وجود

... loading ...

وجود

صرف گیارہ منٹ

جمعه 16 دسمبر 2022 صرف گیارہ منٹ

دوستو، سب سے پہلے تو دو عدد غیرحاضریوں کی معذرت۔۔ اتوار اور بدھ کے کالم آپ پڑھ نہ سکے اس کی بنیادی وجہ صرف ایک یہی تھی کہ موسمیاتی تبدیلی کے زیراثر آگئے تھے، اور شدید بخار اور فلو نے ہمیں اچانک گھیر لیا تھا۔۔ ہمارے ساتھ بچپن سے ایک ٹریجڈی یہ بھی رہی ہے کہ ہمیں الرجی بھی ہے۔۔ بس موسم تبدیل ہوتے ہی،اندھادھند چھینکیں شروع ہوجاتی ہیں اس کے بعد نزلہ،زکام اور فلو گھیر لیتا ہے، اسے روکتے ہیں تو کھانسی شروع ہوجاتی ہے، کھانسی کا علاج کرتے ہیں تو بخار اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔۔ باباجی کو جیسے ہی پتہ لگتا ہے(انہیں پتہ اس طرح لگتا ہے کہ ہم جس رات ان کی بیٹھک سے غیرحاضر ہوتے ہیں )کہ ہم بیمار ہیں تو فوری گھر پر اپنی طرف سے ’’تعزیت‘‘ کے لیے آجاتے ہیں۔۔ اس بار بھی جب وہ اپنی طرف سے ہماری ’’تعزیت‘‘ کے لیے آئے اور ہمارا حال ،احوال دریافت کیا۔۔ جب ہم نے انہیں اپنے بخار کا بتایا تو حیرت کااظہار کرتے ہوئے پوچھنے لگے۔۔ رات کو چڑھتا ہوگا؟ ہم نے کہا ۔۔ نہیں ،یہ ملیریاوالا بخار نہیں کورنگی والا بخار ہے۔۔ یہ دن بھربھی رہتا ہے اور رات کو بھی ۔۔باباجی نے بخار کے توڑ کے چند گھریلو ٹوٹکے بتائے ،جب وہ ٹوٹکے بتارہے تھے تو ہمیں بالکل آپا زبیدہ لگ رہے تھے۔۔
آپ احباب اخبار بھی پڑھتے ہوں گے اور خبریں بھی دیکھتے ہوں گے۔۔ ہمارا کالم۔۔ اگر آپ پڑھ رہے ہیں تو ہمارے اندازے کے مطابق آپ کے صرف گیارہ منٹ ہی خرچ ہوئے ہوں گے۔۔ اخبار پڑھو، ٹی وی دیکھو یا سوشل میڈیا پر نظریں دوڑاؤ، ہر جگہ بری،بری خبریں ہی پڑھنے،دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں۔۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ۔۔ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے جنوبی ایشیا ریجن میں پاکستان کو دوسرا مہنگا ترین ملک قرار دیتے ہوئے ملک میں مہنگائی کی شرح زیادہ رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے سال 2022 کا آؤٹ لک جاری کردیاجس میں پاکستان میں آئندہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی کی شرح زیادہ رہنے کی پیشگوئی کی، پاکستانی روپے کی قدر میں مزید گراوٹ ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 26.6 فیصد ہے۔اے ڈی بی کی پیشگوئی کے مطابق پاکستان میں توانائی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے، جنوبی ایشیا میں معاشی ترقی کی شرح سیلاب کی وجہ سے کم ہوگئی، پاکستان اور بنگلہ دیش کے سیلابوں نے معاشی ترقی کو متاثر کیا۔رپورٹ کے مطابق سری لنکا خطے میں سب سے زیادہ مہنگا ملک ہے جہاں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 70.6 فیصد ہے، بنگلہ دیش میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 8.9 فیصد جبکہ بھارت میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 6.8 فیصد ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو پے در پے نقصان پہنچایا ہے، سیلاب سے زراعت خاص طور پر گندم اور لائیو اسٹاک کو نقصان پہنچا۔
