وجود

... loading ...

وجود

میری جاسوسی کون کررہا ہے؟

پیر 07 نومبر 2022 میری جاسوسی کون کررہا ہے؟

 

میں اپنے اس دوست نما دشمن سے پیار بھی کرتا ہوں، اور نفرت بھی، یہ میری زندگی میں جب سے آیا ہے، مجھے بہت سی سہولتیں بھی حاصل ہوئی ہیں، اور بہت سی مشکلات بھی، میں اس کے بغیر رہ بھی نہیں سکتا، اور اس کی موجودگی مجھے پریشان بھی بہت کرتی ہے،اس کے بغیر میں خود کو ادھورا سمجھتا ہوں، یہ میری زندگی میں اس قدر دخیل ہوگیا ہے کہ رات کو جب نیند سے آنکھیں بند ہونے لگتی ہی، تو بھی یہ میرا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ رات کو اکثر جب میری آنکھ کھلتی ہے، تو بھی سب سے پہلے میں اسے دیکھتا ہوں، میں اپنے روز مرہ کے کاموں میں خود کو اس کا محتاج پاتا ہوں، لوگوں سے میرے رابطہ بھی یہی کراتا ہے، مجھے کب کہاں جانا ہے، وہ بھی یہی بتاتا ہے، خوش خبری ، اور منحوس خبریں بھی سب سے پہلے یہی دیتا ہے۔ کئی بار مجھے اس پر شدید غصہ آتا ہے، دل چاہتا ہے میں اس کو دیوار پر مار دوں، لیکن پھر تھک ہار کر اسے اپنے سے دور پٹخ دیتا ہوں۔ لیکن یہ دوری بھی بہت زیادہ دیر قائم نہیں رہتی۔ اور پھر میں اسے اٹھا لیتا ہوں۔ یہ میرے لیے دنیا تک رسائی کا ذریعہ ہے۔ لیکن اب یہ میری نجی زندگی میں دوسروں کے گھسنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ یہ ایک جاسوس ہے، جو ہر دم میری جاسوسی کرتا ہے، میں کہاں جارہا ہوں، کس سے مل رہا ہوں، میں نے کس جگہ کے کتنے وزٹ کیئے ہیں، میں نے کس ہوٹل میں کتنی بار کھانا کھایا ہے، اسے سب معلوم ہے، یہ میری تصویریں بھی جمع کرتا ہے، میرے الفاظ بھی نوٹ کرتا ہے، میں نے کب کس کو گالیاں دیں ہیں اور کب کس کو برا بھلا کہا ہے، کس کو مبار ک باد دی ہے، اور کس کی شادی اور سالگرہ پر خوشی کا اظہار کیا ہے، سب اس کے پاس نوٹ ہے۔
یہ جاسوس بہت خطرناک ہے، یہ دشمن سے مل جائے، اور اس کے لگائے ہوئے جاسوسی کے سافٹ ویئر سے ساز باز کرلے تو ، میری ہر چیز تک دشمن کی رسائی ہوجائے گی۔ جب سے اعظم سواتی کے رونے اور اس کی ویڈیوز کے لیک ہونے کے بارے میں سن رہا ہوں۔مجھے اپنے اس جاسوس سے مزید ڈر لگنے لگا ہے۔ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو ، وزیر اعظم کو مشورہ دے رہے تھے کہ شاہ محمود قریشی کی جاسوسی کے لیے وہ خفیہ ایجنسی کی ڈیوٹی لگائیں۔ بلاول بھٹو کی ماں ، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو تو یہ کہتی کہتی اس دنیا سے چلی گئی کہ ان کے پیچھے خفیہ ایجنسی لگی ہیں۔
پاکستانی تاریخ میں سیاستدانوں کے فون ٹیپ ہونا کوئی انوکھی بات نہیں کیونکہ ماضی میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر اور اداروں پر جاسوسی کے الزامات عائد کرتی آئی ہیں۔لیکن وہ پرانے زمانے تھے، اب نئے انداز نئے آلات ہیں، اب تو ایسی ویب سائٹ ہیں، جو وزیر اعظم سے لے کر ملک کی اہم شخصیات تک کی مبینہ آڈیوز یا ویڈیوز کی بولی لگا کر نیلام کر رہی ہیں
یہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو کی ویڈیوز ہیں۔یہ آڈیوز 100 گھنٹوں سے بھی زیادہ طویل دورانیے کے ریکارڈ شدہ اس ڈیٹا کا حصہ ہیں جس کی خریداری کے لیے بنیادی قیمت تین لاکھ 45 ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے۔اوپن سورس انٹیلیجنس انسائڈر کا دعویٰ ہے کہ یہ فون پر ہونے والی گفتگو نہیں بلکہ پی ایم آفس میں ریکارڈ کی گئی گفتگو ہے۔شہباز شریف اور وفاقی وز?ر داخلہ رانا ثنا اللہ اس معاملے کی انکوائری کرا رہے ہیں، لیکن اب ایک کے بعد ایک ویڈیوز آنا شروع ہوچکی ہیں۔ معاملہ ان ویڈیوز سے بڑھ کر ایک ملک اور قوم کا ہے، یہ ہرسیاسی جماعت ن اور ہر پاکستانی کا معاملہ ہے کیا ہم اخلاقی سطح پر اس قدر نیچے چلے گئے ہیں کہ اب گھر کی عورتوں کی ویڈیوز بھی آنا شروع ہوگئی ہیں۔
ڈارک ویب تو ساری دنیا میں بدنام ہے۔ اس کے سرے تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے اور اس کی یہی خصوصیت اسے سیاسی کارکنوں سے لے کر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد تک سب میں مقبول بناتی ہے۔انٹرنیٹ کی اس ‘بلیک مارکیٹ’ میں صرف معلومات ہی نہیں بلکہ جعلی پاسپورٹس، ہتھیار، منشیات اور فحش مواد سب کچھ میسر ہے۔ڈارک ویب دراصل دنیا بھر میں موجود ایسے کمپیوٹر صارفین کا نیٹ ورک ہے جن کا ماننا ہے کہ انٹرنیٹ کو کسی قانون کا پابند نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نظر رکھنی چاہیے۔ لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہ خفیہ ریکارڈنگ کرتا کون ہے؟ اس ریکارڈنگ کی اجازت کون دیتا ہے۔ یہ وہ اہم سوال ہے جو ماضی میں بھی پاکستان کے سیاست دانوں اور دیگر اہم شخصیات کی جانب سے پوچھا جاتا رہا ہے اور آج بھی پوچھا جا رہا ہے۔ ہم جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں تو الزامات لگاتے ہیں، اور جب اقتدار میں ہوتے ہیں ، تو اپنے مخالفین کی ان ویڈیوز کو سند کے طور پر لے کر ٹی وی پر پریس کانفرنس کرتے دکھائی دیتے ہیں، آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر