... loading ...
دوستو، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کسی امریکی باشندے کے خلاف پاکستان میں کیس ہواور امریکی حکومت خاموش بیٹھی رہے۔ ریمنڈ ڈیوس والا کیس ابھی ہمارے ذہنوں سے مٹ نہیں سکا ہے، جس نے راہ چلتے دو نوجوانوں کو گولیاں ماریں ، لیکن بجائے اس کے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف کیس چلتا، اسے سزا ملتی، امریکی حکومت اسے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال لے گئی۔۔اب حافظ آباد کی خاتون نے اپنے سسرالیوں کے ساتھ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی مقدمے میں گھسیٹ لیا۔سول فیملی جج کی عدالت میں خاتون نے درخواست دی کہ اس کے سسرال والے اس سے بچی لینا چاہتے ہیں، اس کی ساس اور دو نندیں ٹرمپ کی کمپنی میں ملازم ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقامی پولیس پر ٹرمپ کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، مقامی پولیس بچی واپس کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔عدالت نے فریقین کو 14 دسمبر کو طلب کرلیا۔درخواست گزار ثنا جاوید کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں، علیحدگی کے بعد ثنا کا سابق شوہر ایک بیٹا اور ایک بیٹی کو اپنے ہمراہ امریکا لے گیا تھا، جبکہ عدالت نے طلاق کے وقت سوا سال کی بیٹی ثنا کے حوالے کردی تھی۔اب ثنا نے الزام لگایا ہے کہ اس بیٹی کو اس کے سسرال والے واپسی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
ہمارے یہاں خواتین کو تاڑنا ایک قومی کھیل بن چکا ہے۔۔ خواتین کوگھورنا، ان پر آوازیں کسنا، ان کی ہراسمنٹ اب کوئی نئی بات نہیں رہی، لیکن بھارت میں کسی بھی خاتون کو 14 سیکنڈ سے زائد گھورنے کو جرم قرار دے دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی کرائم انویسٹی گیشن بیورو نے اس حوالے ایک ٹویٹ پر بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی لڑکی یا عورت کو 14 سیکنڈ سے زیادہ گھورنے پر ملزم کو قید کی سزا ہو سکتی ہے۔بھارت کی کرائم انویسٹی گیشن بیورو کے مطابق چاہے آپ کسی کو جانتے ہیں یا نہیں جانتے۔ جانے یا انجانے یا پھر مذاق میں بھی کسی خاتون کو 14 سیکنڈ سے زائد نہیں گھور سکتے۔ ایسا کرنے والوں کو کم از کم 3 ماہ جبکہ زیادہ سے زیادہ ایک سال تک قید بھی ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی ملزم کو جرمانہ بھی کیا سکتا ہے۔واضح رہے بھارت میں خواتین کو گھورنا آئی پی سی کی دفعہ 294 اور 509 کے تحت سنگین جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ اس طرح کے معاملات کو ہراسانی کے زمرے شامل کیا گیا ہے۔
ہمارے یہاں سرکاری ملازمین کی اکثریت کام کاج نہ کرنے کی تنخواہ لیتی ہے، اگر انہیں کوئی کام کرنا پڑجائے تو اس کے الگ الگ’ ’ریٹس‘‘ مقرر ہیں۔۔رشوت کے بغیر کسی بھی سرکاری محکمے میں کوئی کام نہیں ہوتا۔ بحریہ ٹاؤن والے ملک ریاض تو اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں علی الاعلان کہہ چکے ہیں کہ فائلوں میں پہیے لگائے بغیر ان کا بھی کوئی کام نہیں ہوتا۔۔ہمیں انگریزوں سے سبق سیکھنا چاہیئے۔۔آئرلینڈ کے محکمہ ریلوے کے فنانشل منیجر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے صرف کھانا کھانے اور اخبار پڑھنے کیلئے سال میں ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی تنخواہ ملتی ہے۔ڈرموٹ الیسٹر ملز نے کہا کہ 2014 میں اس نے کمپنی کے مالی معاملات میں بیضابطگیوں کی خبر اعلیٰ حکام تک پہنچائی جس کے بعد سے اسے تمام ذمہ داریوں سے سبکدوش کرکے نسبتاً کم مصروفیت والا کام دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب وہ دفتر میں زیادہ تر وقت کھانا کھانے اور اخبار پڑھنے میں صَرف کرتے ہیں اس کے باوجود انہیں ہر مہینے باقاعدگی سے چیک ملتا ہے۔الیسٹر کا کہنا تھا کہ میں دو اخبار اور ایک سینڈوچ خرید کر دفتر جاتا ہوں، ای میلز دیکھتا ہوں، کوئی ای میل نہیں ہوتی تو سینڈوچ کھا کر اخبار پڑھنے بیٹھ جاتا ہوں۔انہوں نے اعلیٰ حکام تک شکایت کی ہے کہ انہیں مفت کے پیسے مل رہے ہیں اور ان کی مہارت سے کام نہیں لیا جا رہا۔اگلے سال کے اوائل میں اس معاملے پر سماعت ہوگی۔