ملکی معاشی حالات اور روزگار محفوظ ہونے کے بارے میں پاکستانیوں کی امید وں میں معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن اب بھی پاکستانی عوام کی اکثریت مالی پریشانی میں مبتلا ہونے کا شکوہ کررہی ہے،اس بات کا انکشاف اپسوس پاکستان کے 2022 کے’’کنزیومر کانفیڈنس سروے‘‘کی چوتھی سہ ماہی رپورٹ میں ہوا جس میں ملک بھرسے ایک ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا،یہ سروے 29نومبر سے 4دسمبر 2022کے درمیان کیا گیا،اپسوس کے مطابق گزشتہ سروے میں 93فیصد پاکستانی روزگار جانے کے خوف کا اظہار کررہے تھے لیکن موجودہ سروے میں 92فیصد نے بیروزگار ہونے کے خوف کا اظہار کیا،اسی طرح روزگار محفوظ ہونے کاکہنے والے پاکستانیوں کی شرح 01 فیصد اضافے کے بعد 08 فیصد ہوگئی،سروے میں گزشتہ ایک سال میں خود کے یا کسی جاننے والے کی ملازمت جانے کا کہنے والے پاکستانیوں کی شرح ایک فیصد اضافے کے بعد 55فیصد ہوگئی، البتہ 45فیصد نیکسی فرد کی ملازمت جانے سے انکار کیا۔95پاکستانیوں نے معاشی مشکلات کے باعث عام گھریلویا ذاتی استعمال کی اشیاء خریداری میں مزید مشکلات پیش آنے کا کہا جبکہ 05فیصد نے اس کے برعکس رائے دی،اسی طرح 95فیصد پاکستانی صارفین نے بڑی خریداری جیسے گھر یاگاڑی خریدنے کیبارے میں پُراعتماد نہ ہونے کا کہا البتہ 5فیصد نے پُراعتماد ہونے کا بتایا،92فیصد پاکستانیوں نے مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کیلیے بچت اور سرمایہ کاری کی صلاحیت سے بھی معذوری کا اظہار کیا جبکہ 8فیصد نے بچت اور سرمایہ کاری کی قابلیت ہونے کا کہا۔
شرابی کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں – آپ محسوس کریں گے کہ زندگی بہت آسان ہے۔
شروع میں ہم نے بات کی تھی۔۔گیارہ منٹ کی۔۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ آپ کے یہ قیمتی گیارہ منٹ بغیر کسی ٹینشن کے گزر جائیں،اسی لیے ہم آپ سے اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں اور ایسی باتیں کرجاتے ہیں کہ آپ کا جی بہلا رہے۔۔ لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ درددل سنانے کا جی بھی چاہتا ہے، یہی وجہ تھی کہ ہم نے شروع میں اپنی بیماری کا بتا کر آپ احباب سے معذرت کرلی۔۔ تو بات ہورہی تھی گیارہ منٹ کی۔۔فقیروں، سادھوؤں یا سنیاسیوں کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں، آپ کو اپنا سب کچھ خیرات کر دینے کی خواہش محسوس ہوگی۔۔۔لیڈر کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی تمام پڑھائی بیکار ہے۔۔۔لائف انشورنس ایجنٹ کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ مرنا ہی بہتر ہے۔۔۔تاجروں کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی کمائی بہت کم ہے۔۔۔سائنسدانوں کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں ، آپ کو اپنی لاعلمی کا احساس ہوگا۔۔۔اچھے اساتذہ کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں، آپ محسوس کریں گے کہ آپ دوبارہ طالب علم بننا چاہتے ہیں۔۔۔کسان یا مزدور کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کافی محنت نہیں کر رہے ہیں۔۔۔ایک سپاہی کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی اپنی خدمات اور قربانیاں معمولی ہیں۔۔۔ایک اچھے دوست کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی زندگی جنت ہے۔۔اور اپنی بیوی کے سامنے 11 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ دنیا کے بیکار ترین انسان ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جنت میں دودھ کی نہروں کے خواب وہ بھی دیکھتے ہیں جودودھ میں پانی ملا کر بیچتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر