وجود

... loading ...

وجود

لوٹادو وہ بچپن کا ساون۔۔۔

بدھ 07 دسمبر 2022 لوٹادو وہ بچپن کا ساون۔۔۔

دوستو، یہاں ’’لوٹا دو‘‘ کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم ’’لوٹا ‘‘ مانگ رہے ہیں، یا لوٹوں پر کوئی بات کرنا چاہ رہے ہیں۔۔اردوادب کے نامور مزاح نگار کنہیا لعل کپور جی نے بچپن کے حوالے کیا خوب تحریر لکھی ہے، میرا دعویٰ ہے کہ اکثریت کے ساتھ ایسا ہی کچھ ہوتا ہوگا۔۔بچپن میں سب ایک ہی سوال کرتے تھے کہ بڑے ہوکر کیا بنوگے،اور اب کوئی پوچھتا ہے تو صرف اتنا ہی کہتا ہوں، مجھے میرا بچپن لوٹادو۔۔۔ کنہیا جی فرماتے ہیں۔
میں ایک چھوٹا سا لڑکا ہوں۔ ایک بہت بڑے گھر میں رہتا ہوں۔ زندگی کے دن کاٹتا ہوں۔ چونکہ سب سے چھوٹا ہوں اس لیے گھر میں سب میرے بزرگ کہلاتے ہیں۔ یہ سب مجھ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ انھیں چاہے اپنی صحت کا خیال نہ رہے ، میری صحت کا خیال ضرور ستاتا ہے۔ دادا جی کو ہی لیجیے۔ یہ مجھے گھر سے باہر نہیں نکلنے دیتے کیونکہ باہر گرمی یا برف پڑ رہی ہے۔ بارش ہو رہی ہے یا درختوں کے پتے جھڑ رہے ہیں۔ کیا معلوم کوئی پتّہ میرے سر پر تڑاخ سے لگے اور میری کھوپڑی پھوٹ جائے۔ ان کے خیال میں گھر اچھا خاصا قید خانہ ہونا چاہیے۔ ان کا بس چلے تو ہر ایک گھر کو جس میں بچے ہوتے ہیں سینٹرل جیل میں تبدیل کرکے رکھ دیں۔ وہ فرماتے ہیں بچوں کو بزرگوں کی خدمت کرنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے وہ ہر وقت مجھ سے چلم بھرواتے یا پاؤں دبواتے رہتے ہیں۔ دادی جی بہت اچھی ہیں۔ پوپلا منہ ، چہرے پر بے شمار جھریاں اور خیالات بے حد پرانے۔ ہر وقت مجھے بھوتوں جنوں اور چڑیلوں کی باتیں سنا سنا کر ڈراتی رہتی ہیں۔ ’’ دیکھ بیٹا اگلی گلی میں جو پیپل ہے اس کے نیچے مت کھیلنا۔ اس کے اوپر ایک بھوت رہتا ہے۔ آج سے پچاس سال پہلے جب میری شادی نہیں ہوئی تھی میں اپنی ایک سہیلی کے ساتھ اس پیپل کے نیچے کھیل رہی تھی کہ یک لخت میری سہیلی بے ہوش ہوگئی۔ اس طرح وہ سات دفعہ ہوش میں آئی اور سات دفعہ بے ہوش ہوئی۔ جب اسے ہوش آیا تو اس نے چیخ کر کہا ’’بھوت‘‘ ! اور وہ پھر بے ہوش ہوگئی۔ اسے گھر پہنچایا گیا جہاں وہ سات دن کے بعد مرگئی اور وہاں ، پرانی سرائے کے پاس جو کنواں ہے اس کے نزدیک مت پھٹکنا۔ اس میں ایک چڑیل رہتی ہے۔ وہ بچوں کا کلیجہ نکال کر کھا جاتی ہے۔ اس چڑیل کی یہی خوراک ہے۔ ‘‘اماں جی کو ہر وقت یہ خدشہ لگا رہتا ہے کہ مجھے کچھ ہوگیا تو کیا ہوگا؟ وہ مجھے تالاب میں تیرنے کے لیے اس لیے نہیں جانے دیتیں کہ اگر میں ڈوب گیا تو ؟ پٹاخوں اور پھلجھڑیوں سے اس لیے نہیں کھیلنے دیتیں کہ اگر کپڑوں میں آگ لگ گئی تو ؟ پچھلے دنوں میں کرکٹ کھیلنا چاہتا تھا۔ اماں جی کو پتا لگ گیا۔ کہنے لگیں ، کرکٹ مت کھیلنا۔ بڑا خطرناک کھیل ہے۔ اگر گیند آنکھ پر لگ گئی تو ؟ بڑے بھائی صاحب کا خیال ہے جو چیز بڑوں کے لیے بے ضررہے چھوٹوں کے لیے سخت مضر ہے۔ خود چوبیس گھنٹے پان کھاتے ہیں لیکن اگر کبھی مجھے پان کھاتا دیکھ لیں فوراً ناک بھوں چڑھائیں گے۔ پان نہیں کھانا چاہیے۔ بہت گندی عادت ہے۔ سنیما دیکھنے کے بہت شوقین ہیں لیکن اگر میں اصرار کروں تو کہیں گے ، چھوٹوں کو فلمیں نہیں دیکھنا چاہیے۔ اخلاق پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ بڑی بہن کو گانے بجانے کا شوق ہے۔ جب انھیں کوئی کام لینا ہو تو بڑی میٹھی بن جاتی ہیں۔ کام نہ ہو تو کاٹنے کو دوڑتی ہیں۔ خاص کر جب ان کی سہیلیاں آتی ہیں اور وہ طرح طرح کی فضول باتیں بناتی ہیں ، اس وقت میں انھیں زہر لگنے لگتا ہوں۔ لے دے کر سارے گھر میں ایک غمگسار ہے اور وہ ہے میرا کتّا ’’ موتی ‘‘۔ بڑا شریف جانور ہے۔ وہ نہ تو بھوتوں اور چڑیلوں کے قصّے سنا کر مجھے خو ف زدہ کرنے کی کوشش کرتا ، نہ مجھے نالائق کہہ کر میری حوصلہ شکنی کرتا ہے اور نہ اسے جاسوسی ناول پڑھنے کا شوق ہے ۔ بس ذرا موج میں آئے تو تھوڑا سا بھونک لیتا ہے۔ جب اپنے بزرگوں سے تنگ آجاتا ہوں تو اسے لے کر جنگل میں نکل جاتا ہوں۔ وہاں ہم دونوں تتلیوں کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ دادا جی اور دادی جی سے دور۔ اماں اباجی سے دور۔ بھائی اور بہن کی دسترس سے دور اور کبھی کبھی کسی درخت کی چھاؤں میں موتی کے ساتھ سستاتے ہوئے میں سوچنے لگتا ہوں ، کاش! میرے بزرگ سمجھ سکتے کہ میں بھی انسان ہوں۔ یا کاش ، وہ اتنی جلدی نہ بھول جاتے کہ وہ کبھی میری طرح ایک چھوٹا سا لڑکا ہوا کرتے تھے۔
ہمارے پیارے دوست بتاتے ہیں کہ ۔۔اُن دنوں دادا ابو جب کبھی دور کسی عزیز کے ہاں جاتے اور وہیں پر رات کے قیام کا ارادہ کرتے تب چاچو لوگ کرائے پر وی سی آر لاتے اور رات بھر انڈین فلمیں دیکھتے رہتے۔۔ہمیں دادا ابو عینک والا جن اور پنک پینتھر والے کارٹونز تک نہیں دیکھنے دیتے تھے ان کا خیال تھا کہ۔۔بچے خراب ہوجائیں گے۔۔چاچو لوگ کے ساتھ فلمیں انجوائے کرنا بھی محض ایک خواب ہی تھا۔ مگر پھر بھی رات کو دروازے کی جھری سے آنکھ لگا کر فلم کے کچھ مناظر دیکھ ہی لیتے۔اور اگلے دن سکول جا کر بالوں کا پف بنا کر اجے دیوگن بننے کی ایکٹنگ کرتے اور کبھی اس پر پھونک مار کر ریمبو ریمبو جان ریمبو بن کر دکھاتے۔ایک دن کیا دیکھا فلم میں امریش پوری ایک لڑکی کی عزت لوٹ رہا ہے۔۔اب یہ تو معلوم نہیں تھا کہ عزت لوٹنا درحقیقت ہوتا کیا ہے مگر اندر کا کیڑا پریکٹیکل کو بیتاب تھا۔۔چنانچہ اسکول میں جیسے ہی تفریح کا وقت ہوا اپنے دوستوں کو بتایا کہ آج میںزبیرکی عزت لوٹنے والا ہوں۔یہ بات زبیرتک پہنچ گئی وہ بھی ڈرنے لگا،مگر بیچارہ کہاں تک بھاگتا،گراؤنڈ میں جا لیا بیچارے کو۔ایک بار ایک کھٹمل کو مار کر اسے ماچس کی تیلیاں جوڑ کر ان پر رکھا اور چِتا جلا ڈالی۔۔(یہ الگ بات ہے اوپر سے چاچو نے آکر کھٹمل کے جلنے سے پہلے ہی میری درگت بنادی)۔ خیر کچھ عرصہ بعد پرائمری کا دور ختم ہوا مڈل اسکول کے دنوں میں گھر کے انٹینا پر دھندلا سا دوردرشن یا اس قسم کے کسی نام کا انڈین چینل چلنے لگا جس پر شکتی مان نامی ڈرامہ لگا کرتا تھا،پھر کچھ عرصہ شکتی مان بن کر گزارہ،اس کے بعد عمروعیار کی کہانیوں کا چسکا پڑ گیا۔آٹھویں جماعت میں چچا جان کو عمران سیریز پڑھتے دیکھا تو ایک دن خود اٹھا کر چوری چھپے پڑھنے لگا۔چاچو کو پتہ چل گیا لیکن حیرت انگیز طور پر اس بار چاچو نے پڑھنے سے منع نہیں کیا۔ایک لمبے عرصے تک عمران سیریز پڑھتا رہا اور پھر دیگر ناولز پڑھنا شروع کردیے۔اس کے بعد انٹرنیٹ کا دور شروع ہوگیا۔آج کل چھوٹا بھیم اور ڈورے مون جیسے کارٹون جب کسی بچے کو دیکھتے ہوئے پاتا ہوں تو وہی سارے کرتوت یاد آنے لگتے ہیں۔ضروری نہیں کہ ہر بچہ کارٹون یا فلمیں دیکھ کر میرے جیسے کرتوت ہی دکھاتا ہو۔لیکن اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں اس کا ان کے ذہنوں پر بہت اثر پڑتا ہے۔آج کے دور میں نا تو بچوں کی کہانیاں اور عمران سیریز جیسے اصلاحی ناولز لکھنے والا کوئی اچھا لکھاری میسر ہے اور نا ہی ناولوں اور کہانیوں کو ویسی فوقیت حاصل ہے۔آج کے بچے چھوٹا بھیم دیکھ کر سارے ہندی ترانے یاد کرتے ہیں ڈورے مون دیکھ کر رومانس سیکھتے ہیں ۔افسوس ان کی اصلاح کے سارے دروازے ہم بند کر چکے ہوں گے۔اب سمجھ میں آتا ہے کہ دادا ابو ٹی وی سے کیوں باز رکھتے تھے۔بچے خراب ہوجائیں گے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زندگی ایک سفر ہے سہانا، یہاں کب کون رنگ بدلے کس نے جانا؟؟ خوش رہیں ،خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر