور یہ ہم نہیں آئین کہتا ہے۔ آئینی آرڈر کو نہیں مانا گیا جس پر گورنر نے اپنے قانونی و آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں ڈی نوٹیفائی کیا۔ اسے ہائیکورت میں چیلنج کیا گیا اور جو فیصلہ آیا ہے اس میں خلاء ہے اور ہم سمجھتے ہیں یہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔ ہم ادب سے گزارش کرتے ہیں کوئی فرد یا ادارہ آئین سے رو گردانی نہیں کر سکتا، قائد ایوان وہی ہوگا جس کو ایوان کی اکثریت حاصل ہوگی۔ اس فیصلے میں ان کو 18دن دیے گئے ہیں، خدا نہ کرے ان دنوں میں ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ موجود ہے، دوسری پارٹی کی طرف سے منڈی لگ سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس اکثریت نہیں، اگر اکثریت ہوتی تو وہ اعتماد کا ووٹ لے لیتے، ہم نے اپنے موقف کا دفاع بھی کیا کہ ان کو کوئی ٹائم دیدیں اور یہ اعتماد کا ووٹ لیں جو انہیں لینا پڑے گا لیکن عدالت کے فیصلے میں گنجائش چھوڑی گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اعتماد کا ووٹ لیں۔ ہمارے قانونی وآئینی ماہرین سمجھتے ہیں اس میں کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری میٹنگ ہوئی ہے اور امکان ہے کہ ہم اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ نہ ہو اور اسمبلی اپنا کام کریں۔ یہ امر اطمینان کا باعث ہے کہ فی الوقت اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا ہے اور عمران خان کی جو بڑھک تھی وہ ہوا میں تحلیل ہو گئی ہے۔ اگر عمران خان اسمبلیاں توڑنے میں بہت سنجیدہ ہوتے تو الٹی میٹم دینے کی بجائے اسمبلیاں تڑوا دیتے، آپ خیبر پختوانخواہ کی اسمبلی توڑ سکتے ہیں لیکن آپ کا خرچہ کون اٹھائے گا، پنجاب میں نزلہ عوام پر گرایا جانا تھا جس کا ہم نے دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں قانونی خلاء ہے جس کو رسپانڈ کیا جانا ضروری ہے، آج پنجاب میں منتخب حکومت نہیں ہے اور حکم امتناعی پر قائم ہے، آج یہ ترقیاتی بجٹ کے کے نام پر اربوں روپے لٹا رہے ہیں۔ انہیں اعتماد کا ووٹ لینا ہے وہ نہیں لیں گے تو بات بالکل واضح ہے کہ موجودہ پنجاب حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے، یہ حکم امتناعی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں واضح بتا دیا گیا ہے جس کے پاس اکثریت ہو گی وہی حکومت کرے گا۔ مرکز میں صدر اور صوبوں میں اگر گورنرز یہ محسوس کریں کہ کوئی قائد ایوان اکثریت کھو گیا ہے تو اسے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔ پنجاب میں واضح طور پر آئین سے رو گردانی کی گئی ہے اورآئین شکنی، پنجاب میں اسپیکر نے بالکل اسی طرح کی ہے جس طرح ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کی تھی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستا ن میں نظریہ صرورت کبھی بھی دفن نہیں ہوا، جب تک اس کی تدفین نہیں ہوتی، پسند اور نا پسند کا نظام ختم نہیں ہوتا اس ملک میں انصاف نہیں مل سکتا۔ آج پھر جوڑ توڑ کی سیاست شروع ہو گئی ہے یہ ہم نے شروع نہیں کی بلکہ یہ عمران خان نے ایک فتنے کے طور پر کی ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، اس کے خلاف جنگ لڑنی ہے، اصل جنگ غربت کے ساتھ ہے ، یہ معاشی تباہی کر گئے ہے اس کی بحالی کی جنگ ہے، ہم ملک کے لیے کام کرنے لگتے ہیں لیکن یہ کام کرنے نہیں کرنے دیتے۔ آپ کی دو صوبائی اوردو ریاستی حکومتیں موجود ہیں وہاں کیوں ڈلیور نہیں کرتے، عمران خان اپوزیشن میں نہیں، ملک میں اس وقت کوئی اپوزیشن نہیں بلکہ سارے کسی نہ کسی طرح حکومتوں میں موجود ہیں، سب اپنا اپنا کام کریں اورڈلیور کریں اور لوگوں کے دکھوں اوردرد کا مداوا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ بار بار حملہ کرو اور ہم برداشت کریں، آپ ہمیں دیوار میں لگائیں، اس کی اجازت نہیں دیں گے، ہم گونگے نہیں ہیں ہم بات کریں گے، ہم نے بولنے کی پہلے بھی قیمت ادا کی ہے، جتنی قیمت ادا کی جا سکتی ہے کی ہے۔ تمام ریاستی اداروں کو آئین کے تابع رہنا چاہیے، ادارے کام کر رہے ہیں افراد مسائل کھڑے کرتے ہیں، عمران خان کے سہولت کاروں نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی، ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جو اقلیت میں چلے گئے ہیں انہیں کیسے اجازت دی جا سکتی کہ وہ آئین پر عملدرآمد نہ کریں۔ ہمارے قانونی و آئینی ماہرین بیٹھے ہوئے ہیں، جائزہ لے رہے یں کہ عدالت عظمیٰ میں جانے کا کون سا آپشن موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت چل گئی تھی ، جب پیپلزپارٹی مدت پوری کر رہی تھی تو نواز شریف کو کہا گیا کہ لانگ مارچ کریں ان کی حکومت کو گرائیں لیکن نواز شریف نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور یہ اوپن سیکرٹ ہے۔ ہم نے پانچ سال اپوزیشن میں گزارے، ان کی حکومت پوری ہوئی تو ہم جمہوری طریقے سے آ گئے۔ پھر دھرنے آئے، پیپلزپارٹی نے کہا کہ دھرنوں سے حکومت نہیں گرے گی، ہم نے ایکد وسرے کا لحاظ کیا۔ دسواں سال پورا ہونے جا رہا تھا کہ پھر نقب لگائی گئی، یہ سازش2014میں تیار ہو چکی تھی ، اس کے پیچھے عمران خان کا چہرہ تھا، پراجیکٹ عمران تھا جس نے پاکستان کو تباہ کیا جمہوریت کو کمزور کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی ذمہ داری سیاستدانوں کی ہے ہم تب تک جنرلز اور ججز کو الزام نہیں دے سکتے جب تک ہم آلہ کار نہیں بنتے،عمران خان آلہ کار بنا، سیاسی جماعتوں نے ماضی میں جو غلطیاں کیں وہ تو اس سے تائب ہو چکی تھیں۔ اب بھی عمران خان چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ملوث ہو اور اسے اقتدار کے تخت پر بٹھا دے، یہ کھلم کھلا بات کرتا ہے اس کو شرم نہیں آتی اس کو شرم آنی چاہیے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...