سحر خیزی کے بے شمار فوائد ہیں، جن سے ہمارے دین اسلام نے ہمیں آگاہ کیا ہے۔ اب ایک سائنسی تحقیق بھی میں صبح جلدی اٹھنے کا ایک حیران کن فائدہ بتا دیا گیا ہے۔ نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق کینیڈا کی یونیورسٹی آف اوٹاوا کے ماہرین نے اپنی اس تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ جو لوگ صبح جلدی اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ دوسروں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیںا ور ان کا آئی کیو لیول زیادہ ہوتا ہے۔یونیورسٹی آف اوٹاوا سلیپ ریسرچ لیبارٹری کے ڈائریکٹر سٹورٹ فوجیل نے بتایا ہے کہ اس تحقیق میں سونے کے وقت، نیند کے دورانیے اور شرکائکی عمر سمیت دیگر کئی عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔ نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ صبح جلدی اٹھنے والوں کا نہ صرف آئی کیو لیول زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان کی بول چال کی صلاحیت بھی دوسروں سے بدرجہا بہتر ہوتی ہے۔ ذہنی صحت کے حوالے سے ان فوائد کے علاوہ صبح جلدی بیدار ہونے والوں کی جسمانی صحت بھی دوسروںسے بہتر ہوتی ہے۔
مطالعہ جہاں شخصیت کو سنوارتا ہے وہیں آپ کی معلومات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ اب انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ نصف گھنٹے ناول، کہانی یا افسانے وغیرہ پڑھنے سے دماغ پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسے معمول میں شامل کرنے پر عمر میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مطالعہ کرنے سے ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے اور یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔ تاہم اب اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ادب، افسانوں اور فکشن پڑھنے سے دماغ میں خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے۔ ایک تجربے میں بعض شرکا کو جین آسٹن کے ناول پڑھنے کے لیے دیئے گئے۔ اس دوران ان کا دماغی اسکین لیا جاتا رہا جس سے معلوم ہوا کہ پورے دماغ میں خون کا بہاؤ بہتر ہوا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فکشن پڑھنے سے پورے دماغ پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس کی سائنسی وجہ بتاتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ جب جب ہم کسی کہانی کا افسانے کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمارا دماغ بیان کردہ تفصیلات یعنی خوشبو، ذائقے، مناظر، آوازیں اور دیگر مناظر کا تصور کتا ہے۔ اس طرح دماغ کے کئی گوشے مصرف ہوجاتے ہیں۔ پھر ہرلفظ کے لحاظ سے دماغ میں زبان کی پروسسینگ شروع ہوجاتی ہے اور اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔نیویارک یونیورسٹی کے اعصابی و دماغی ماہر ڈاکٹر ریمنڈ میر کیمطابق فکشن کا مطالعہ رحم دلی، ذاتی ہنر اور اسکلز میں اضافہ کرتا ہے۔ کیونکہ دماغ کیجس گوشے سے ہم کہانیوں کو سمجھتے ہیں وہ لوگوں کو سمجھنے کے عمل کی طرح ہوتا ہے۔ اس طرح ’ہم مطالعے سے لوگوں کو بہترسمجھ سکتیہیں، ان کے احساسات اور فکر سے بھی آگاہ ہوسکتے ہیں۔تیسری جانب ییل یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص عمر کے غالب حصے میں روزانہ 30 منٹ مطالعہ کرے تو نہ پڑھنے والوں کے مقابلے میں اوسطاً عمر میں 23 ماہ کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔غصہ اور قانون دونوں سمجھدارہوتے ہیں، کمزور کو دبادیتے ہیں اور طاقت ور سے دب جاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